خبریں/تبصرے

نجی یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ کے احتجاج کے نتیجے میں معطل طالبہ کو بحال کرنے پر مجبور

لاہور(جدوجہد رپورٹ)کراچی میں قائم نجی یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ (آئی او بی ایم) نے ایک طالبہ کی معطلی کا فیصلہ طلبہ کے شدید احتجاج کے بعد واپس لیتے ہوئے اسے فوری طور پر بحال کر دیا۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب سینکڑوں طلبہ نے ادارے کے مرکزی بلاک کے باہر انصاف کے مطالبے پر مظاہرہ کیا۔

یہ واقعہ 22 اکتوبر کو اس وقت شروع ہوا جب بی بی اے پروگرام میں زیرتعلیم ایک طالبہ نے ایک فیس بک گروپ میں پوسٹ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی کے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک اہلکار نے انہیں ہراساں کیا۔ طالبہ کے مطابق شکایت کرنے پر انتظامیہ نے انہیں اور ان کے خاندان کو بدسلوکی کے الزام میں یونیورسٹی سے نکال دیا۔

’ڈان ‘کے مطابق اگلے ہی روز 23 اکتوبر کو طلبہ نے مرکزی انتظامی بلاک کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں سیکڑوں طلبہ نے شرکت کی۔ مظاہرین نے’ہم انصاف چاہتے ہیں‘کے نعرے لگائے اور طالبہ کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ طلبہ کے مطابق احتجاج کے دوران یونیورسٹی انتظامیہ نے مظاہرین کو متنبہ کیا لیکن طلبہ اپنے موقف پر قائم رہے۔

احتجاج کے بعد انتظامیہ نے بیان جاری کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ متعلقہ اہلکار کو برخاست کر دیا گیا ہے کیونکہ وہ ایک بیرونی ٹرانسپورٹ کنٹریکٹر کا ملازم تھا۔ تاہم طالبہ کی بحالی کو پہلے بہار 2026 سمسٹر سے مشروط کیا گیا، جس پر طلبہ نے اسے ناکافی قرار دیتے ہوئے ایک اور احتجاج کا اعلان کر دیا۔

انتظامیہ نے 26 اکتوبر کو کلاسز کو ایک ہفتے کے لیے آن لائن منتقل کرنے کا اعلان کیا تاکہ’تعلیمی سرگرمیوں میں خلل نہ آئے‘، تاہم طلبہ نے احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اسی روز رات گئے یونیورسٹی نے ایک نئی ای میل جاری کرتے ہوئے طالبہ کی فوری بحالی کا اعلان کیا۔

یونیورسٹی کے ترجمان نے بتایا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا تاکہ’صورت حال مزید خراب نہ ہو‘۔ ترجمان نے کہا کہ ادارہ اپنی ہراسانی سے متعلق پالیسیوں کو مزید موثر بنانے کے لیے نئے ایس او پیز پر کام کرے گا۔

انسانی حقوق کے کارکن جبران ناصر نے اس پیشرفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ’یہ واقعہ طلبہ کے اجتماعی دباؤ کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے، مگر صرف بحالی کافی نہیں ، اداروں کو ہراسانی کے واقعات کے لیے شفاف نظام تشکیل دینا ہوگا۔‘

طلبہ کا کہنا ہے کہ ادارے میں باضابطہ ہراسانی شکایتی نظام نہ ہونے کے باعث وہ صرف ایک خالی شکایتی باکس دیکھتے ہیں، جو’محفوظ ماحول‘کے وعدے پر سوال اٹھاتا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts