Qaisar Abbas

ڈاکٹر قیصرعباس روزنامہ جدوجہد کی مجلس ادارت کے رکن ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی  سے ایم اے صحافت کے بعد  پاکستان میں پی ٹی وی کے نیوزپروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا کے دور میں امریکہ آ ئے اور پی ایچ ڈی کی۔ کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کرچکے ہیں۔ آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ایمبری ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔


عدیم ہاشمی: اردو غزل کا طرح دار شاعر!

نئے دور میں غزل کو جن شعرا نے جدیدموضوعات سے سنوارا ا ن میں عدیم ہاشمی ایک اہم نام ہے۔ انیس سو ستر اور اسی کی دہا ئیوں میں عدیم ہاشمی اردو شاعری کے ایک نئے روپ کے ساتھ نمودار ہوئے اور بہت جلد اد بی افق پر چھا گئے۔ برصغیرکے بٹوارے میں فیروز پور سے ہجرت کر کے خاندان کے ساتھ پاکستان آئے اور ابتدائی تعلیم و تربیت فیصل آباد میں حاصل کی۔ بعد میں لاہور منتقل ہوئے اور ادبی جریدوں کے ذریعے جدید شاعری کی پہچان بن گئے۔ اس دوران انہوں نے ریڈیو، ٹی وی کے لئے گیت لکھے اور پی ٹی وی کے لئے ڈرامے تخلیق کئے۔’ترکش‘، ’مکالمہ‘، ’چہرہ تمہارا یاد رہتا ہے‘،’فاصلے ایسے بھی ہوں گے‘ اور’بہت نزدیک آتے جارہے ہو‘عدیم کے شعری مجموعے ہیں۔ ایک عرصے تک عارضہ قلب میں گرفتار رہے اور علاج کرانے اپنے دوست اور نامور شاعر افتخار نسیم کے پاس امریکہ آئے۔ شکاگو میں انتقال ہوا اور وہیں سپرد خاک ہیں۔

فیڈل کاسٹرو کو قتل کرنے کی چھ سو سے زیادہ امریکی سازشوں کا انکشاف!

دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں، قدامت پسند رپبلکن اورترقی پسند ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں نے کاسٹرو کو راستے سے ہٹانے کی سازشیں کیں۔ ان میں ڈیموکریٹک پارٹی کے بل کلنٹن اور جمی کارٹر جیسے لبرل صدور بھی شامل ہیں۔ لیکن پہلے افریقی النسل صدر براک وبامہ نے ایسی کوئی سازش نہیں کی بلکہ وہ اپنے دور اقتدار میں کیوبا سے تعلقات بحال کرنے کی کوشش بھی کرتے رہے اور امریکیوں کے لیے کیوبا کی سیاحت اور باہمی تجارت پرکچھ پابندیاں ختم کر دیں۔ بعد میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2019ء میں یہ پابندیا ں دوبارہ لگا کردونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کی تمام کوششوں پر پانی پھیر دیا۔

یورپی ملکوں میں بھی آزادی اظہار پر پابندیاں!

عالمی ذرائع ابلاغ میں عام تاثر یہ دیا جاتا ہے کہ آزادی اظہارصر ف ترقی پذیر اور پس ماندہ ملکوں کا مسئلہ ہے اور مغربی ممالک میں ذرائع ابلاغ آزاد ہیں۔ لیکن صحافیوں کے تحفظ کی ایک عالمی تنظیم نے ا س تاثر کو رد کرتے ہوئے یورپ میں میڈیا اور صحافیوں پر عائد پابندیوں کی موجودگی کا نہ صرف اعتراف کیا ہے بلکہ ان پر سخت احتجاج بھی کیا ہے۔

پلوامہ حملہ مودی سرکار کی نااہلی کا نتیجہ تھا: سابق کشمیری گورنر ستیہ پال ملک

پلوامہ میں خودکش حملے کے دوران فروری 2019ء میں بھارت کے زیر انتظام کشمیرکے گورنر ستیہ پال ملک نے ایک دھماکہ خیز انٹرویو میں کہا ہے کہ یہ حملہ مودی حکومت کے غلط فیصلوں کا نتیجہ تھا اور اگر یہ غلطیاں نہ کی جاتیں تو حملے میں ہلاک ہونے والے سپاہیوں کی جانیں بچا ئی جا سکتی تھیں۔ اس حملے میں بھارتی سنٹرل ریزرو پولیس فورس، سی آر پی ایف کے چالیس سپاہی ہلاک ہوئے تھے۔

نظریاتی سیاست کاروشن ستارہ، تاج محمد لنگاہ

مسلمہ اصولوں اور نظریات کی بنیاد پر سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنا کوئی معیوب بات نہیں لیکن آج پاکستان میں سیاست گیری کا واحدمقصد اقتدارکے ذریعے ذاتی مفادات کا حصول ہے۔چڑھتے سورج کے پجاری جوق در جوق مقبول پارٹیوں میں شمولیت کے اعلانات کرتے ہیں اور جب یہی پارٹی مسند اقتدار سے اترتی ہے تو سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔

ڈونلڈ ٹرمپ پر مالی بد دیانتی کے مقدمے کا آغاز ہو گیا!

سابق صدر نے، جو آئندہ صدارتی انتخابا ت کی مہم شروع کر رہے ہیں، الزامات سے انکار کرتے ہوئے انہیں سیاسی پروپیگنڈہ کا حصہ قرار دیا ہے۔ عدالت میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق سابق صدر پر کاروباری گوشواروں میں غلط بیانی کے 34 الزامات لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے وکیل مائیکل کوہن کو بظاہر ”قانونی خدمات“ کے عوض ایک بھاری رقم اداکی جو دراصل ایک پورن ماڈل کو ٹرمپ کے ساتھ ناجائز تعلقات پر خامو ش رہنے پردی گئی تھی۔ مائیکل کوہن کو سابق صدر نے وکلا کی ٹیم سے نکال دیا تھاجو اب وعدہ معاف گواہ کے طورپران کے خلاف ثبوت فراہم کر رہے ہیں۔

غیر روایتی رشتوں کا شاعر، افتخار نسیم اِفتی!

”اِفتی نے امریکہ میں اپنے قیام کے دوران تخلیقی سطح پر بھی فکروبیاں کے کئی تجربے کئے۔ ناول، افسانہ، انگریزی نظم اور دیگر اصناف کو بڑی خوبی سے برتااگرچہ اردو غزل، جو افتی کا خاصہ ہے اس کی مہم جو فطرت کی وجہ سے کسی حد تک نظر انداز ہوئی۔“

انڈیا نے انٹرنیٹ سنسرشپ کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا!

لیکن یہی ٹیکنالوجی آمروں، مقبول سیاسی لیڈروں اور لبرل حکومتوں کے لئے ایک نیا چیلنج بھی ہے جس کی روک تھا م کے نت نئے طریقے ڈھونڈ ے جا رہے ہیں۔ دنیا بھر میں حکومتیں انٹر نیٹ پرجزوی پابندیاں عائد کر رہی ہیں، انہیں مکمل طور پر بند کر رہی ہیں یا سوشل میڈیا کی لوگوں تک رسائی ناممکن بنانے میں مصروف نظر آتی ہیں۔

ہالی وڈ، بالی وڈ اور ملالہ اکیڈمی ایوارڈ کی تقریب میں!

عمارت میں داخل ہوتے ہوئے انہوں نے روایتی ریڈ کارپٹ پر کیمروں کے سامنے فیشن ایبل لباس زیب تن کئے تصویر یں بنوائیں۔ اکیڈمی ایوارڈ کی رنگارنگ اور گلیمرس تقریب شروع ہوئی تو وہ نمایاں نشستوں پر بیٹھی تھیں۔ تقریب کے ہوسٹ نے جب ان سے ہالی وڈ کے بارے میں ایک مضحکہ خیز سوال کیاتو ان کے چہرے پرپہلے ناگواری کے تاثرات نظر آئے پھرانہوں نے قدرے سنبھل کر جواب دیا ”میں صرف امن کے مسائل پر بات کرتی ہوں۔“