Month: 2025 اکتوبر


برقیات ملازمین کے خلاف مقدمے، کام چھوڑ ہڑتال کے 12 روز

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں عوامی حقوق تحریک کی کامیابی کے بعد برقی حادثات کی ذمہ داری بغیر کسی تحقیق کے برقیات کے محنت کشوں پر عائد کی جاتی ہے اور ان کے خلاف مقدمات درج کر کے گرفتار کیا جاتا ہے۔رواں سال ضلع پونچھ،ضلع باغ اور ضلع حویلی کے ملازمین کے خلاف انکوائری کمیٹی قائم کیے بغیر ایف آئی آر درج کی گئی اور برقیات کے ملازمین کو گرفتار کیا گیا۔محض موجودہ دور میں ہونے والے حادثات پر ہی مقدمات قائم نہیں کیے گئے بلکہ دہائیوں پرانے مقدمات میں بھی برقیات کے ملازمین کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔

75 ایئرز آفٹر پارٹیشن: تقریب رونمائی 11 نومبر کو بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی میں ہو گی

اس کتاب میں ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے اسکالرز نے مختلف ابواب تحریر کیے ہیں۔ روزنامہ جدوجہد کے سابق مدیر، ڈاکٹر قیصر عباس مرحوم کا تحریر شدہ ایک باب بھی اس کتاب میں شامل ہے۔اس باب میں انہوں نے خدیجہ مستور کے ناول ”زمین“ کا جائزہ لیا ہے۔ علاوہ ازیں، پاکستان سے ڈاکٹر مظہر عباس (گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد)نے بھی اس کتاب میں ایک باب تحریر کیا ہے۔ ڈاکٹر مظہر عباس نے سکول کی کتابوں میں تقسیم بارے پڑھائے جانے والے مواد کا جائزہ لیا ہے اور ضیا عہد کا مشرف عہد سے موازنہ کیا ہے۔

جموں کشمیر میں وزارت عظمیٰ کی میوزیکل چیئر، چوتھی تبدیلی کی تیاریاں

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں اقتدار کی میوزیکل چیئر کا سلسلہ جاری ہے۔ پانچ سال کے لیے منتخب ہونے والی اسمبلی کے ممبران چار سالوں میں چوتھے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے تیار کیے جا چکے ہیں۔ اپریل2023میں رات کے پچھلے پہر53کے ایوان سے 48ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہونے والے انوارالحق اب تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے درکار27ممبران پورے کرنے سے بھی قاصر ہو چکے ہیں۔ اس لیے ان کا جانا اب ٹھہر چکا ہے۔

امریکی فوج: کرہ ارض کی ناقابل تصور تباہی کی مشین

امریکی فوج ایک ایسی دیوہیکل طاقت ہے جو تقریباً پورے سیارے پر پھیلی ہوئی ہے ، اور ماحولیات کو پہنچنے والے اس کے نقصان کی حد و گہرائی کا اندازہ لگانا تقریباً ناممکن ہے۔ یہ فوج دنیا کے کسی بھی ایک ادارے سے زیادہ کاربن آلودگی خارج کرتی ہے، اور بعض اندازوں کے مطابق بہت سے ممالک کے مجموعی اخراج سے بھی زیادہ اخراج کا موجب بنتی ہے۔ جیسے جیسے دنیا ماحولیاتی تباہی کے دہانے کی طرف بڑھ رہی ہے، اس تباہی میں امریکی فوج کا حصہ غیر متناسب حد تک زیادہ ہے۔

نجی یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ کے احتجاج کے نتیجے میں معطل طالبہ کو بحال کرنے پر مجبور

یہ واقعہ 22 اکتوبر کو اس وقت شروع ہوا جب بی بی اے پروگرام میں زیرتعلیم ایک طالبہ نے ایک فیس بک گروپ میں پوسٹ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی کے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک اہلکار نے انہیں ہراساں کیا۔ طالبہ کے مطابق شکایت کرنے پر انتظامیہ نے انہیں اور ان کے خاندان کو بدسلوکی کے الزام میں یونیورسٹی سے نکال دیا۔

پروفیسر اعجاز ملک کے فن پاروں کی فرنچ سنٹر لاہور میں نمائش

اس موقع پرروزنامہ ’جدوجہد‘ سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر اعجاز نے کہا’’آرٹ ایک لحاظ سے معاشرے کا عکس ہوتا ہے۔جو معاشرے میں ہو رہا ہوتا ہے، آرٹ اسے میگنیفائی کر کے پیش کرتاہے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ مسائل سے اٹی زندگی میں انسان کھویا سا رہتا ہے، زندگی بے معنی سی لگتی ہے جبکہ آرٹ اس صورتحال کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بڑا آرٹ عام طور پر دو مخالف قوتوں کو دکھاتا ہے’’یہ مخالف قوتیں نفی اور اثبات، حسد اور دوستی ،مرد اور عورت ہو سکتے ہیں۔ پینٹنگ میں خاص طور ایک سیریز ہے ویمن اینڈ بُل( خواتین اور بیل)۔ ان دو طاقتوں کو پینٹنگ میں ایکسپریس کر کے عورت کی ایک ایسے معاشرے میں حالت زار اجاگر کی جاتی ہے جو مرد نے بنائی ہے‘‘

پشاور یونیورسٹی میں مالی بحران اور کم داخلوں کے باعث 9 پروگرام بند

پشاور یونیورسٹی نے موجودہ سمسٹر (فال 2025) سے بیچلر آف اسٹڈیز (بی ایس) پروگراموں میں کم داخلوں کے باعث نو پروگرام بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔خیبرپختونخوا کی 34میں سے 20یونیورسٹیاں، بشمول پشاور یونیورسٹی، گرانٹس اور داخلوں میں کمی کے باعث دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں۔

وینزویلا ٹرمپ کے نشانے پر

20ویں صدی کے اوائل میں امریکہ نے وسطی اور جنوبی امریکہ میں برطانیہ کی جگہ بطور غالب سامراجی طاقت لے لی تھی۔ 1945 کے بعد سی آئی اے نے لاطینی امریکہ میں سرگرم کردار ادا کیا، جہاں اس نے بائیں بازو کی حکومتوں کے خلاف فوجی بغاوتوں کی حمایت کی ، مثلاً 1954 میں گوئٹے مالا، 1964 میں برازیل، اور 1973 میں چلی کی فوجی بغاوتیں۔امریکہ نے گوئٹے مالا، ایل سلواڈور اور کولمبیا میں خونریز انسدادبغاوت کی جنگوں کو بھی مالی و عسکری مدد فراہم کی۔

جرمنی کے بوخن والڈ جلا وطنی کیمپ میں جلا وطن بین الاقوامی کمیونسٹوں کو خراج عقیدت

’انٹرنیشنل ویوپوائنٹ‘ کے مطابق یہ نازی جرمنی کا ایک بڑا کنسنٹریشن اور جبری مشقت کا کیمپ تھا، جسے 11 اپریل 1945 کو خود قیدیوں نے آزاد کرایا تھا۔ یہ سیاسی قیدیوں کے لیے مرکزی حراستی کیمپ بھی تھا۔ ان قیدیوں میں اسٹالنزم کی لیفٹ ونگ اپوزیشن اور فورتھ انٹرنیشنل کے کئی ساتھی شامل تھے، جنہوں نے خوفناک حالات کے باوجود مزاحمت جاری رکھی اور اپنے انقلابی پروگرام کا دفاع کیا۔