خبریں/تبصرے

[molongui_author_box]

’پاکستان سمیت 75 ملکوں میں 90 فیصد لوگ بھوک یا غذائی قلت کا شکار‘

آئی ڈی اے 30 جون 2024 کو ختم ہونے والے مالی سال کے لیے 1ہزار 315ڈالر کی اپنی حد کو استعمال کرتا ہے۔ کچھ آئی ڈی اے کے ممالک، جیسے نائیجیریا اور پاکستان، بھی کچھ آئی بی آر ڈی قرض لینے کے لیے قابل اعتبار ہیں۔ اور یہ 75 ممالک میں سے ہیں جو فی الحال آئی ڈی اے وسائل کے لیے اہل ہیں۔

پاکستان: بجلی کا ٹیرف امریکہ جتنا، کھپت کانگو کے برابر ہوگئی

پاکستان میں رواں سال بجلی کا ٹیرف گزشتہ سال کے مقابلے میں 60فیصد زیادہ رہے گا۔ تاہم پاکستان میں بجلی کے کنکشن کی اوسط کھپت 20سال کی کم ترین سطح پر ہے۔ جو درحقیقت پاکستان میں معاشی جمود کی غمازی کر رہا ہے۔ بجلی کے فی کس استعمال کے حوالے سے پاکستان انگولہ، کانگو، یمن، سوڈان، موزمبیق یسے ملکوں کے برابر ہے۔ 300یونٹ سے زائد استعمال پر بجلی کا موجودہ ٹیرف امریکہ کے برابر اور متحدہ عرب امارات سے زیادہ ہے۔

سوڈان جنگ کا ایک سال: 15 ہزار ہلاکتیں، 86 لاکھ بے گھر، 25 ملین امداد کے منتظر

سوڈان میں تباہ کن جنگ شروع ہوئے ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک اس جنگ میں 15ہزار افراد مارے جا چکے ہیں اور 86لاکھ افراد جبری طور پر بے گھر ہوئے ہیں۔ ’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق اقوام متحدہ نے اسے دنیا کی بدترین نقل مکانی اور انسانی بحرانوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ یہ سب سے زیادہ نظر انداز کئے جانے والے بحرانوں میں سے بھی ایک ہے۔

افریقہ میں 55 ملین افراد کو بھوک کا سامنا ہے: اقوام متحدہ

بیان کے مطابق نائجیریا، گھانا، سیرالیون اور مالی اس بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہونگے۔ ایجنسیوں نے کہا کہ ہم اناج کی قیمتیں پورے خطے میں پانچ سال کی اوسط کے مقابلے میں 10فیصد سے100فیصد تک بڑھ رہی ہیں۔ خوراک کی کمی کے نتیجے میں غذائی قلت کی خطرناک حد تک زیادہ سطح بھی پیدا ہوئی ہے، جس سے بچے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

کرۂ ارض کو بچانے کیلئے صرف 2 سال باقی ہیں: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے موسمیاتی ایجنسی نے کہا ہے کہ دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے بچانے کے لیے انسانوں کے پاس صرف دو سال باقی ہیں۔ایجنسی نے ترقی یافتہ ممالک سے گرمی میں اضافہ کرنے والے اخراج کو روکنے کے لیے جلد موثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

عید مبارک اور اعلان تعطیل

یہ عید الفطر ایک ایسے وقت میں منائی جا رہی ہے جب پوری دنیا میں معاشی اور سیاسی بحران خونریزی کی شکل میں اپنا اظہار کر رہا ہے۔ فلسطین اور یوکرین پر سامراجی بمباری جاری ہے۔ پاکستان میں معاشی بحران سماجی اور ریاستی بحران کی صورت میں اپنا اظہار کر رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، بیروزگاری اور دیگر مسائل اس ملک میں انسانیت کا جینا دوبھر کر چکے ہیں۔ جرائم مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں، بنیادی ضروریات کے حصول کیلئے لوگ دربدر ہیں۔ حکمران طبقات نے محنت کش طبقے کو عید کی خوشیاں منانے کیلئے کوئی ریلیف یا سہولت دینے کی بجائے بھکاری بنانے کے اصول کو اپنا کر کئی انسانوں کی زندگیوں کو لقمہ اجل بنا دیا ہے۔ اس بحران سے نکلنے کیلئے حکمران طبقات اور سامراجی اداروں کی نیو لبرل پالیسیاں نئے معاشی، سیاسی اور سماجی بحرانوں کے دروازے کھول رہی ہیں۔ ایسے حالات میں عیدین جیسے خوشیوں کے تہوار بھی محنت کش طبقے کیلئے نئی مشکلات اور چیلنجز لے کر سامنے آتے ہیں۔ خوشیوں کے یہ مواقع محنت کش طبقے کیلئے خوشی کا ذریعہ بننے کی بجائے احساس کمتری میں تیزی لانے سمیت دیگر سماجی مسائل کا موجب بنتے ہیں۔

عام انتخابات: مذہبی جماعتوں کو 10.9 فیصد ووٹے ملے

پاکستان کے عام انتخابات میں مذہبی جماعتوں کو گزشتہ انتخابات کی نسبت زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)گزشتہ انتخابات کی نسبت اپنا ووٹ بینک بڑھانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ جمعیت علماء اسلام(ف) اور جماعت اسلامی گزشتہ انتخابات میں متحدہ مجلس عمل(ایم ایم اے) کے انتخابی اتحاد میں موجود تھیں۔ تاہم حالیہ انتخابات نے دونوں جماعتوں نے آزادانہ طور پر حصہ لیا اور گزشتہ انتخابات کی نسبت ان دونوں جماعتوں کے مجموعی ووٹوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔