خبریں/تبصرے

معافی نہیں: برازیل میں ہزاروں افراد سڑکوں پر، فسادیوں کو جیل بھیجنے کا مطالبہ

لاہور (جدوجہد رپورٹ) برازیل کے شہروں ساؤ پالو اور ریوڈی جینرو میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ یہ مظاہرین ’کوئی عام معافی نہیں‘، ’کوئی معافی نہیں‘ کے نعرے لگاتے ہوئے سابق صدر بولسناروں کے ان حامیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کر رہے تھے، جنہوں نے اتوار کے روز برازیل کے دارالحکومت پر دھاوا بولا اور ہنگامہ آرائی کی۔ مظاہرین نے پوسٹرز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر مطالبات درج تھے۔

’اے پی‘ کے مطابق 61 سالہ تھراپسٹ بیٹی امین نے کہا کہ ’ان لوگوں کو سزا کی ضرورت ہے، جن لوگوں نے اس سب کا حکم دیا، جن لوگوں نے اس سب کیلئے پیسے دیئے، ان سب کو سزا دی جانی چاہیے، وہ برازیل کی نمائندگی نہیں کرتے۔ ہم برازیل کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘

مظاہرین کا یہ مطالبہ برازیل میں آمریت کے دوران بدسلوکی اور قتل کے الزامات میں ملوث فوجی ارکان کو تحفظ فراہم کرنے والے معافی کے قانون کی وجہ سے سامنے آیا ہے۔

برازیلیا یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر لوئس فیلیپ میگوئل نے ’نو ایمنسٹی‘ کے عنوان سے شائع ہونے والے اپنے کالم میں لکھا کہ ’سزا دینے سے انکار کرنا اس وقت تناؤ سے تو بچا سکتا ہے، لیکن عدم استحکام برقرار رہے گا۔ یہ وہ سبق ہے، جو ہمیں فوجی آمریت کے خاتمے سے سیکھنا چاہیے تھا، جب برازیل نے حکومت کے قاتلوں اور تشدد کرنے والوں کو سزا نہ دینے کا انتخاب کیا تھا۔“

برازیل پولیس نے پیر کے روز تقریباً 1500 فسادیوں کو گرفتار کر لیا تھا، جن میں سے کچھ برازیل کی کانگریس، سپریم کورٹ اور صدارتی محل پر کچرا پھینکنے کے عمل کے دوران پکڑے گئے تھے، جبکہ اکثریت کو اگلی صبح برازیلیا کے ایک کیمپ میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ برازیلیا میں ہنگامے برازیل میں جمہوریت کو لاحق خطرے کی یاد دہانی کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔ یہ ہنگامے انتہائی دائیں بازو کے عناصر نے سابق صدر بولسناروکی انتخابی شکست کو قبول کرنے سے انکار کرنے طور پر برپا کئے۔ انہوں نے 30 اکتوبر کو انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد فوجی بیرکوں کے باہر ڈیرے ڈالے ہوئے تھے اور بولسنارو کو اقتدار میں برقرار رکھنے اور نومنتخب صدر لولا ڈی سلوا کو بے دخل کرنے کیلئے فوج سے مداخلت کی درخواست کر رہے تھے۔ جب فوج کی جانب سے کوئی بغاوت نہیں ہوئی تو وہ خود اٹھ کھڑے ہوئے اور دارالحکومت پر دھاوا بول دیا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts