خبریں/تبصرے

کینیڈا کے ڈاک مزدوروں کی ملک گیر ہڑتال: عوامی ڈاک سسٹم کے بقا کی آخری لڑائی

لاہور(جدوجہد رپورٹ)کینیڈا کے سرکاری ڈاک نظام کینیڈا پوسٹ کے کارکنان ایک بار پھر ملک گیر ہڑتال پر ہیں۔یہ ایک ایسی جدوجہد ہے، جس پر اس عوامی ادارے کے مستقبل کا دار و مدار ہے۔ ستمبر کے آخر میں وفاقی حکومت کی جانب سے دیہی پوسٹ آفس بند کرنے اور گھر گھر ڈاک ترسیل ختم کرنے کے اعلان کے بعد کینیڈین یونین آف پوسٹل ورکرز (CUPW) نے ساحل تا ساحل ہڑتال کا آغاز کیا۔

جیکوبن کے مطابق یہ ہڑتال اب اپنے دوسرے ہفتے میں داخل ہوچکی ہے، اور تقریباً دو سال سے جاری مذاکراتی کشمکش کا تازہ باب ہے۔ یونین نے 55 ہزار ارکان کے لیے نئے اجتماعی معاہدوں کی خاطر 2023 کے آخر سے بات چیت جاری رکھی، مگر ہر بار حکومت نے انتظامیہ کا ساتھ دیا، اس بیانیے کو تقویت دیتے ہوئے کہ کینیڈا پوسٹ مالی بحران کا شکار ہے اور مزدوروں کو اس کا بوجھ برداشت کرنا ہوگا۔

’مالیاتی بحران‘ کا من گھڑت بیانیہ

کینیڈا پوسٹ ایک عوامی ملکیتی کراون کارپوریشن ہے جس پر یہ قانونی ذمہ داری عائد ہے کہ وہ پورے ملک میں مناسب نرخوں پر ڈاک اور پارسل خدمات فراہم کرے۔ انتظامیہ کے مطابق ادارہ بدترین مالی نقصان میں ہے، 2024 میں 1.3 ارب ڈالر خسارہ اور 2025 کی دوسری سہ ماہی میں مزید 407 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔

اگرچہ ڈاک کی جسمانی ترسیل دنیا بھر کی طرح کم ہو رہی ہے، لیکن یہ تنزلی حالیہ مالی بحران کی مکمل وضاحت نہیں کرتی۔ 2014 تک یہ ادارہ منافع میں رہا، لیکن 2018 کے بعد نقصانات بڑھنے لگے۔ یونین کا کہنا ہے کہ یہ نقصان دراصل پالیسی اور انتظامی ناکامیوں کا نتیجہ ہے، بشمول صنفی تنخواہی امتیاز کے فیصلے، ناکام سرمایہ کاریوں، اور مسابقتی مارکیٹ میں حصے کے زوال کے۔

اس دوران حکومت نے خود کفالت کے اصول کے نام پر اخراجات میں کٹوتیاں اور عملے میں کمی شروع کر دی ہے، جس سے کینیڈا پوسٹ کے عوامی کردار پر بھی ضرب لگی ہے۔

تاریخی مزدور تنظیم کی نئی آزمائش

CUPW کینیڈا کی تاریخ کی سب سے مضبوط اور جنگجو مزدور تنظیموں میں شمار ہوتی ہے۔ 1981 میں اسی یونین نے ہڑتال کے ذریعے تنخواہ دار زچگی کی چھٹی کا حق منوایا تھا۔ لیکن موجودہ مرحلہ محض اجرتوں اور شرائطِ ملازمت کا نہیں بلکہ بقا کی جنگ بن چکا ہے۔

2024 کے وسط میں مذاکرات کے تعطل پر یونین نے حکومتی ثالثی کی درخواست دی، مگر کمپنی کے پیش کردہ مسودے میں فل ٹائم نوکریوں کی جگہ پارٹ ٹائم ملازمتیں بڑھانے کی شرط رکھی گئی۔ مزدوروں نے 95 فیصد ووٹ سے ہڑتال کے حق میں فیصلہ دیا۔ تاہم جب ان کی مزاحمت بڑھنے لگی تو حکومت نے کینیڈا لیبر کوڈ کی ایک شق استعمال کرتے ہوئے جبری واپسی کا حکم دیا اور موجودہ معاہدے کو مئی 2025 تک بڑھا دیا۔

بعد ازاں قائم کی گئی’انڈسٹریل انکوائری کمیشن‘کی سفارشات روزانہ گھر گھر ڈاک ختم کرنے، دیہی دفاتر بند کرنے اور پارٹ ٹائم نظام بڑھانے کی تجاویز کے ساتھ تقریباً انتظامیہ کے موقف کی نقل تھیں۔

حکومت اور نجکاری کا دباؤ

جب وزیراعظم مارک کارنی کی لبرل حکومت نے 25 ستمبر کو کٹوتیوں کے اعلان کے ساتھ کینیڈا پوسٹ کو 45 دن میں دیہی بندش کا منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت دی، تو یونین کے پاس فل اسکیل ہڑتال کے سوا کوئی راستہ نہ بچا۔

اب حکومت کھلے عام انتظامیہ کے ساتھ کھڑی ہے، اور مجوزہ تصفیہ مسودہ ہزاروں ملازمتوں کے خاتمے اور خدمات میں شدید کمی کی راہ ہموار کرے گا۔

گیگ اکانومی کا دباؤ اور مزدوروں کی جدوجہد

کینیڈا پوسٹ کے مالی دباؤ کی ایک بڑی وجہ گیگ اکانومی کی بڑھتی ہوئی مسابقت بھی ہے۔ نجی کورئیر کمپنیاں، جیسے ایمیزون ڈلیوری پارٹنرزیاانٹلکوم مزدوروں کو’آزاد ٹھیکیدار‘بنا کر اجرتی حقوق سے محروم رکھتی ہیں۔ ان کم لاگت ماڈلز کے مقابلے میں سرکاری ادارے کے لیے قیمتیں اور اجرتیں برقرار رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

یونین کے مطابق حکومتیں نہ صرف ان غیر منصفانہ روزگار طریقوں کو روکنے میں ناکام رہی ہیں بلکہ بعض اوقات انہیں بالواسطہ سہارا بھی دیتی ہیں، جیسا کہ انٹلکوم کے سربراہ موجودہ لبرل وزیر کے بھائی ہیں۔

CUPW اب صرف بہتر تنخواہوں کے لیے نہیں بلکہ پورے عوامی ڈاک نظام کے تحفظ کے لیے برسر پیکار ہے۔ مزدور رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر گیگ معیشت کے پھیلاؤ کو روکا نہ گیا تو آج جو لڑائی ڈاک کارکن لڑ رہے ہیں، کل وہ ہر شعبے کے مزدوروں کو لڑنی پڑے گی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts