فیصل آباد (پ ر) سینکڑوں مزدور پاکستان میں کوئلے کے استعمال اور توسیع کے خلاف احتجاجی ریلی میں شامل ہوئے۔ کوئلے کے خلاف عالمی دن کے موقع پر پاکستان لیبر قومی موومنٹ اور پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے فیصل آباد کے امن گھر میں احتجاجی ریلی نکالی۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان لیبر قومی موومنٹ کے چیئرمین بابا لطیف نے کہا کہ، "ہمارے شہروں میں آلودگی صحت کے بحران کا ایک بڑا ذریعہ ہے جس کی وجہ سے مزدور روزانہ متاثر ہوتے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کوئلے اور دیگر فوسل فیول کے تمام صنعتی استعمال کو روکا جائے کیونکہ ہمارے محلے اور شہر آہستہ آہستہ ناقابل رہائش ہوتے جا رہے ہیں۔ سردیوں میں فیصل آباد سموگ کے باعث گیس چیمبر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ یہ ایک صنعتی شہر ہے اور یہاں ماحولیاتی ضابطے کا کوئی وجود نہیں ہے۔”
پاکستان نے حال ہی میں اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے گھریلو کوئلے پر واپس جانے کا اشارہ دیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان میں لگنائٹ کوئلہ غیر معیاری ہے اور اگر توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پاور پلانٹس میں استعمال کیا گیا تو اس کے نتیجے میں ماحولیاتی تباہی ہو سکتی ہے۔
ایک اور مزدور رہنما اسلم معراج نے کہا کہ، "فیصل آباد میں مزدور فیکٹریوں میں کام کے غیر منظم حالات کے نتیجے میں ماحولیاتی آلودگی کی قیمت چکا رہے ہیں۔ بہت سی فیکٹریاں میں کم سے کم ماحولیاتی ضوابط کو بھی پورا نہیں کیا جاتا ہے اور ملازمین کی صحت کے خطرے کے لیے ذمہ دار ہیں۔ ہمیں صنعتی کام کے حالات کو وہاں کام کرنے والوں کے لیے دوستانہ بنانے کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔‘‘
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے کہا کہ، "پاکستان میں کوئلے کے استعمال کو مرحلہ وار تیزی سے اور منصفانہ طور پر ختم کیا جائے اور اس کے لیے عالمی سطح پر مالی امداد کی جانی چاہیے۔ اس میں ماحولیاتی بحران کے فرنٹ لائنز پر کام کرنے والوں اور کمیونٹیز کے لیے متبادل معقول ملازمتیں، ذریعہ معاش اور مکانات کی فراہمی شامل ہے۔”
کوئلے کو تیزی سے ختم کرنے کا مطالبہ کرنے کے لیے ایشیا بھر میں دس ہزار سے زائد افراد نے مظاہروں میں شمولیت اختیار کی، جس نے دنیا بھر میں ہونے والے ماحولیاتی مارچیز کے ایک ہفتے کا آغاز کیا گیا جس میں واضح طور پر دنیا بھر میں فوسل فیول کے خاتمے اور ترقی پذیر ممالک کی طرف سے موسمیاتی مالیاتی ذمہ داریوں کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا۔ دنیا بھر میں 13 سے 20 ستمبر کے درمیان سیکڑوں موسمیاتی مارچ اور کارروائیوں کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
فلپائن، جاپان، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش، نیپال، پاکستان، سری لنکا اور بھارت کے 72 شہروں اور صوبوں میں 100 سے زیادہ اجتماعی مظاہرے کیے گئے۔