پاکستان


پوسٹ ٹرتھ، پنجاب کالج کا واقعہ اور عمران خان، مریم نواز کی سیاست

اگر تو یہ واقعہ نہیں ہوا،تو بھی متعلقہ طالبہ دو دفعہ ظلم کا شکار ہوئی۔ ایک مرتبہ سیاست دانوں (مسلم لیگ و تحریک انصاف) کے ہاتھوں،دوسری بار سوشل میڈیا کے ہاتھوں۔
اور اگر یہ واقعہ ہواہے تو متعلقہ طالبہ تین دفعہ ظلم کا شکار ہوئی۔پہلی مرتبہ، سیکیورٹی گارڈ کے ہاتھوں۔دوسری مرتبہ سیاست دانوں (مسلم لیگ و تحریک انصاف) کے ہاتھوں،تیسری بار سوشل میڈیا کے ہاتھوں۔
اگر کسی کا نقصان ہوا تو اس بے گناہ طالبہ کا ہوا، سفید پوش گھروں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کا ہوا (جن کی گرفتاریاں ہوئیں،جن پر تشدد ہوا)، اس سیکیورٹی گارڈ کا ہوا جو جان سے گیا اور اس کے پس ماندگان عمر بھر اسے روئیں گے۔

پاکستان سب سے زیادہ چین کا مقروض: 35 ارب ڈالر کا قرضہ، 18 ارب کا تجارتی خسارہ

دو طرفہ قرضے کی مدد میں سب سے زیادہ قرضہ چین سے لیا گیا ہے۔ اس کی مالیت 35 ارب ڈالر بنتی ہے۔ یاد رہے، چین کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ بھی بہت بڑا ہے۔ پاکستان 20 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات در آمد کرتا ہے جبکہ ڈھائی ارب کی پاکستانی مصنوعات برآمد کرتا ہے۔

جموں کشمیر: پرامن جلسوں پر پابندیاں، مسلح گروہوں کو کھلی اجازت

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں رواں ماہ 24 اور 25 ستمبر کو دو جلسے منعقد ہوئے ہیں۔ ایک جلسہ کوٹلی کے مقام پر اور دوسرا ہجیرہ کے مقام پر منعقد کیا گیا۔ 24 اکتوبر کو حکومت کی جانب سے بھی یوم تاسیس کے سلسلے میں سرکاری ملازمین اور سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبہ و اساتذہ کو پابند کر کے جلسے منعقد کیے۔ تاہم جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام کوٹلی کے مقام پر جلسہ منعقد ہوا۔ یہ سارے ہی پر امن جلسے تھے، جن میں سیاسی تقاریر کی گئیں، جبکہ ایکشن کمیٹی کے جلسے میں مطالبات کی منظوری کے لیے حکومت کی جانب سے مانگے جانے والے وقت کا پاس رکھتے ہوئے تین ماہ بعد لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا۔

راولاکوٹ میں نابینا افراد کا احتجاجی دھرنا: ’ہمیں بھیک مانگنے یا خود کشی پر مجبور کیا جا رہا ہے‘

احتجاجی شرکا یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہر محکمے کے اندر معذور افراد کے لیے پانچ فیصد کوٹہ مختص کیا جائے۔ این ٹی ایس میں کامیاب ہونے والے اصل(معذور) حقداروں کے آرڈر جاری کئے جائیں۔ جو معذور افراد نوکری نہیں کر سکتے، یا بوڑھے ہیں، ان کو بے روزگاری الاؤنس دیا جائے۔ جو معذور افراد حافظ ہیں ان کو مسجدوں اور محکموں میں سرکارینوکریاں دی جائیں، اور معذوری کارڈ پر معذور کٹیگری درج کی جائے۔

بائیں بازو کی تنزلی اور سلمان اکرم راجہ کی خواہشیں

سلمان اکرام راجہ تحریک انصاف کے وکیل ہیں اور پاکستان کے جانے مانے لبرل کہلائے جانے والے وکیل ہیں۔ تحریک انصاف اور سلمان اکرم راجہ دونوں ہی پاکستان میں آئین کی حکمرانی، جمہوریت کی بقاء، بنیادی سیاسی اصولوں، اخلاقیات اور انسانی حقوق وغیرہ پراسی وقت آواز اٹھاتے ہیں، جب انہیں اقتدار سے بے دخل کر دیا جائے۔ صرف وہی نہیں باقی حکمران جماعتیں بھی ایسا ہی کرتی آئی ہیں۔
عمران خان کی سیاست کے آغاز اور تحریک انصاف کے قیام کے پس منظر سے لے کر آج تک کی سیاست کا جائزہ لیا جائے تو غیر جمہوری قوتوں کی مدد اور حمایت حاصل کرنا ہی ہمیشہ ان کی اولین کوشش رہی ہے۔ مشرف آمریت کے خاتمے کے بعد سے اب تک جو کچھ اس جمہوری دور میں آئینی حقوق، آئین کی حکمرانی اور جمہوریت کے ساتھ ہوا ہے، اس میں عمران خان اور تحریک انصاف کا کردار کلیدی تھا۔

جموں کشمیر: کم عمر بچوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم

اس معاشی گراوٹ، سماجی تنزلی، ثقافتی گھٹن اور تعفن سے مستقل نجات کے لئے اس سماج کی تمام تر برائیوں کی وجوہات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا۔ استحصال پر مبنی اس نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتے ہوئے ایک حقیقی انسانی سماج کا قیام ہی اس طرح کے مسائل کو مستقل طور پر حل کرنے کا واحد طریقہ ہے۔ آج تک کی معلوم انسانی تاریخ میں جتنا ظلم انسانیت پر ہوا ہے، جتنے پیاروں کی زندگیاں برباد ہوئی ہیں، جتنے لخت جگر ماوں سے بچھڑے ہیں ان کا انتقام اس سرمائے کے نظام کو مٹا کر ہی لیا جا سکتا ہے۔

26 ویں ترمیم جنرل عاصم منیر کی پارلیمان کا جنرل فیض والی عدلیہ کے خلاف فوجی بغاوت ہے

اس ملک میں،تیسری دنیا کے دیگر ممالک کی طرح، سر مایہ دارانہ نظام کے اندر رہ کر جمہوریت نہیں آنے والی۔ اس ملک میں جمہوریت کے قیام کا فریضہ محنت کش طبقہ، سوشلسٹ انقلاب کی صورت ہی سرانجام دے سکتا ہے۔ یہ فریضہ ادا کرنا مشکل کام ہے، اس لئے سوشل میڈیا پر Relevant رہنے،یا اپنے اپنے کیریئر بنانے کے لئے مڈل کلاس دانشور جمہوریت پسندی دکھانے کے لئے حکومت کی مذمت کر رہے ہیں یا پارلیمان کی بالا دستی کی بات کر رہے ہیں۔

پرسشِ غم کون کرے؟

پاکستان کی تاریخ میں، بلکہ تقسیمِ ہند سے اب تک، سیاست کی غلام گردشوں میں عوام کچلے ہوئے خاموش تماشائی ہی تو رہے ہیں۔ پاکستان کی ابتداء سے اب تک ترمیم اور قوانین یہ کہہ کر لائے جاتے ہیں، لائے جاتے رہے ہیں کہ یہ عوام کے لیے ہیں مگر کیا کوئی قانون اب تک عوام کے لیے ان کی منشا سے لا یاگیا بھی ہے؟ ملک میں آئینی ترمیم کے لیے یہ ڈھکوسلا دیا جا رہا ہے کہ یہ جمہوریت کی راہ کو ہموار کرے گا، ملک میں اس کا برگ و بار لائے گا۔ موجودہ دور میں سیاست دانوں کی ابلہ فریبیاں دیکھ کر مجھے ون یونٹ اور اس سے قبل کی سیاسی فضا یاد آ رہی ہے۔

طلبہ کے احتجاج: ہم آ گئے تو گرمی بازار دیکھنا!

یہ اس متروک نظام اور بحران زدہ سماج میں جوان ہونے والی نئی نسل ہے جسے ”Gen Z“ کے نام سے پکارا جاتا ہے اور جس کے بارے میں عام خیال ہے کہ یہ ہمہ وقت موبائل سکرینوں اور سوشل میڈیا میں غرق رہتے ہیں۔ یہ تاثرات ان بوڑھے اور خود کو عقل کل سمجھنے والے دانشوروں کی عقل اور دانش کی فرسودگی کا اظہار ہیں جو اس نسل کے اندر پلنے والے دکھوں اور انقلابی صلاحیتوں سے ناآشنا ہیں۔ یہ نسل سرمایہ داری کے بدترین زوال کی پیداوار ہے۔ یہ وہی نوجوان ہیں جنہوں نے حالیہ عرصے میں لبنان سے لے کے کینیا اور سری لنکا سے لے کے بنگلہ دیش تک انقلابی طوفان برپا کیے ہیں اور اب گزشتہ کچھ دنوں میں پاکستان میں اپنی بغاوت اور غیض و غضب کے اصل رنگ ظاہر کر کے دکھایا ہے کہ وہ کیا ہیں اور کیا کر سکتے ہیں۔