لاہور (جدوجہد رپورٹ) یونیورسٹی آف فلوریڈا (امریکہ) نے ایک قدامت پسند ویب سائٹ کی رپورٹ کے بعد اسٹڈی روم سے ’کارل مارکس‘ کا نام ہٹا دیا۔
’دی فری پریس‘ کے مطابق قدامت پسند ویب سائٹ ’کیمپس ریفارم‘ نے منگل کو اطلاع دی کہ یونیورسٹی آف فلوریڈا نے مانیکر کی خبر کے بعد ’کمیونسٹ مینی فیسٹو‘ کے مصنف کیلئے وقف کردہ ایک اسٹڈی روم کا نام تبدیل کر دیا۔
یونیورسٹی آف فلوریڈا کے ترجمان نے اس تبدیلی کی وجہ یوکرین پر روسی حملے کو قرار دیا ہے۔
اسٹریٹیجک کمیونیکیشن کے ڈائریکٹر ہیسی فرنانڈیز کے مطابق ’یوکرین اور دنیا کے دیگر حصوں میں موجود واقعات کو دیکھتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا کہ کارل مارکس کا نام ہٹا دیا جائے، جو 2014ء میں یونیورسٹی آف فلوریڈا کے ایک گروپ اسٹڈی روم میں رکھا گیا تھا۔‘
لائبریری کے کمرہ نمبر 229 کا نام مارکس کے نام پر رکھا گیا تھا اور تختی پر مارکس کو ایک فلسفی، ریڈیکل ماہر معاشیات اور انقلابی نقاد کے ساتھ ساتھ سائنسی سوشلزم کا بانی قرار دیا گیا تھا۔
لائبریری کے اس حصے میں شیکسپیئر، بینجمن فرینکلن، فریڈرک ڈگلس، جین آسٹن، مہاتما گاندھی، ارنسٹ ہیمنگ وے، ایف سکاٹ فٹزجیرالڈ اورمارٹن لوتھر کنگ جونیئر جیسے افراد کیلئے بھی کمرے وقف کئے گئے تھے۔
تاہم گروپ سٹڈی روم 229 کو اب صرف اپنے نمبر سے ہی منسوب کر دیا گیا ہے۔