لاہور(جدوجہد رپورٹ) امریکی فوجی اخراجات سرکاری اعداد و شمار سے بہت زیادہ ہیں، جنہیں بجٹ رپورٹنگ کے دوران کم ظاہر کیا جاتا ہے۔ امریکی حکومت، اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ(SIPRI) اور نیٹو سمیت دیگر اداروں کے فراہم کردہ متضاد اعداد و شمار سے بھی زیادہ فوجی اخراجات کئے جا رہے ہیں۔
معروف مارکسسٹ امریکی جریدے ’منتھلی ریویو‘ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال امریکہ کے حقیقی فوجی اخراجات 1ہزار537ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ امریکی بجٹ یا آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ(او ایم بی) کے اعداد و شمار کے مطابق امریکی دفاعی اخراجات765.8ارب ڈالر تھے۔ سٹاک ہولم میں کام کرنے والے تحقیقاتی ادارے SIPRIکا تخمینہ 876ارب ڈالر اور نیٹو کا تخمینہ 821ارب ڈالر اخراجات کا تھا۔
امریکی نیشنل انکم اینڈ پروڈکٹ اکاؤنٹس(NIPA)کے مطابق 2022میں قومی دفاعی اخرجات اور قومی دفاعی مجموعی سرمایہ کاری کا بالترتیب 47فیصد اور13فیصد فوجی اخراجات تھے۔ امریکی فوجی اخراجات کا 40فیصدOMBکے اعداد و شمار میں یا NIPAمیں بیورو آف اکنامک اینالیسس کے ذریعے رپورٹ کردہ دفاعی اخراجات کے بڑے اعداد و شمار میں شامل نہیں ہے، لیکن NIPAکے دیگر بجٹوں میں ظاہر ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق SIPRI اور نیٹو سمیت سبھی ادارے OMBکے اعداد و شمار پر انحصار کرتے ہیں۔ دفاعی اخراجات کے حوالے سے OMBکے اعداد و شمار NIPAمیں فراہم کردہ اعداد و شمار سے کافی کم ہیں۔ اس کے علاوہ امریکی فوجی اخراجات کے اہم شعبے وفاقی اخراجات کے دیگر حصوں میں شامل کئے گئے ہیں، جس کی وجہ سے وہ OMBکے دفاعی اخراجات کے زمرے میں ہی نہیں آتے۔ امریکہ کے وفاقی خلائی اخراجات اور بیرونی ممالک کو دی جانے والی گرانٹس میں فوج سے منسوب اخراجات بھی کم ظاہر کئے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کل دفاعی کھپت اور مجموعی سرمایہ کاری کے اخراجات کیلئے NIPAکے اعداد وشمار کے علاوہ امریکی فوجی اخراجات کے مزید 7زمرے شامل کئے گئے ہیں۔ان زمروں میں سابق فوجیوں کو دیئے جانے والے فوائد، سابق فوجیوں کی لائف انشورنس، سابق فوجیوں کے دیتر اخرجات، فوجی میڈیکل انشورنس، سپیس کے فوجی حصے، دیگر ملکوں کو امداد میں گرانٹس اور خالص سود کا حصہ اصل وفاقی فوجی اخراجات سے منسوب ہے۔
سابق فوجیوں پر ہونے والے اخراجات سرکاری دفاعی بجٹ میں شامل نہیں ہیں۔ وفاقی خلائی کھپت اور سرمایہ کاری کا 42.4فیصد فوجی مقاصد کیلئے ہے۔غیر ملکی امداد کے طور پر تمام امریکی گرانٹس میں 33فیصد امداد فوجی مقاصد کیلئے دی جا رہی ہے۔
اگر حقیقی فوجی اخراجات کو سامنے رکھا جائے تو2022میں دنیا میں سب سے زیادہ فوجی اخراجات کرنے والے 10ملکوں کے کل اخراجات کا 70فیصد سے زائد امریکی اخراجات ہیں۔