خبریں/تبصرے

پشاور: فادر ولیم سراج کی ہلاکت کے خلاف احتجاج

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پشاور میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے ایک پادری ہلاک جبکہ انکا ایک ساتھی زخمی ہو گئے ہیں۔ مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس واقعہ کے خلاف احتجاج کیا ہے۔

اتوار کے روز پشاور کے چمکنی روڈ علاقہ میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پادری ولیم سراج اپنے دوست پادری پیٹرک نعیم کے ہمراہ رنگ روڈ کے راستے چرچ سے واپس گھر جا رہے تھے کہ مدینہ مارکیٹ کے قریب موٹر سائیکل سواروں نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی۔

پادری ولیم سراج اس حملے میں موقع پر ہلاک ہو گئے جبکہ پیٹرک زخمی ہوئے اور انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں وہ زیر علاج ہیں۔

مسیحی برادری کے لوگ بھی جائے وقوعہ پر جمع ہو گئے اور پادری کے قتل پر احتجاج کیا، انہوں نے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا۔

چرچ آف پاکستان کے سینئر بشپ آزاد مارشل نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ”ہم حکومت پاکستان سے عیسائیوں کے انصاف اور تحفظ کا مطالبہ کرتے ہیں۔“

افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں حالیہ دنوں میں عسکریت پسندو ں کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اکثر حملوں کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے قبول کی گئی ہے، جو خود کو افغان طالبان کے ساتھ منسلک قرار دیتے ہیں۔

ادھر پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے پادری ولیم سراج کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔

جاری کی گئی پریس ریلیز میں چیئرپرسن ایچ آر سی پی حنا جیلانی کا کہنا تھا کہ ’یہ نہ صرف پاکستان کی مسیحی برادری بلکہ تمام مذہبی اقلیتوں پر بہیمانہ حملہ ہے جن کا حق ِزندگی و سلامتی مسلسل خطرات کی زد میں ہے۔ ہم خاص طور پر فکرمند ہیں کہ ملک بھر میں بنیاد پرستی کے بڑھتے رجحانات کے دوران مذہبی اقلیتیں اور زیادہ غیرمحفوظ ہو جائیں گی اور ان کے خلاف تشدد بلا روک ٹوک جاری رہنے کا خدشہ ہے۔‘

یاد رہے کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد اور قتل عام کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کی آبادی بھی مسلسل کم ہو رہی ہے۔ 2017ء کی مردم شماری کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں مسلمانوں کی آبادی 96.47 فیصد ہے جبکہ مذہبی اقلیتوں کی آبادی میں کمی یا بہت ہی کم اضافے کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ہندوؤں کی آبادی کل آبادی کا 1.73 فیصد ہے، عیسائی 1.27 فیصد، احمدی 0.09 فیصد، شیڈولڈ کاسٹ 0.41 فیصد جبکہ دیگر مذہبی اقلیتوں کی آبادی مجموعی آبادی کا 0.02 فیصد ہیں۔

سنٹر فار سوشل جسٹس کے ڈائریکٹر پیٹر جیکب کے مطابق گزشتہ مردم شماری سے عیسائیوں کی تعداد میں 0.32 فیصد کمی ہوئی ہے اور اب یہ آبادی تقریباً 2.5 ملین ہے۔

انکا کہنا تھا کہ ’اگرچہ عیسائیوں کی ایک بڑی تعداد نے بیرون ملک ہجرت کر لی ہے یا اسلام قبول کر چکے ہیں، لیکن چرچ کے ریکارڈ سے ہمیں شک ہوتا ہے کہ عیسائیوں کی تعداد کم از کم 5 لاکھ ہو سکتی ہے۔‘

واضح رہے کہ پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں گزشتہ سال مئی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ افغان طالبان کی دارالحکومت کابل کی جانب پیش قدمی کے ساتھ ہی پاکستان میں بھی دہشت گردی کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اگست میں سب سے زیادہ 45 حملے ریکارڈ کئے گئے۔

پاکستان میں ہر ماہ عسکریت پسندوں کے حملوں کی اوسط تعداد 2020ء میں 16 سے بڑھ کر 2021ء میں 25 ہو گئی۔ مجموعی طور پر سال 2021ء میں 377 افراد ہلاک اور 331 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ حملے بلوچستان میں ہوئے، خیبر پختونخواہ دوسرا بڑا متاثرہ صوبہ رہا ہے، سندھ تیسرا سب سے متاثرہ صوبہ رہا ہے۔

مذہبی اقلیتوں کے خلاف حملوں میں بھی گزشتہ 2 سال کے دوران اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران تقریباً 8 مندروں پر حملے کئے گئے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts