لاہور (جدوجہد رپورٹ) آکسفیم کی ’سروائیول آف دی رچسٹ‘ نامی رپورٹ میں دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے اعداد وشمارشائع کئے گئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں گزشتہ دو سالوں کے دوران عدم مساوات میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 1 فیصد امیر ترین افراد نے دنیا کی تمام نئی دولت کے تقریباً 2 تہائی حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔ 2020ء سے دنیا کے اندر تخلیق ہونے والی دولت میں سے امیر ترین 1 فیصد نے 26 ٹریلین ڈالر یعنی 63 فیصد دولت کمائی ہے، جبکہ دوسری طرف 99 فیصد افراد کانئی تخلیق ہونے والی دولت میں حصہ 16 ٹریلین ڈالر یعنی 37 فیصد تھا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک دہائی کے دوران امیر ترین 1 فیصد نے تمام نئی دولت میں سے تقریباً نصف پر قبضہ کر لیا تھا، تاہم کورونا وبا کے دوران امیر ترین افراد کی دولت میں زیادہ تیزی سے اضافہ دیکھنے میں ملا ہے۔
رپورٹ میں عدم مساوات سے لڑنے کیلئے انتہائی امیروں پر ٹیکس لگانے کی تجویز کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ بحرانوں کے بے مثال دور میں مزید 10 کروڑ لوگ بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مزید کروڑوں افراد کو بنیادی اشیا کی قیمتوں میں یا اپنے گھروں کو گرم کرنے کے اخراجات میں اضافے کا سامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق موسمیاتی خرابی معیشتوں کو مفلوج کر رہی ہے اور خشک سالی، طوفانوں اور سیلاب کی وجہ سے لوگ گھروں سے نکلنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ لاکھوں لوگ اب بھی کورونا وبا کے اثرات سے دوچار ہیں، پہلے ہی اس وبا سے 20 ملین سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق عوام 25 سال میں پہلی بار غربت میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ ان متعدد بحرانوں میں امیر ترین ڈرامائی طور پر مزید امیر ہو گئے ہیں اور کارپوریٹ منافع ریکارڈ بلندیوں کو چھو رہا ہے، جس کی وجہ سے عدم مساوات کا دھماکا ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک 2030ء تک پوری دنیا میں انتہائی غربت میں کمی کا ہدف حاصل نہیں کر سکے گا۔ رپورٹ کے مطابق امیر ترین لوگوں کی دولت میں 6 گنا اضافہ ہو رہا ہے۔