ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں سمگلنگ یا غیر قانونی تجارت کی وجہ سے پیدا ہونے والی شیڈو اکانومی کا حصہ جی ڈی پی کے تقریباً 40 فیصد کے برابر ہے، جبکہ جی ڈی پی کا 6 فیصد ہر سال ٹیکس کی مد میں چوری ہو رہا ہے۔ چائے، تمباکو، ٹائر، آٹو لبریکنٹس، فارماسیوٹیکلز اور رئیل اسٹیٹ سمیت پانچ دیگر شعبوں میں ہونے والی ٹیکس چوری جی ڈی پی کے 6 فیصد کے برابر ہے۔
