دنیا

سوشلسٹ امیدوار کیتھرین کنولی آئر لینڈ کا صدارتی انتخاب جیت گئیں

لاہور(جدوجہد رپورٹ)نیٹو مخالف اور فلسطین کے حق میں موقف کی وجہ شہرت رکھنے والی سوشلسٹ امیدوار کیتھرین کنولی نے آئرلینڈ کے صدارتی انتخاب میں تاریخی فتح حاصل کی ہے۔ 24 اکتوبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے نتائج کا اعلان 25 اکتوبر کو کیا گیا ہے۔ کیتھرین کنولی نے 63.4 فیصد ووٹ لے کر اپنی مد مقابل امیدوار سے دوگنا زائد ووٹوں سے شکست دی ہے۔

اس جیت کو محض ایک سیاسی کامیابی کی بجائے آئرلینڈ کے سیاسی منظرنامے میں تبدیلی کے عندیے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر ان کے بائیں بازو کے موقف، خارجہ پالیسی کے حوالوں سے کم رعایتی اور روایت شکن بیانات کے باعث۔

نسبتاً کم شرکت (ووٹ ٹرن آؤٹ تقریباً 46 فیصد) اور خراب شدہ بیلٹ کی بلند شرح نے ہر طرح کے مبصرین کو یہ سوچنے پر مجبور کیا ہے کہ اس الیکشن میں عوام نے روایتی سیاسی جماعتوں سے اپنے فاصلے کا اظہار کیا ہے۔

 

کیتھرین کنولی کا سیاسی پس منظر

کیتھرین کنولی گیلوے سے تعلق رکھتی ہیں، اور انہوں نے مقامی حکومت کی سطح سے سیاست شروع کی، بعد ازاں 2016 میں پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہوئیں۔ ان کی سیاسی شناخت بائیں بازو، خود مختار اور آزاد امیدوار کی ہے، جنہیں بائیں بازو کی جماعتوں کی بھرپور حمایت حاصل رہی ہے۔

 

خارجہ پالیسی اور متنازع موقف

کیتھرین کنولی نے اپنی مہم کے دوران چند ایسی باتیں کی ہیں جنہوں نے بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل کی ہے۔

انھوں نے نیٹو کی موجودہ مشرقی وسعت اور یورپی دفاعی پالیسیوں کی سخت ناپسندیدگی ظاہر کی ہے، اور یورپ کی عسکری تیاریوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
انھوں نے غزہ میں جاری جنگ پر سخت موقف اختیار کیا ہے، اور اسرائیل کو نسل کشی کے الزامات کے تحت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

2023 کی جنگ کے پس منظر میں، انھوں نے ایک موقع پر کہا تھا کہ حماس فلسطینی عوام کا حصہ ہے۔ اگرچہ بعد میں انھوں نے اس حملے کی مذمت کی تھی۔

 

سیاسی مضمرات

آئیرلینڈ کا صدارتی عہدہ بنیادی طور پر علامتی ہے، مگر کنولی کی انتخابی کامیابی کا مطلب یہ ہے کہ عوام نے روایتی سیاستدانوں اور جماعتوں کے خلاف سخت ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کا انتخاب بائیں بازو کی جماعتوں کے لیے ایک نیا پلیٹ فارم، اور مرکزی دھارے کی جماعتوں کے لیے ایک تباہ کن اشارہ ہے۔

بین الاقوامی سطح پر کنولی کے موقف نے یورپی اور امریکی شراکت داروں کے درمیان ممکنہ تناؤ کے امکانات کو اجاگر کیا ہے، خصوصاً جب وہ یورپی دفاع اور نیٹو کے سوالات پر کھل کر بات کرتی ہیں۔

 

اگلے اقدامات

کیتھرین کنولی نومبر کے اوائل میں صدر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گی، اور ان کی صدارت کے دوران یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ وہ ان خارجہ اور اندرونی نکتہ چینیوں کو کس حد تک مستحکم کرتی ہیں، خاص طور پر ملکی نیوٹرلٹی، دفاعی پالیسیاں، اور اسرائیل فلسطین کے معاملات میں ان کی آواز کتنی فعال ثابت ہوتی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts