خبریں/تبصرے

کابل میں نصب دیو ہیکل گلوب میں افغانستان کی سرحدیں تبدیل، جموں کشمیر الگ ملک قرار

لاہور (جدوجہد رپورٹ) افغانستان کے دارالحکومت کابل کے علاقے دھنہ باغ میں طالبان کی جانب سے نصب کئے گئے دیو ہیکل گلوب (دنیا کا نقشہ) پر اندرون و بیرون ملک نئی بحث شروع ہو چکی ہے اور طالبان کا تمسخر اڑایا جا رہا ہے۔

طالبان کی جانب سے ہاتھ سے پینٹ کر کے بنائے گئے اس گلوب پر افغانستان کا حجم اس کی اصل حد سے بہت بڑا دکھایا گیا ہے۔ اس نقشے کے مطابق پاکستان کا صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کا حصہ، تاجکستان، ایران اور ازبکستان کے بھی بڑے حصے کو افغانستان کا حصہ ظاہر کیا گیا ہے۔ جموں کشمیر کو ایک الگ ملک کے طورپر دکھایا گیا ہے، جبکہ لداخ کو چین کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح بھارتی پنجاب اور راجستھان کے علاقوں کو پاکستان کا حصہ بتایا گیا ہے۔ افغانستان کی سرحد کو قزاقستان کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔

طالبان کی جانب سے نقشے کی نقاب کشائی کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر بحث جاری ہے۔ ’پاکستان ٹوڈے‘ سمیت دیگر پاکستانی میڈیا اداروں نے طالبان کے نقشے کی وضاحت کرتے ہوئے اسے بھارت کے خلاف قرار دیا اور یہ باور کروایا گیا ہے کہ طالبان نے جموں کشمیر کو پاکستان کا حصہ ظاہر کیا ہے، جس پر بھارت کو شدید دھچکا لگا ہے۔

دوسری جانب بھارتی میڈیا نے اس نقشے پر شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے جموں کشمیر، پنجاب اور راجستھان کو بھارت کے نقشے سے الگ کرنے پر طالبان سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

نقشے میں افغانستان کو طالبان کے سفید پرچم سے مزئین دکھایا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس نقشے کی تیاری پر 10 لاکھ افغانی خرچ کئے گئے ہیں۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نقشے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مقامی کاریگر نے تیار کیا ہے۔

اس نقشے پر افغان سوشل میڈیا صارفین کے علاوہ پاکستان، بھارت اور ازبکستان سمیت دیگر ملکوں کے سوشل میڈیا صارفین نے بھی شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ تاہم سوشل میڈیا پر طالبان کے اس عمل کا تمسخر زیادہ اڑیا جا رہا ہے۔

’اے ایف پی‘ کے مطابق اس گلوب کا ڈایا میٹر 8 میٹر ہے۔ گلوب پر افغانستان کے سائز کے بڑھائے جانے پر اٹھنے والے سوالات سے متعلق چیف انجینئر اور کاریگر کا کہنا تھا کہ یہ سب صرف اپنے ملک کو نمایاں کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔ ہم نے اسے تھوڑا ’زوم ان‘ کیا ہے تاکہ لوگ اپنے ملک کو آسانی سے پہچان سکیں۔ انکا کہنا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ دنیا بھی جلد اسے تسلیم کرے گی۔‘

کاریگر عابد وردک کا کہنا تھا کہ اس گلوب کو پینٹ کرنے میں انہیں 4 روز لگے۔ اس پر تمام کام انہوں نے ہاتھ سے کیااور اس کام کیلئے ایک لمبی سیڑھی کو استعمال کیا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ ’میں نے نقشے سے مدد حاصل کی، اگرچہ وہ انگریزی میں تھا۔‘

جہاں نقشے کو پینٹ کرتے ہوئے افغانستان کو غیر معمولی حد تک بڑا اور پھیلا ہوا ظاہر کیا گیا۔ وہاں افغانستان کی سرحدی ساخت کو دیکھا جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ کاریگر افغانستان کا نقشہ بناتے ہوئے اسے غیر معمولی حد تک بڑھا کر گیا اور اس کے پاس پاکستان اور دیگر پڑوسی ملکوں کو پینٹ کرنے کیلئے اتنی جگہ نہیں بچی تھی۔ افغانستان کے نقشے کے علاوہ باقی تمام ملکوں کے نقشوں کو بری طرح سے بگاڑ دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر جہاں افغانستان کی سرحدوں کو قزاقستان تک پھیلائے جانے پر تمسخر اڑایا جا رہا ہے۔ وہیں پاکستان کے نقشے کو کم کرنے کے باوجود افغانستان کی موجودہ پاکستان سے منسلک سرحد کی ہیت کو تبدیل کئے بغیر آدھے پاکستان کو افغانستان کا حصہ ظاہر کرنے پر بھی سوشل میڈیا صارفین طالبان کا تمسخر اڑا رہے ہیں۔

انسانی حقوق کے کارکن ڈاکٹر سلیم جاوید نے طالبان کے گلوب کی تصویر ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’قابل کے وسط میں طالبان کی دنیا میں کشمیر کو بھارت سے الگ کرنے پر پاکستان جنگواسٹ بہت خوش ہیں، تاہم کوئی انہیں بتائے کہ تقریباً آدھا پاکستان افغانستان میں شامل ہے۔ کشمیر کو آزاد ملک کے طورپر دکھایا گیا ہے، پاکستان کا حصہ نہیں۔‘

افغان صحافی اور انسانی حقوق کی کارکن یاسمین افغان نے ’جدوجہد‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’طالبان کا کہنا ہے کہ ہم صرف افغانستان کو زوم کرنا چاہتے تھے۔ کسی اور ملک پر دعویٰ ظاہر نہیں کیا گیا۔ تاہم زیادہ تر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ دنیا طالبان کو تسلیم نہیں کر رہی، اس لئے وہ چاہتے ہیں کہ یہ ظاہر کیا جائے کہ سب کچھ ان کے کنٹرول میں ہے۔‘

انکا کہنا تھا کہ ’سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کے کچھ علاقے انہوں نے افغانستان کیساتھ ملائے ہوئے ہیں، اسی طرح ایران کے بھی کچھ علاقے انہوں نے افغانستان کے ساتھ ملائے ہوئے ہیں۔ کشمیر کو ایک خودمختار ریاست ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ سب وہ چیزیں ہیں، جس کی لوگ نشاندہی کر رہے ہیں۔‘

تاہم انکا یہ بھی کہنا تھا کہ ’زیادہ تر لوگ اس پر طالبان کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ خاص کر بہت زیادہ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ طالبان نے افغانستان کی سرحدیں قزاقستان کیس اتھ ملا دی ہیں۔ ہمیں جغرافیہ کے اساتذہ نے یہ نہیں پڑھایا تھا کہ افغانستان کی سرحدیں قزاقستان کے ساتھ بھی لگتی ہیں، تاہم اب طالبان نے یہ بتایا ہے۔‘

انکا کہنا تھا کہ ’افغان ٹویٹر صارفین اس گلوب کی نقاب کشائی کے بعد طالبان کا بہت زیادہ مذاق بنا رہے ہیں۔‘

Roznama Jeddojehad
+ posts