لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایک سروے کے نتائج کے مطابق جرمنی میں ایک تہائی سے زائد مرد خواتین کے خلاف تشدد کو قابل قبول سمجھتے ہیں۔ 52 فیصد مردوں نے خواتین کو امور خانہ داری چلانے تک محدود رکھنے کی رائے کا اظہار کیا ہے۔ سروے کی مہم چلانے والوں نے ان نتائج کو حیران کن قرار دیا ہے۔
’ڈان‘ کے مطابق 18 سے 35 سال کی عمر کے کل 33 فیصد مردوں نے کہا کہ وہ اسے قابل قبول سمجھتے ہیں کہ ان کی خاتون ساتھی کے ساتھ جھگڑے کے دوران کبھی کبھار انکا ہاتھ اٹھ جائے۔ یہ سروے جرمنی کے ایک اخبار میں پیر کے روز شائع کیا گیا ہے۔
سروے کے مطابق 34 فیصد جواب دہندگان نے اعتراف کیا کہ وہ ماضی میں خواتین کے خلاف تشدد میں ملوث رہے ہیں۔ صنفی مساوات کی وکالت کرنے والے ایک امبریلا گروپ فیڈرل فورم مین نے ان نتائج کو حیران کن قرار دیا ہے۔
گروپ کے مطابق یہ مسئلہ ہے کہ سروے کئے گئے مردوں میں سے ایک تہائی خواتین کے خلاف جسمانی تشدد کو معمول سمجھتے ہیں۔ اس کو فوری طور پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک گیر سروے میں 18 سے 35 سال کے 1000 مردوں اور 1000 خواتین سے سوالات کئے گئے۔ یہ سروے بچوں کی امدادی تنظیم پلان انٹرنیشنل جرمنی نے کیا اور یہ 9 سے 21 مارچ تک آن لائن سروے کیا گیا ہے۔
سروے کے مطابق 52 فیصد مردوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا کردار رشتے میں بنیادی ضروریات فراہم کرنے والے کا ہے اور ان کی (خاتون) ساتھی کو زیادہ تر گھر چلانا چاہیے۔ جواب دہندگان میں سے 48 فیصد نے ہم جنس پرستی کی عوامی نمائشوں کو دیکھنے کیلئے ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس سے پریشانی محسوس کرتے ہیں۔
پلان انٹرنیشنل جرمنی کی ترجمان الیگزینڈراشیچر نے اخبار کو بتایا کہ ’روایتی صنفی کردار اب بھی لوگوں کے ذہنوں میں گہرے طور پر پیوست ہیں۔‘ وفاقی پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق 2021ء میں 115000 سے زائد خواتین ساتھیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ جرمنی میں ہر گھنٹے میں 13 خواتین تشدد کا شکار ہو رہی ہیں۔
2021ء میں کل 301 خواتین کو ان کے موجودہ یا سابق ساتھیوں نے قتل کیا۔a