لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں حال ہی میں گرفتار ہونے والے ایک نومولود عسکری تنظیم کے سربراہ کی گرفتاری اور ان کے ماضی کے کردار پر رپورٹنگ کرنے کی وجہ سے ’جدوجہد‘ کے رکن ایڈیٹوریل بورڈ حارث قدیر کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔
واقعات کے مطابق سوشل میڈیا پر ’تحریک تحفظ جموں کشمیر‘ نامی عسکری تنظیم کے ارکان نے حارث قدیر کو دھمکیاں دینے کا سلسلہ گزشتہ تین روز سے جاری رکھا ہوا ہے۔ تاہم گزشتہ روزمتحدہ عرب امارات میں رجسٹرڈ ایک نمبر سے مذکورہ تنظیم کے ایک مبینہ رکن نے پیغام ارسال کرتے ہوئے لکھا کہ ’اپنی بکواس بندکرو ورنہ اپنے انجام کیلئے تیار ہو جاؤ۔ پہلے قانونی کارروائی کریں گے، پھر تمہارے خلاف اپنی عدالت لگائیں گے۔ تمہارا انجام وہی ہوگا جو ڈاکٹر غلام عباس کا ہوا تھا۔“
دھمکی آمیز پیغامات پر صحافیوں اور سیاسی و سماجی کارکنوں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور کھلے عام سوشل میڈیا پر قتل کی دھمکیاں دینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ دھمکی دینے والے شخص ماضی میں قوم پرست تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کی رہنما طاہرہ توقیر کو بھی سوشل میڈیا پر ہراساں کر چکا ہے۔ طاہرہ توقیر کو قتل کرنے والے کیلئے انعام کا اعلان بھی سوشل میڈیا پر کر چکا ہے۔
مذکورہ شخص متحدہ عرب امارات کے ایک نجی ادارے میں سکیورٹی گارڈ کی ملازمت کرتا ہے۔ ماضی میں عسکری تنظیموں سے تربیت حاصل کر چکا ہے۔ دھمکیاں دینے والے دیگر افراد کا تعلق بھی تحریک تحفظ جموں کشمیر نامی عسکری تنظیم، جیش محمد اور جماعۃ الدعوۃ سے بتایا جا رہا ہے۔