اس نے اپنے آنسو صاف کیے اور نئی آنکھیں لیے سریلی آبشار کی طرف چل دی تاکہ آبشار کے حسن کو دیکھ سکے۔

مجیب خان کا تعلق پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر سے ہے۔ وہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن جامعہ پونچھ کے چیئرمین ہیں۔
اس نے اپنے آنسو صاف کیے اور نئی آنکھیں لیے سریلی آبشار کی طرف چل دی تاکہ آبشار کے حسن کو دیکھ سکے۔
آج ہمیں جو تاریخ پڑھائی جاتی ہے،وہ حکمرانوں کی تاریخ ہے۔ یہ وہ تاریخ ہے جس کو فاتحین نے درباریوں سے لکھوایاہے اور آج ہمیں مجبور کیا جاتا ہے کہ دربار کے دلالوں کے ان صحیفوں پر ایمان لایا جائے۔ ان سے تاریخ نے انتقام لیا ہے اور مستقبل میں بھی تاریخ کذابوں سے کڑا امتحان لے گی اور ان کی چمکتی ہوئی تصانیف،جن کو آج باعث فخر سمجھ کر شاہوں سے اعزازات لیے جاتے ہیں، تاریخ کا کچرا دان ان کا مقدر ہے۔اور سرمایہ داری کی موت سے ایک ایسے سماج کا جنم ہوگا،جہاں انسانی تحقیق اور شعور کی راہیں منافع کے زہر سے آلودہ نہیں ہوں گی اور انسانیت حقیقی معنوں میں کائنات کی تسخیر کے عمل کو ممکن بنا سکے گی۔
”یہ سب جھوٹ بول رہے ہیں آگے بڑھو اور ساؤنڈ سسٹم کو توڑ دو“۔
1886ء کے بعد 134 سالوں کے بعد موجودہ عہد کی سائنسی ترقی، آلات پیداوار میں جدت اور ذرائع پیداوار کی ترقی جس نہج پر پہنچ چکی ہے، ایک منصوبہ بند معیشت کے ذریعے ممکن ہے کہ مزدوروں کے اوقات کار کو نہ صرف کم سے کم کیا جائے، کام کی شدت اور بوجھ کو کم جائے بلکہ بیروزگاری کا بھی خاتمہ کیا جائے۔