نقطہ نظر


ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے امکانات بڑھ گئے ہیں: جلبیر اشقر

7 اکتوبر 2023 کو غزہ سے تعلق رکھنے والے مسلح گروپ حماس نے اسرائیل پر اچانک حملہ کیا، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل اپنی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے اور اپنے آباد کاروں کو فلسطینی سرزمین سے نکالے۔ یہ واقعہ دہائیوں پر محیط تنازع کے سلسلے میں رد عمل کے ایک اور سلسلے کا موجب بنا، جس میں غزہ پر مسلط کی گئی اسرائیل کی ہمہ جہت جنگ میں اکتوبر2023سے دسمبر2024تک 50ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری، بالخصوص خواتین اور بچے شامل تھے۔

شناخت

ایک طرح سے اجناس والا معاملہ انسان کا بھی ہے۔پیدائش کے وقت انسان کے ہاتھ میں نہ تو آئینہ ہوتا ہے نہ ہی وہ فشٹئین (Fichtian) فلسفی ہوتا ہے جس کے لئے ”میں،میں ہوں“ کا خیال کافی ہوتا ہے۔انسان پہلے خود کو دوسرے انسان میں دیکھتا ہے اور اپنی شناخت کرتا ہے۔پیٹر اپنی شناخت اول اول اپنے جیسے پال سے موازنہ کرتے ہوئے متعین کرتا ہے۔ یوں پال،اپنی پال وادی شخصیت کے با وصف، پیٹر کے لئے انسان کی قسم بن جاتا ہے۔

10 سال میں بشار الاسد نے 5 لاکھ شامی ہلاک کر دئے، کیا یہ ’سامراج مخالفت‘ ہے؟ غالیہ بدیوی

ہمیں یہ دیکھ کر دھچکا لگا کہ شامی حکومت نے ہمارے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا، انہوں نے تشدد کا راستہ اختیار کیا۔ اس طرح ایک پرامن انقلاب،جس میں تمام فرقوں اور مذاہب کے لوگ شامل تھے، کو حکومتی تشدد نے جنگ میں تبدیل کر دیا۔ لوگوں نے اسے انقلاب کہنا بند کر دیا، کیونکہ یہ ایک خانہ جنگی میں تبدیل ہو گیاتھا۔ انقلاب نے اپنی ساکھ کھونا شروع کر دی۔ جو انقلاب آمریت کے خلاف شروع ہوا تھا، اس میں اب مختلف کھلاڑی شامل ہوچکے تھے۔ اس انقلاب کوداعش جیسے کھلاڑیوں نے استعمال کرنا شروع کر دیا اور یہ انقلاب تتر بتر ہو کر رہ گیا۔بہت سے لوگوں نے امید چھوڑ دی اور یہاں تک کہ بین الاقوامی کمیونٹی نے بھیان ایداف پر اعتماد کرنا چھوڑ دیا، جو اہداف انقلاب کے آغاز میں مقرر کیے گئے تھے۔

سائنس تخلیق کا نام ہے: ارنسٹ مینڈل

تخلیقی کام کے بغیر سائنس چی معنی دارد؟ تخلیق سے عاری سائنس کو علم الکلام تو کہہ سکتے ہیں، سائنس نہیں۔ اسے طالب علم کی مشق ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔سائنس نہیں۔۔۔کہ سائنس سب سے پہلے تخلیق ہے۔ کسی نئی چیز کی تخلیق۔ نہ کہ پرانی چیزوں کو دہرانے کا نام۔

کینال منصوبہ سندھی عوام کی نسل کشی کی سازش ہے: ڈاکٹر ماروی سندھو

’پانی زندگی ہے۔ گرین پاکستان انیشی ایٹو اور کارپوریٹ فارمنگ کے لیے سندھ دریا سے 6کینال نکالنے سے سندھ کے 7کروڑ عوام کا پانی بند ہو جائے گا۔ یہ ایک قوم کی نسل کشی کی بدترین سازش ہے۔ سندھ دریا کو عالمی سطح پر ’مرتا ہوا دریا‘ کہا جا رہا ہے۔ سندھ ڈیلٹا کو ’مرتا ہوا ڈیلٹا‘ کہا جا رہا ہے۔ پہلے ہی سندھ کے پانی پر اتنی کٹوتیاں لگائی جا چکی ہیں کہ گزشتہ چند سال میں سندھ کی12فیصد زرخیز زمین سمندر نگل چکا ہے۔ لوگ زمینیں چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ ترقی پسند اور جمہوریت پسند قوتوں کو اس کے خلاف آواز اٹھانا ہوگی۔ سندھ دریا اس تہذیب کو زندگی دینے والا دریا ہے۔ آج اس خطے کا ہر شخص اس دریا کو جوابدہ ہے۔ سندھ دریا کو اور اس انسانی تہذیب اور ورثے کو بچانے کے لیے ہمیں حکمرانوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہوگا۔‘

بحران ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں: عالمی صورتحال پر چوتھی انٹرنیشنل کا بیان

سرمایہ دارانہ بحران کو کثیر الجہتی قرار دینے کا مطلب ہے کہ یہ بحرانوں کا سادہ سا پشتارہ نہیں ہے، بلکہ ایک جدلیاتی طور پر مربوط مجموعہ ہے، جس میں ہر دائرہ دوسرے دائرے پر اثر اندازہ ہوتا ہے اور دیگر کے اثرات کو قبول کرتا ہے۔ یوکرین کی جنگ (فلسطین کے تنازعے کے پھوٹنے سے قبل) اور معاشی جمود کے درمیان تعلق نے دنیا کے غریب ترین لوگوں کے لئے خوراک کے حصول کی نازک صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے، جس کی وجہ سے 2014 سے 2023 کے درمیان 250 ملین سے زائد افراد بھوک کا پہلے سے زیادہ نشانہ بنے ہیں۔ جنگوں، موسمیاتی تبدیلی، خوراک کے بحران اور جابرانہ حکومتوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے لوگوں کی نقل مکانی میں اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر جنوب کے ممالک میں، حالانکہ ذرائع ابلاغ زیادہ تر جنوب سے شمال کی جانب نقل مکانی کو نمایاں کرتا دکھائی دیتا ہے۔

’مختلف طاقتوں کا مشترکہ مقصد شام میں آمرانہ استحکام مسلط کرنا ہے‘

ہیئت تحریر الشام(ایچ ٹی ایس) اور ترقی کی حمایت یافتہ شامی نیشنل آرمی (ایس این اے) نے 27نومبر کو شامی حکومت کی افواج کے خلاف ایک فوجی مہم شروع کی، جس میں شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔ ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں ایچ ٹی ایس اور ایس این اے نے حلب اور ادلب کے بیشتر گورنریٹس کا کنٹرول سنبھال لیا۔ اس کے بعد دمشق سے 210 کلومیٹر شمال میں واقع شہر حماروسی فضائیہ کی حمایت یافتہ حکومتی افواج کے خلاف شدید فوجی تصادم کے بعد ایچ ٹی ایس اور ایس این اے کے قبضے میں چلا گیا۔ حما کے بعد ایچ ٹی ایس نے حمص کا بھی کنٹرول سنبھال لیا۔

سنسرشپ کے سائے تلے اظہار رائے کی آزادی

میڈیا سنسر شپ کا مطلب ہے میڈیا چینلز کے ذریعے پھیلائے جانے والے مواد پر کنٹرول کرنا خاص طور پر وہ مواد جو ملکی سلامتی ،عوام کے مفاد یا معاشرتی اخلاقیات و اقدار کے لیے خطرہ ہو۔سنسر شپ کے ذریعے حکومت یا دیگر سرکاری اداروں کی جانب سے میڈیا کے مواد کو منظر عام پر آنے سے پہلے چیک اور کنٹرول کیا جاتا ہے تاکہ وہ مواد جو منفی یا خطرناک سمجھا جاتا ہو اسے روکا جا سکے۔

آرٹ کی بحث اور کچھ بنیادی منطقی مغالطے

آرٹ کی حالیہ بحث کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم چاہیں گے کہ ان بنیادی منطقی مغالطوں پر روشنی ڈالیں جن کا استعمال ایسی بحثوں یا مناظروں میں ان عناصر کی جانب سے کیا جاتا ہے جن کے پاس اپنے مخالف فریق کی بات کو رد کرنے کی کوئی معقول دلیل و منطق نہیں ہوتی ہے۔ بہت سے دوست پہلے سے ان وارداتی ”دلائل“ سے واقف ہوں گے۔ لیکن موجودہ بحث میں ان مغالطوں کا استعمال ایسے افراد کی جانب سے کیا گیا جن کا دعویٰ ہے کہ وہ نہ صرف خود شاعر اور ادیب ہیں بلکہ شعر و ادب کے سمندر میں یوں غوطہ زن ہیں کہ ہر روز نئے موتی تلاش کے لا رہے ہیں۔ یہاں ہماری مراد وہ ترقی پسند اور انقلابی ساتھی ہرگز نہیں جو سنجیدگی سے سیکھنا اور سکھانا چاہتے ہیں لیکن اپنی معصومیت اور بھولے پن میں ان نوسربازوں کے نرغے میں آ جاتے ہیں۔

’مسلح حملوں کو جواز بنا کر سیاسی کارکنوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے‘

مسلح تنظیموں کے حملوں کے بعد بلوچ سیاست کو ہمیشہ نقصان پہنچا ہے۔ یہ ایسی ریاست ہے جو فورتھ شیڈول میں ڈالنے اور سیاسی کارکنوں کو ٹارگٹ کرنے کے لیے پی ٹی ایم کے کارکنوں پر بھی ٹی ٹی پی کے ساتھ منسلک ہونے کا الزام عائد کر دیتی ہے۔ بلوچستان میں بھی ایسا ہی ہورہا ہے۔ ان حملوں کو جواز بنا کر سیاسی کارکنوں کوانتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی بھی مسلسل واضح کرتی رہی ہے کہ ان کا ان مسلح حملوں اوران گروہوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم ابھی ان کو مزید واضح کرنا ہوگا۔بلوچ قوم کی پچھلی پوری صدی کی جدوجہد طبقاتی نابرابری کے ساتھ ساتھ قومی جبر کے خلاف رہی ہے۔