اشتہاری نہ بناؤ تک تو بات سمجھ آتی ہے مگر خواتین کی عزت پردے میں ہے کہہ کر اسے سماج کے ہر ادارے سے نکال کر صرف خاندانی ادارے کے حوالے کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی شناخت سے بھی واقف نہ ہو سکے۔
سماجی مسائل
[molongui_author_box]عورت مارچ سوشلسٹ مارچ
پدر سری سرمایہ داری سے پہلے وجود میں آئی تھی۔ سرمایہ داری اور پدر سری کے ملاپ نے بے شک عورت پر جبر کو گمبھیر بنا دیامگر یہ کہنا کہ پدر سری سرمایہ داری کے خاتمے کے ساتھ خود بخود ختم ہو جائے گی، نعرے بازی کے سوا کچھ نہیں۔ محنت کش طبقے کے اندر بے شمار رجعتی رجحانات پائے جاتے ہیں۔
بڑھتے ہوئے جنسی جرائم اور بچوں کیخلاف تشدد کی وجوہات!
پسماندہ ممالک میں مشترکہ اور غیر ہموار سرمایہ دارانہ نظام کی ترقی کی وجہ سے یہاں کا معاشرہ زیادہ تضادات کا شکار ہے۔
خواتین کے خلاف تشدد اور رجعت پرستوں کی منافقت
جب ایک برس کی عمر کی معصوم بچیوں سے لیکر گھر میں مقید پردہ دار خواتین کی عصمت دری ہوتی ہے، تب یہ رجعتی درندے آواز نہیں اٹھاتے۔
جاتی واد، نسل واد بارے ہندوستانی لیفٹ کے رجحانات اور جنگ کے بعد کا برطانیہ
آخرکار مارکس واد اور امبیدکر واد کو باہم اکٹھا کرتے ہوئے آپ جس نتیجے پہ پہنچے ہیں وہ ہے تہت ساری مختلف سطحوں پہ لڑنا۔
دنیا بھر میں روزانہ 137 خواتین اپنے رشتہ داروں کے ہاتھوں ہلاک ہوتی ہیں
ایک اندازے کے مطابق عالمی سطح پر 15 سے 30 سال کی عمر کے دوران تقریباً 736 ملین خواتین یا ہر 3 میں سے 1 خاتون کو زندگی میں کم از کم ایک بار تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، ان اعداد و شمار میں جنسی ہراسگی کے اعداد و شمار شامل نہیں ہیں۔
’دی نیوز‘ میں اداکارہ میرا کی انگریزی کا مذاق اڑانا ایلیٹ ازم کا شرمناک مظاہرہ ہے
انگریزی ہو یا اردو، طبقہ ہو یا ذات، جینڈر ہو یا مذہب…کسی بھی بنیاد پر کسی کا مذاق اڑانا ایک شرمناک طبقاتی، نسل پرستانہ اور انسانیت دشمن رویہ ہے۔
وزیر اعظم صاحب تو پھر سزا بے پردگی کو دینی ہے یا ریپسٹ کو؟
ساڑھی اور شلوار کے ذکر سے میرا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سکرٹ یا جینز پہننا بے ہودگی، بے حیائی اور بے شرمی ہے۔ عورت کا جو جی چاہے پہنے۔ عورت کہیں برہنہ حالت میں بھی ہو تو بھی کسی پلے بوائے یا جہلم سے سے ڈھاکہ گئے ہوئے غازی کو حق نہیں پہنچتا کہ اس کی طرف نظر اٹھا کر بھی دیکھے۔ ریپ ہر حالت میں ریپ ہے اور اس کا ذمہ دار ریپسٹ ہے۔ موٹر وے اور مدرسوں سے لے کر مشرقی پاکستان اور بوسنیا تک، ذمہ داری ریپسٹوں پر عائد ہوتی ہے۔
وارث
” ارے اس معذور کو کیا کرنا ہے ہم نے۔ خود تو چلی گئی اسے ہمارے سر پر تھوپ گئی۔ بہتر ہوتا اسے بھی لے جاتی ۔ایک وارث بھی پیدا نہ کر سکی۔ مشتاق کہتا ہوا ہسپتال سے باہر نکل آیا۔باہرکی تاریکی میں مزید اضافہ ہو چکا تھا۔
عورت کی آزادی میں رکاوٹ کلچر نہیں معیشت ہے
وقت آ گیا ہے کہ کلچر کا راگ الاپنا بند کر دیا جائے اور نام نہاد ماہرین کی نہ سمجھ میں آنے والی مشکل مشکل تجاویز پر دھیان دینے کی ضرورت نہیں۔ جینڈر سے متعلق پالیسیوں میں انقلابی تبدیلی کے لئے سیاسی فیصلے لینے کی ضروت ہے۔ان پالیسیوں کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ یہ ہو گا کہ گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس پر ہم آخری پوزیشن کھودیں گے۔