اس نے اپنے آنسو صاف کیے اور نئی آنکھیں لیے سریلی آبشار کی طرف چل دی تاکہ آبشار کے حسن کو دیکھ سکے۔

مجیب خان کا تعلق پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر سے ہے۔ وہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن جامعہ پونچھ کے چیئرمین ہیں۔
اس نے اپنے آنسو صاف کیے اور نئی آنکھیں لیے سریلی آبشار کی طرف چل دی تاکہ آبشار کے حسن کو دیکھ سکے۔
یہاں کے مزدور بھی گدھوں سے کیا کم ہیں۔ گیہوں کی دو تین بوریاں اٹھانا تو انکے نزدیک معمولی کام ہے۔ مگر تمہیں کیا پتہ ہو سکتا ہے۔ کہو تو، تمھارے کل والے کھیل سے کہیں حیرت انگیز اور بہت سستے داموں ایک نیا تماشا دکھاؤں۔
ظہیر جب تھرڈ ایئر میں داخل ہوا تو ایک دن اس نے محسوس کیا کہ اسے عشق ہو گیا ہے…اور عشق بھی بہت اشد قسم کا۔ جس میں اکثر انسان اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔
بھاگو کی مرتی ہوئی بیوی اور بچے کی تصویر میری آنکھوں میں کھچ گئی۔
”یہ سب جھوٹ بول رہے ہیں آگے بڑھو اور ساؤنڈ سسٹم کو توڑ دو“۔
نیست پیغمبر و لیکن دربغل دارد کتاب
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ایک نابینا نوجوان اسکالر ششی بھوشن صمد نے حبیب جالب کی باغیانہ اور انقلابی نظم ’دستور‘ سنا کر مظاہرین کے دلوں کو گرمایا۔
اسٹریٹ تھیٹر سماج، تاریخ اور موجودہ مسائل سے لوگوں کی آگاہی اور شعور کوبیدار کرتاہے۔
وہ عورتوں کے حقوق کے لیے صرف نظریاتی نہیں عملی طورپر بھی حامی تھے۔
صبح صبح اک خواب کی دستک پر دروازہ کھلا دیکھا