معاشرے کے سلگتے تضادات کی پردہ پوشی یا معذرت خواہی کرنے، ’’آرٹ برائے آرٹ‘‘ اور فرد کو اس کے سماجی حالات سے کاٹ کے مجرد انداز سے دیکھنے والی سوچ بہرحال کوئی بڑا آرٹ تخلیق نہیں کر سکتی۔ یہ آخرکار انسان کو گمراہی، مایوسی اور قنوطیت کی طرف ہی لے جاتی ہے۔ لیکن اس طرف لے جانا اور چلے جانا ہی اگر کسی کا مطمع نظر ہے تو بات شاید یہیں ختم ہو جاتی ہے۔