پارا چنار کو پشاور سے ملانے والی مرکزی شاہراہ پر ہر قسم کی آمد و رفت اتوار کے روز بھی بند رہی۔ اشیائے ضروریہ نہ ملنے کی وجہ سے ضلع کرم میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب لائر کرم کے چار دیہاتوں میں آپریشن کی تیاریاں شروع کرنے کی اطلاعات بھی ہیں۔ فورسز نے کئی مورچوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ تاہم بنکرز مسماری کا عمل تاخیر کا شکار ہے اور اب تک دونوں فریقین کے محض8بنکرز مسمار ہو سکے ہیں۔
پاکستان
آئی ایم ایف کی پالیسیاں اور کم ہوتا ترقیاتی بجٹ
پاکستان کی وفاقی حکومت رواں مالی سال کے پہلے 6ماہ میں پبلک سروس ڈویلپمنٹ پروگرام کا محض10فیصد ہی خرچ کر پائی ہے۔ محصولات میں نمایاں کمی اور آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر مبنی پالیسیوں کے نفاذ کی وجہ فنڈز کے اجرا پر حکومت کا سخت کنٹرول ہے۔
فیکٹ فائنڈنگ مشن کی رپورٹ: سیلاب متاثرین کی بحالی کے کاموں میں سنگین خامیوں کا انکشاف
ابتدائی تحقیقات صوبائی حکومت کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے دنیا کے سب سے بڑے ہاؤسنگ پراجیکٹس میں سے ایک شروع کرنے کے دعوؤں کی تردید کرتی ہیں۔ مشن کو تشویش ہے کہ تجویز کردہ ایک کمرے کا سیلاب مزاحم مکان کا ماڈل، جس میں باورچی خانہ اور بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولت بھی موجود نہیں ہے، گھر کے طور پر قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ مزید برآن مشن کا خیال ہے کہ اس ایک کمرے کے گھر کی تعمیر کے لیے ابتدائی طور پر فراہم کی گئی تین لاکھ روپے کی رقم اس وقت بھی ناکافی تھی اور موجودہ افراط زر کی شرح کے ساتھ یہ رقم غیر معقول حد تک کم ہو گئی ہے۔ مشن کے مشاہدے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ متاثرہ کمیونٹیز کو جامع نقصان و تلافی اور بنیادی حقوق و استحقاق جیسے صاف پینے کے پانی، غذائیت سے بھرپور خوراک، بجلی، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال سے محروم رکھا گیا ہے۔
بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر ریلی کا اعلان، کسان احتجاج کی وجوہات کیا ہیں؟
کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کی تادم مرگ بھوک ہڑتال کے45روز مکمل ہو چکے ہیں۔ بھارتی کسانوں نے 10جنوری کو ملک بھر میں حکومت کے پتلے جلانے اور 13جنوری کو لوہڑی کے تہوار کے موقع پر حکومت کے قومی پالیسی فریم ورک کے مسودے کو جلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کسان تنظیموں نے 26جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر ریلی نکالنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔
بینک آف اے جے کے شیڈول ہونے کے بعد کیا ہو گا؟
پاکستانی زیرانتظام جموں کشمیر میں بینک آف آزاد جموں کشمیر (بی اے جے کے) کے نام سے قائم ریاستی بینک کے شیڈول ہونے کی راہ میں ایک اور رکاوٹ کے دور ہونے اور بینک کے ایک نجی بینک کے ساتھ معاہدے سے متعلق مختلف خبریں اور افواہیں لوگوں کو کنفیوز کر رہی ہیں۔
ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی زنجیروں میں جکڑا پاکستان
11 دسمبر 2024 کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے پہلی بار اعتراف کیا کہ 2019 کے بعد اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کے تحت گیس کی قیمتوں میں ریکارڈ 840 فیصد اضافہ ہوا اور بجلی ٹیرف میں 110 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
پختونخوا: یونیورسٹیاں بیچنے کی تیاری میں رکاوٹ بننے والے اساتذہ انتقام کا نشانہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پختونخوا حکومت نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیاں بیچنے کی تیاریاں تیز تر کر دی ہیں۔ یونیورسٹیوں کو اخراجات پورے کرنے کے لیے فیسوں میں بھاری اضافہ کرنے پر مجبور کرنے سمیت تمام فیصلوں کے اختیارات محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے ذریعے حکومت کو منتقل کرنے کی راہ میں رکاوٹ بننے والے ترقی پسند اساتذہ کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
کیا تاج محل پاکستانی ہے؟
انڈر گریجویٹ ڈگری میں داخلے سے پہلے انہوں نے مطالعہ پاکستان کی کتابیں پڑھ رکھی تھیں۔ اس بات کے پیشِ نظر کہ پاکستانی تاریخ انتہائی متنازع انداز میں بیان کی جاتی ہے اور یہ کہ تاریخِ پاکستان متنوع انداز میں تشکیل دی جا سکتی ہے… اسی لیے عین ممکن ہے کہ پاکستانی تاریخ کے حوالے سے متحارب بیانیے تشکیل دیے جائیں۔ اس پس منظر میں یہ دعویٰ بھی ممکن ہے کہ تاج محل ’پاکستانی‘ہے۔
جموں کشمیر: صدارتی آرڈیننس کیخلاف مکمل لاک ڈاؤن جاری، ہزاروں کے اجتماعات
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں ’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس‘کے نام سے جاری صدارتی آرڈیننس کی منسوخی اور اس آرڈیننس کے تحت درج کیے گئے تمام مقدمات کے خاتمے کے لیے غیر معینہ مدت تک شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال آج دوسرے روز میں داخل ہو گئی ہے۔
بی بی سی سبحان اللہ: ماہرنگ بلوچ کو بھی خراج عقیدت، حدیقہ کیانی کو بھی
مصیبت تو یہ ہے کہ حدیقہ کیانی،جو ایک فوجی افسر کی بیٹی ہیں، نوجوانی میں ہی ایک سٹار بن گئیں… شدید رائٹ ونگ نظریات کی حامل ہیں۔ملک میں سٹیٹس کو کی زبر دست حامی ہیں۔ بظاہر سیاست میں حصہ نہیں لیتیں۔ گویا ’رد ِسیاست والی سیاست‘ (Politics of Anti-Politics) کی قائل ہیں۔ جو لوگ یاگروہ کہتے ہیں کہ ہم سیاسی نہیں،وہ بھی اتنے ہی سیاسی ہوتے ہیں جتنے باقی سیاست کرنے والے۔ فرق صرف یہ ہوتا ہے کہ غیر سیاسی لوگ سٹیٹس کو کی سیاست کر رہے ہوتے ہیں مگر یہ بات تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہوتے۔