کانوں میں مناسب حفاظتی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال اوسطاً 80 کے قریب کان کن ہلاک ہو جاتے ہیں۔

فارق طارق روزنامہ جدوجہد کی مجلس ادارت کے رکن ہیں۔ وہ پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری ہیں اور طویل عرصے سے بائیں بازو کی سیاست میں سرگرمِ عمل ہیں۔
کانوں میں مناسب حفاظتی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال اوسطاً 80 کے قریب کان کن ہلاک ہو جاتے ہیں۔
یہ لوگ پاکستان کی مرتی ہوئی سرمایہ دارانہ معیشت کی سرجری کرنے آرہے ہیں۔ جو کچھ بچا ہے وہ لوٹنے آرہے ہیں۔بلکہ لائے جا رہے ہیں۔
یہ عوام کو دھوکہ دینے کی ایک حکمت عملی ہے کہ آپ وہ دکھائی دیں جو آپ ہیں نہیں۔
یہ عوام دشمن حکومت ایک تربیت یافتہ شخص کو نجکاری کرنے کے لئے اپنے چہیتے وزیر خزانہ کی قربانی دے کر لائی ہے۔
مجموعی طور پر دنیا بھر میں اس وقت 1.8 ٹریلین ڈالر سالانہ افواج اور اسلحہ سازی وغیرہ پر خرچ کیے جار ہے ہیں۔
”تم ہمیں جسمانی طور پر ختم کر سکتے ہو لیکن ہماری آواز نہیں دباسکو گے!“
زیادہ تر دہشت گرد پڑھے لکھے اور امیر خاندانوں سے تعلق رکھتے تھے۔
شوکت عزیز اور حفیظ شیخ جیسے نام نہاد ٹیکنوکریٹس معاشی بدحالی پھیلانے کے سب سے زیادہ ذمہ دار ہیں۔
یہ حفیظ شیخ کون شخص ہے جو آمریتوں کا بھی پسندیدہ ہے اور عالمی مالیاتی اداروں کے اشاروں پر چلنے والی سویلین حکومتوں کا بھی؟
دہشت گردی کا خمیازہ بالعموم عام لوگوں کو ہی بھگتنا پڑتا ہے جن کا بنیاد پرستی یا مذہبی جنون سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔