خبریں/تبصرے

مسئلے کی جڑ اسرائیلی قبضہ، فقط حماس کی مذمت منافقت: فورتھ انٹرنیشنل

ایگزیکٹو بیورو،فورتھ انٹرنیشنل

(اسرائیل پر حماس کے جوابی وار اورغزہ پر تازہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف عالمی مارکسی تنظیم ’فورتھ انٹرنیشنل‘، جس کی بنیاد لیون ٹراٹسکی نے رکھی تھی،نے گذشتہ روزمندرجہ ذیل بیان جاری کیا)

مسئلے کی اصل جڑ فلسطین پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ پچھلے 75 سال سے اہلِ فلسطین نے موت اور تباہی دیکھی ہے۔غزہ کی پٹی میں صورت حال،بالخصوص، غیر انسانی شکل اختیار کر چکی ہے۔اسرائیلی ریاست غزہ کے رہائشیوں کو مسلسل ہتک اجتماعی سزا، اور تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔جب تک مسئلے کی اصل جڑ کو نہیں اکھاڑا جاتا، ’تشدد روکنے‘ کی تمام اپیلیں بے معنی ہیں،حماس پر تشدد کے حوالے سے یک طرفہ تنقید منافقانہ ہے۔

ریاست ِاسرائیل جہاں پر مختلف مخلوط حکومتیں اقتدار میں رہی ہیں،نے یہ حکمت ِعملی بنا رکھی ہے کہ غزہ کی پٹی کو ایک اوپن ائر قید خانہ بنا دیا جائے اور اس کے رہائشیوں پر مسلسل متشدد حملے کئے جائیں۔ حماس کے حملے نے ثابت کیا ہے کہ یہ حکمت عملی زیادہ دیر نہیں چل سکتی۔ اس تشدد اور ان مصائب کا خاتمہ کرنے کی بجائے، کلونیل ریاستِ اسرائیل،جسے مغربی حکومتوں کی پشت پناہی حاصل ہے،اس حکمت عملی پر اور زیادہ سختی سے عمل پیرا ہے جس کا لازمی نتیجہ خون خرابہ اور مصائب کے سوا کچھ اور نکلنے والا نہیں۔

ابھی سے یہ آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ فلسطین پر مزید جبر کرو،اسرائیلی حکومت کے ارکان فلسطینیوں کو ’جانور نما انسان‘ قرار دے کر قتل ِعام کی باتیں کر رہے ہیں اور یہ مذموم بیانات دیے جا رہے ہیں کہ اگر فلسطینوں کو جان پیاری ہے تو وہ غزہ چھوڑ کر چلے جائیں۔ اس کا مطلب تو یہ ہے کہ حالات مزید بگڑیں گے،مزید فلسطینی اور اسرائیلی سویلینز کی جانیں ضائع ہوں گی۔ان جانوں کے ضیاع کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔

ہم ان لوگوں کی منافقت کی بھی مذمت کرتے ہیں جو یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ تشدد عدم سے وجود میں آ گیا ہے۔یہ لوگ فلسطین میں 75 سال سے جاری اسرائیلی ریاست کے کلونیل جبر سے آنکھیں چراتے ہیں۔نہتے شہریوں پر حملے کسی صورت برداشت نہیں۔ اس عالمگیر اصول کا اطلاق سب پر ہونا چاہئے۔اس نوع کے جنگی جرائم کرنے والے ہر حلقے کی مذمت ہونی چاہئے۔

ہم اس راگ کا حصہ نہیں بن سکتے جو اس وقت تو الاپا جاتا ہے جب فلسطین کے تشدد کی مذمت کرنا ہوتی ہے مگر،مغربی حکومتوں کی طرح، یہ راگ اس وقت سنائی نہیں دیتا جب ریاستِ اسرائیل جنگی جرائم کرتی ہے یا مسلسل انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوتی ہے۔ نام نہاد عالمی کمیونٹی تشدد کو ناگزیر بنانے میں حصہ دار توہے مگر اس تشدد کے خاتمے کے لئے اس کے پاس کوئی حل موجود نہیں: یہ حل ہے اسرائیل کے فلسطین پر مسلسل قبضے کا خاتمہ۔

یہ جبر وہ ریاست روا رکھے ہوئے ہے جو نہ صرف فوجی لحاظ سے فلسطین کے مقابلے پرکہیں زیادہ طاقتور ہے بلکہ اسے دنیا بھر کی طاقتور حکومتوں کی پشت پناہی بھی حاصل ہے،اس کا نتیجہ مستقبل میں تشدد کی شکل میں نکلے گا۔دہائیوں سے اس قبضے کی حمایت کرنے والے اس کے ذمہ دار ہوں گے۔

ہم حماس کی حکمت عملی اور طریقہ کار کی حمایت نہیں کرتے کہ اس کے نتیجے میں فلسطین کو آزاد نہیں کرایا جا سکتا،جبکہ آزادی ہی امن کی ضمانت دے سکتی ہے۔اسرائیلی قبضے کا خاتمہ اس مشترکہ مزاحمت کی صورت میں ممکن ہے جس میں اہلِ فلسطین،ریاست اسرائیل کے جنگ مخالف شہری اور ان سب کے عالمی اتحادی مل کر حصہ لیں۔بطور فورتھ انٹرنیشنل ہمیں فخر ہے کہ ہم اس مزاحمت کے عالمی اتحادیوں میں شامل ہیں۔

اسرائیلی کلونیل ازم کے خلاف اور اپنے حق خود ارادیت کے لئے ہم فلسطینیوں کی جدوجہد میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہم بی ڈی ایس ]بائیکاٹ، ڈس انویسٹ،سینکشنز: مترجم[ تحریک کی جانب سے شروع کی گئی کمپینز کی حمایت کرتے ہیں اور اپیل کرتے ہیں کہ فلسطین کے لوگوں سے یکجہتی کے لئے مظاہرے کئے جائیں،بیانات جاری کئے جائیں۔

ہمارانصب العین ہے اسرائیلی کلونیل ازم کا خاتمہ اور ایک ایسی ریاست کا قیام جہاں سب شہریوں کو برابر کے حقوق حاصل ہوں۔فوری طور پر ہمارا مطالبہ ہے کہ غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں فلسطینی آبادی کے خلاف اسرائیلی ریاست کے اقدامات روکے جائیں اور اسرائیل کے کلونیل اپارتھائیڈ رژیم کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات منقطع کئے جائیں۔

 

Roznama Jeddojehad
+ posts