خبریں/تبصرے

گلگت بلتستان کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت بااختیار آئین ساز اسمبلی بنایا جائے: عوامی ورکرز پارٹی جی بی

گلگت(پ ر) عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کی پہلی کانگریس اور انٹرا پارٹی انتخابات بروز اتوار 02 جون 2024 کو پیلس ہوٹل گلگت میں منعقد ہوا۔ جس میں آئندہ تین سال کے لئے مرکزی عہدے دار وں اور مرکزی قومی کمیٹی کے اراکین کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔

کانگریس کے مندوبین نے پارٹی کے دستور اور منشور کو منظور کیا گیا.

کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے نو منتخب صدر کامریڈ بابا جان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے مظلوم و محکوم عوام اس وقت ہر طرح سے جبر کا شکار ہے، کبھی خالصہ سرکار کے نام پر زمینوں پر قبضے کئے جاتے ہیں تو کبھی گرین ٹوریزم کے نام پر۔ اس خطے میں بنیادی سیاسی جمہوری حقوق اور سہولیات ناپید ہیں، ہم اپنے حقوق کی تحفظ کے لئے جس اسمبلی کی طرف دیکھ رہے ہیں اس اسمبلی کےممبران خود بے اختیاری کا رونا رو رہے ہیں ہم گلگت بلتستان میں اقوام متحدہ کے قراردادوں کے تحت ایک خود مختار آئین ساز اسمبلی کا مطالبہ کرتے ہیں جو اپنے معدنیات، وسائل ، اور زمینوں کا تحفظ خود کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان غریبوں کے لئے کوئی جگہ نہیں، بلوچ عوام کے ساتھ ظلم جبر ہورہا ہے، پٹھانوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے اور کشمیر کے اندر جس طریقے سے عوام کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے ایسے میں اس سسٹم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا.

کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر رہنما عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کامریڈ فرمان علی نے کہا کہ عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان سماجی برابری، صنفی برابری اور ایک انصاف پر مبنی سماج کے لئے جدوجہد کررہی ہے، اس لئے ہم نے پارٹی منشور میں 33 فیصد خواتین کا کوٹہ شامل کیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم گلگت بلتستان و کشمیر سمیت تمام مظلوم قومیتوں و مظلوم طبقات کے لئے جدوجہد کرینگے۔

کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب جنرل سکرٹری شیرنادر شاہی نے کہا کہ گلگت بلتستان مسائلستابن بنا ہوا ہے حقوق کے لئے پرامن جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکنوں کو جیلوں میں بھیج دیا جاتا ہے اور دہشتگردی کے مقدمات لگائے جاتے ہیں جبکہ دہشتگرد آزاد گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے قدرتی وسائل ، معدنیات اور زمینوں پر عوام کا حق ہے کسی کمپنی کو زبردستی قبضہ کرنے نہیں دینگے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کی قومی شناخت اور چپے چپے کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔

کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب ترجمان ظہور الہیٰ، اخون بائے، رضوان بیگ، عبدالمجید، اظہر الدین و دیگر نے کہا کہ عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان نے بنیادی سیاسی حقوق کے لئے طویل جدوجہد کی جس کی وجہ سے ہمارے ساتھیوں کو کئی سالوں تک جیلوں کے سلاخوں کے پیچھے رہنا پڑا لیکن نظریے سے پیچھے نہیں ہٹے۔ اور آئندہ بھی جدوجہد جاری رہے گی۔
کانگریس میں گلگت بلتستان کے سیاسی، آئینی و قومی حیثیت، عوامی مسائل اور ابھرتے ہوئے صورتحال پر بحث کے بعد درج ذیل قرار دادیں منظور کی گئی:

"ہم عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے نومنتخب لیڈرشپ و مجلس عاملہ اس تاریخی دن کے موقع پر اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ہم پارٹی کے منشور و دستور کی روشنی میں اس خطے کے قومی شناخت، آئینی، جمہوری اور معاشی حقوق حقوق کے حصول کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں اور اس خطے میں ایک سوشلسٹ سماج کے قیام کے لئے جدوجہد کو تیز کریں گے۔

"ہم گلگت بلتستان کے اوپر گذشتہ 76 سالوں سے مسلط نوآبادیاتی نظام کا خاتمہ اور اقوام متحدہ کے قراردادوں کی روشنی میں ایک با اختیار لوکل اتھارٹی اور عوامی جمہوری نظام، آئین ساز اسمبلی اور آزاد عدلیہ کے قیام کے لئے دیگر ترقی پسند، وطن دوست تنظیموں کے ساتھ مل کر پرامن جدوجہد کریں گے۔

"گلگت بلتستان جو ماحولیاتی اعتبار سے دنیا کی منفرد اور حساس خطہ کہلاتا ہے جو دنیا کے تین بلند وبالا پہاڑی سلسلوں، گلیشرز اور ناپید ہونے والے نایاب جانوروں اور پرندوں کا مسکن ہے، اور جن کے بطن سے بہنے والے دریاوں پر پاکستان سمیت ارد گرد کے ممالک کے 1 ارب سے زائد انسانوں کی زندگیوں کا دارومدار ہے، اس وقت موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے دوچار ہیں۔ ہم اس اہم خطے کے ماحولیاتی Ecology aاور Biodiversity کو بچانے اور بے ہنگم نیولبرل ترقی اور بے مہار سیاحت اور کمرشل سرگرمیوں کو منضبط کرنے کے لئے پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خطے میں امن کے لئے اور ماحولیات کو محفوظ کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائیں۔

"گلگت بلتستان میں بسنے والے 22 لاکھ عوام اس وقت ڈیموگرافک تبدیلی کے نتیجے میں شدید خطرات اور دباو کے شکار ہیں۔ خطے میں روزگار، تعلیم اور صحت کے بنیادی سہولتیں نہ ہونے اور سیاسی گھٹن کی وجہ سے اپنے خطے سے باہر دوسرے شہروں اور بیرون ملک ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس عمل کو روکنے اور مقامی آبادی کو تحفظ دینے کے لئے فل فور گلگت بلتستان میں اسٹیٹ سبجیکٹ رولز کو بحال کیا جائے اور کراچی معاہدہ کو منسوخ کرکے گلگت بلتستان میں ایک بااختیار آئین ساز اسمبلی کے لئے انتخابات کرایا جائے جو اس خطے کے لئے آئین تشکیل دے اور اسمبلی کو قانون سازی کے تمام اختیارات منتقل کیا جائے۔

” گلگت بلتستان سے نوجوانوں کی ہجرت کو روکنے کے لئے ہہاں پروفیشنل، اعلی تعلیمی ادارے صنعتیں، اور صحت کے جدید سہولتیں فراہم کئے جائیں۔

"ہم سمجھتے ہیں کہ لوکل گورنمنٹ کا نظام جو کہ گذشتہ 15 سالوں سے معطل ہیں اور لوگوں کے مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں، ان کو بحال کیا جائے اور لوکل گورنمنٹ کو مکمل انتظامی و مالیاتی اختیارات دئے جائیں اور نوکر شاہی کو ان کے سامنے جوابدہ اور تابع کیا جائے۔

گلگت بلتستان کے فطری معدنی، آبی و دیگر وسائل کو جس بے دردی کے ساتھ لوٹا جا رہا ہے اور ترقی، سیاحت کے فروغ اور سرمایہ کاری کے نام پر ان وسائل، گیسٹ ہاوس، چراگاہوں اور جنگلات کو سرمایہ داروں اور اجارہ داروں کے حوالہ کیا جا رہا ہے، ہم اس پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام معدنیات کے کانکنی کے لیز اور حال ہی میں گرین ٹورزم نامی پرائیوٹ کمپنی کے ساتھ سیاحت کے فروغ کی آڑ میں کئے گئے معاہدہ کو فل فور منسوخ کیا جائے۔

خواتین اور بچوں کے خلاف بڑھتی ہوئی جنسی و سائبر جرائم کی روک تھام کے لیے فورا قانون سازی اور اس پر عملدرآمد آمد کو یقینی بنایا جائے۔

دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کی بحالی اور معاوضہ کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔

عوامی ویکشن کمیٹی کے رہنما نمبردار جاوید کو فی الفور رہا کیا جائے او گلگت بلتستان اور کشمیر کے سیاسی کارکنوں کے خلاف بے بنیاد مقدمات ختم کئے۔

قراقرم یونیورسٹی میں فیسوں میں اضافہ اور دیگر مسائل کے حل کے لئے پرامن احتجاج کرنے والے طلبہ رہنماوں کویونیورسٹی سے فارغ کرنا قابل مزمت ہے طلبہ رہنماوں کے خلاف مقدمات ختم کرکے تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔

+ posts