خبریں/تبصرے

امریکہ میں گاڑیوں کے قرض ادا کرنے میں ناکامی کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ

لاہور(جدوجہد رپورٹ)امریکہ بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد اپنی گاڑیوں کے قرضوں کی قسطیں ادا کرنے میں ناکام ہو رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ایک نہایت خطرناک معاشی اشارہ ہے، کیونکہ عموماً امریکی شہری دیگر بلوں کے مقابلے میں گاڑی کے قرض کی ادائیگی کو سب سے آخر میں موخر کرتے ہیں۔

’جیکوبن‘ کے مطابق معاشی جمود کے ساتھ ساتھ گاڑیوں اور انشورنس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ صارفین کے تحفظ پر کام کرنے والی غیرمنافع بخش تنظیم کنزیومر فیڈریشن آف امریکہ (سی ایف اے) کی تازہ تحقیق کے مطابق اس صورتحال کے باوجود بڑی انشورنس کمپنیوں کے اعلیٰ افسران بھاری تنخواہیں اور مراعات حاصل کر رہے ہیں۔

ستمبر 2025 میں نئی گاڑی کی اوسط قیمت 50 ہزار ڈالر کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی۔ دوسری جانب کم کریڈٹ ریٹنگ رکھنے والے شہریوں، جن کا کریڈٹ اسکور 670 سے کم ہے، میں قرض کی عدم ادائیگی کی شرح دوگنی ہو کر 6.43 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

یہ شرح امریکہ کی حالیہ تین بڑی کساد بازاریوں، کووڈ19 وبا، گریٹ ریسیشن اور ڈاٹ کام ببل،کے دوران دیکھی گئی نادہندگی کی سطح سے بھی زیادہ ہے۔

ماہرین کے مطابق رہائشی کرایہ یا ہاؤسنگ لون کی عدم ادائیگی کی صورت میں قانونی کارروائیوں میں مہینوں لگ جاتے ہیں، مگر گاڑی کے قرض پر نادہندگی کی صورت میں چند ہی دنوں میں گاڑی ضبط کی جا سکتی ہے۔ اس عمل نے لاکھوں امریکیوں کو سفری مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے، کیونکہ زیادہ تر امریکی شہری روزمرہ زندگی کے لیے گاڑی پر انحصار کرتے ہیں۔

جیسے گاڑیاں مہنگی ہوئیں، ویسے ہی انشورنس کی لاگت میں بھی اضافہ ہوا۔ بینک ریٹ کے مطابق 2025 میں مکمل انشورنس پالیسی کی اوسط سالانہ قیمت 2ہزار638 ڈالر تک جا پہنچی، جو 2024 کے مقابلے میں 12 فیصد اور 2020 کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہے۔

دوسری جانب انشورنس کمپنیوں نے اوسطاً 26 فیصد تک ریٹ بڑھا دیے، بعض ریاستوں میں اضافہ 40 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا۔ نتیجتاً انڈسٹری نے 169 ارب ڈالر کا ریکارڈ منافع کمایا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 90 فیصد زیادہ ہے۔

سی ایف اے کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں امریکہ کی صف اول کی آٹو انشورنس کمپنیوں کے اعلیٰ افسران نے مجموعی طور پر 134 ملین ڈالر سے زائد کی تنخواہیں اور مراعات حاصل کیں۔

Geicoکی مالک برکشائر ہیتھاوے نے 2024 میں آٹو انشورنس کے نرخ 3.7 فیصد بڑھائے اور اپنے سی ای او کی تنخواہ 10 ملین سے بڑھا کر 15 ملین ڈالر کر دی۔

امریکا کی سب سے بڑی انشورنس کمپنیوں میں سے ایک آل اسٹیٹ نے اپنی پالیسیوں کے نرخ 12.2 فیصد بڑھائے، جبکہ چیئرمین، سی ای او اور صدر کی مجموعی تنخواہیں 16.5 ملین سے بڑھا کر 26.1 ملین ڈالر کر دیں۔

سی ایف اے کے ریسرچ ایسوسی ایٹ مائیکل ڈی لونگ کے مطابق ”انشورنس کمپنیوں نے ریگولیٹرز کو بتایا کہ وہ 2024 میں بقا کے لیے صارفین سے اربوں ڈالر اضافی وصول کرنے پر مجبور ہیں، لیکن حقیقت میں صارفین کو ان کمپنیوں کی لالچ اور اعلیٰ انتظامیہ کی فضول خرچی کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔“

Roznama Jeddojehad
+ posts