خبریں/تبصرے

تم عورت ہو، ڈائریکٹر جنرل حج نہیں بن سکتی: وزیر مذہبی امور

لاہور (جدوجہد رپورٹ) وفاقی وزیر مذہبی امور مولانا عبدالشکور کی جانب سے ایک خاتون افسرکو ڈی جی حج کی پوسٹ پر تعینات کرنے پراعتراضات کی ایک آڈیو لیک ہوئی ہے۔ خاتون بیوروکریٹ نے 2 بار مقابلے کا امتحان ٹاپ کیا لیکن انٹرویو کلیئر نہ کر سکیں۔ وزیر مذہبی امور کی انٹرویو کے دوران متنازعہ گفتگو اور مبینہ امتیازی سلوک کے خلاف انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے، جہاں سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔

لیک ہونے والی آڈیو مبینہ طور پر مقابلے کے امتحان کے بعد لئے گئے انٹرویو کے دوران وزیر مذہبی امور کی خاتون امیدوار سے گفتگو پر مشتمل ہے۔

آڈیو لیک میں سنا جا سکتا ہے کہ وزیر مذہبی امور خاتون کو کہتے ہیں کہ ’یہ حج ایک دینی مشن ہے اور پوری دنیا کے مسلمان وہاں آتے ہیں۔ ہمارے حج کا سارا دارومدار ڈی جی حج پر ہوتا ہے اور لوگ اسی کو دیکھتے ہیں۔ تو اگر خود اسکی صورت اورسیرت سنت کے مطابقنہ ہو تو پاکستان کا میسج دنیا کو کیا جائے گا کہ یہ ایک دینی ملک ہے یا نہیں۔‘

جب خاتون نے کہا کہ وہ مسلم ہیں اور ان کے والد باریش اور تہجد گزار ہیں تو وزیر مذہبی امور نے انہیں کہا کہ میں آپ کی بات کر رہا ہوں، سر پر دوپٹہ شریعت میں فرض ہے۔ جس کے جواب میں خاتون نے کہا کہ وہ یہ فرض پورا کریں گی اور جہاں جائیں گی وہاں کی ثقافت کے مطابق لباس پہنیں گی۔

وزیر مذہبی امور یہ سوال کرتے ہوئے بھی سنائی دیئے کہ ’رسول اللہ کے زمانے میں کسی خاتون کو اس عہدے کیلئے چنا گیا تھا یا نہیں؟‘

جس کے جواب میں خاتون کا کہنا تھا کہ ’سر چنا تو نہیں گیا مگر آئین پاکستان مجھے حق دیتا ہے کہ میرے ساتھ امتیازی سلوک نہ ہو اور مجھے لگتا ہے کہ اس میں کوئی ممانعت بھی نہیں ہے۔‘

مذکورہ خاتون کے وکیل احسن بھون ایڈووکیٹ نے معروف صحافی اور اینکر پرسن مطیع اللہ جان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ جہاں چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے انہیں سماعت کیا ہے اور فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ خاتون سرکاری افسرنے دو بار مقابلے کا امتحان ٹاپ کیا ہے۔ ایک بار 48 لوگوں نے اس امتحان میں حصہ لیا تھا، خاتون کے ٹاپ کرنے کی وجہ سے ہی دوبارہ پوسٹ مشتہر کر کے امتحان لیا گیا۔ دوسری مرتبہ بھی خاتون نے 71 امیدواروں میں سے ٹاپ کیا۔ تاہم انٹرویو کے دوران وزیر مذہبی امور کے امتیازی سلوک کی وجہ سے انہیں جان بوجھ کر فیل کر دیا گیا۔

انکا کہنا تھا کہ اس عہدہ پر ماضی میں تعینات ایک شخص پر اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات لگ چکے ہیں، انہیں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ وزیر مذہبی امور خاتون کو اس لئے اس عہدے پر نہیں لگانا چاہتے، کیونکہ خاتون افسر کے ہوتے ہوئے کرپشن کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انٹرویو پینل میں 5 وفاقی سیکرٹریز اور وزیر مذہبی امور شامل تھے، پینل میں کوئی ایک بھی خاتون شامل نہیں تھی۔

احسن بھون ایڈووکٹ نے یہ بھی بتایا کہ ماضی میں وفاقی محتسب کشمالہ طارق بھی وزیر مذہبی امور کے خلاف فیصلہ دے چکی ہیں۔ ویمن ہراسمنٹ ٹربیونل میں خواتین نے شکایت درج کروائی تھی کہ انہیں بطور معاونین حج سعودی عرب جانے سے روکا جا رہا ہے۔ اس وقت خواتین کے جانے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، تاہم ٹربیونل نے خواتین کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts