لاہور (جدوجہد رپورٹ) انقلابِ ایران کے بعد جب خمینی سرکار نے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کر لی توسی آئی اے اور برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی سِکس (MI6) نے تودہ پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی ایک فہرست ایران کو فراہم کی۔ اس فہرست کی مدد سے ایران نے کیمونسٹ قیادت اور کارکنوں کو گرفتار کیا اوراس فہرست کی وجہ سے کم از کم دو سو کمیونسٹ پھانسی چڑھا دئیے گئے جبکہ ایک ہزار ارکان کی گرفتاری کی گئی۔
اس بات کا انکشاف معروف برطانوی صحافی مارک کرٹس اور ان کے ساتھی فل ملر نے ڈیکلاسیفائی ہونے والی برطانوی دستاویزات کی روشنی میں اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کیا ہے۔
امریکی سی آئی اے اور ایم آئی سِکس کو یہ فہرست کے جی بی کے ایک ایجنٹ ولادیمیر کوزکچن نے فراہم کی تھی جو 1982ء میں منحرف ہو گیا تھا۔ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ خمینی سرکار سے اچھے تعلقات بنانا چاہتا تھااور مذکورہ فہرست کی فراہمی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔
ان دنوں برطانوی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نکولس بیرنگٹن نے بھی اپنی خود نوشت میں ولادیمیر کوزکچن کا ذکر کیا ہے جبکہ اس ایجنٹ کے منحرف ہونے کی خبر نیو یارک ٹائمز اور لندن کے اخبار ٹائمز نے بھی شائع کی تھی۔ ولادیمیر کوزکچن طودہ پارٹی کے ساتھ رابطے میں رہتا تھا۔ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ برطانوی حکومت کو طودہ پارٹی کے خلاف ہونے والے ظلم کی اچھی طرح خبر تھی۔
نکولس بیرنگٹن ہی ایک سرکاری دستاویز میں بتاتا ہے کہ ایک ایرانی اہلکار نے ایک ملاقات میں طودہ قیادت کی گرفتاری بارے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایک کمیونسٹ جسے شاہ ایران کے دور میں 24 سال کی قید ہوئی مگر شاہ ایران کی بدنام زمانہ خفیہ پولیس تشدد کے باوجود اس سے کچھ نہ اگلوا سکی مگر ہم نے اس سے اقرار کروا لیا۔ اس کے جواب میں بیرنگٹن نے اپنے نوٹ میں لکھا: ”میں نے، کسی حد تک مذاق میں، ایرانی اہل کار سے کہا لگتا ہے اسلامی جمہوریہ کا طریقہ تشدد شاہ ایران سے زیادہ کارگر ہے“۔
انگریزی زبان میں تفصیلی رپورٹ یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔