لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہوئے درآمدی جمود کا الزام بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف پر ڈالا ہے اور کہا ہے کہ اس نے معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔
اقتصادی سروے پیش کرنے کے موقع پر ایک مرتبہ پھر اسحاق ڈار روپے اور ڈالر کی شرح تبادلہ کو کنٹرول کرنے کے اپنے فیصلے پر قائم رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی تجویز کردہ قدر میں کمی نے ملک کے اندر صرف درآمدی افراط زر کو بڑھایا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ تمام معاشی مسائل کی جڑ روپے کی قدر میں کمی ہے۔
روپے کی شدید گراوٹ کے باوجود پاکستان کی برآمدی آمدنی میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران نمایاں کمی ہوئی ہے۔ اس معاملے پر اسحاق ڈار نے روپے کی قدر میں کمی کی وکالت کرنے والے معاشی ماہرین کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
’ڈان‘ کے مطابق آئی ایم ایف نے ایک بار پھر حکومت پر شرط عائد کی ہے کہ وہ روپے پر اپنا کنٹرول چھوڑے اور مارکیٹ فورسز کو شرح تبادلہ کا تعین کرنے کی اجازت دے۔ اس اقدام کو 6.5 ارب ڈالر کے رکے ہوئے قرض پروگرام کو بحال کرنے کیلئے ضروری قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
پریس کانفرنس میں اسحاق ڈٓر نے روپے کی قدر میں کمی کا ذہ دار آئی ایم ایف کو قرار دیا۔ انہوں نے دلیل دی کہ قدر میں کمی نے درآمدی افراط زر میں اضافہ کیا، جس کی وجہ سے سٹیٹ بینک نے شرح سود 21 فیصد تک بلند کر لی۔ مجموعی قرضوں پر سود کی ادائیگیوں میں بھی اضافہ ہوا۔
اسٹیٹ بینک نے بھی اعلان کیا کہ وہ مانیٹری پالیسی سے متعلق فیصلے کرنے کیلئے پیر کو مانیٹر پالیسی کمیٹی کا اجلاس بلائے گا۔
ختم ہونے والے مالی سال میں سود کی ادائیگیوں کا حجم ایف بی آر کی ریونیو کلیکشن کے 70 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ اسحاق ڈار کے مطابق روپے کی قدر اس وقت 244 روپے فی ڈالر کے برابر ہونی چاہیے۔