لاہور (جدوجہد رپورٹ) افغانستان کی قومی خواتین والی بال ٹیم کی نوجوان کھلاڑی کی گردن کٹی لاش برآمد ہوئی ہے۔ ’ٹویٹر‘ پر والی بال ٹیم کی کھلاڑی مزہجان سادات نے فیفا اور کینیڈا کے وزیر اعظم سے افغان خواتین کھلاڑیوں کے انخلا میں مدد کی اپیل کرتے ہوئے یہ اطلاع دی کہ انکی ساتھی کھلاڑی کو تیز دھار چاقو سے ذبح کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے ساتھی کھلاڑی کی تصویر بھی ٹویٹر پر شیئر کی ہے۔ مذکورہ تصویر متعدد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی شیئر کی جا رہی ہے اور طالبان پر والی بال کی خاتون کھلاڑی کے قتل کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔
سماجی کارکن زالازازئی کے مطابق کابل میں 30 کے قریب والی بال ٹیم کی کھلاڑی خواتین بیرون ملک جانے کی امید لئے موجود ہیں لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی اور انکی جانوں کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔
یاد رہے کہ طالبان کے افغانستان میں قبضے کے بعد مختلف شعبہ جات میں کام کرنے والی خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ گزشتہ ماہ درجنوں کھلاڑی خواتین اور کوچز پاکستان کے راستے برطانیہ روانہ ہوئی تھیں، 100 سے زائد خواتین فٹ بال کھلاڑی قطر پہنچنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین ججوں، صحافیوں، سماجی کارکنوں اور اساتذہ کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔