قیصر عباس
اپنی زندگی کی سب سے اہم تقریر کرتے ہوئے امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے ملک میں اقتصادی ترقی، صحت عامہ، مساوات، نسلی تعصب کے خاتمے اور اقلیتوں کے تحفظ کا ایجنڈا پیش کیاہے۔
جمعرات کو ڈیموکریٹک پارٹی کے چارروزہ آن لائن کنونشن کے اختتام پرامریکی صدر کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”صدر ٹرمپ نے کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے کوئی پالیسی تشکیل نہیں دی اور معجزوں کے انتظار میں رہے۔ میرے پاس ان کے لئے ایک خبر ہے، کوئی معجزہ یہ مسئلہ حل نہیں کرسکتا! ہمارے موجودہ صدر اپنی بنیادی ذمہ داریاں بھول گئے ہیں اور وہ ہمیں اور امریکہ کو تحفظ دینے میں ناکام رہے ہیں۔“
انہوں نے کہا کہ اگر میں صدر منتخب ہوا تو پہلے دن سے کرونا وائرس کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات کروں گا اور صحت عامہ کو اولیت دی جائے گی۔ ان کے مطابق وہ صدر کی حیثیت سے جن بنیادی مسائل پر کام کریں گے ان میں سینئرز کے لئے سوشل سیکورٹی فنڈ اور صحت کی فراہمی کے پروگرام جاری رکھنا، موسمیاتی تبدیلیوں کے لئے ایک مربوط حکمت عملی کی تشکیل، ٹیکنکل شعبوں میں ملازمتیں، سماجی مساوات اور نسلی تعصب کے خاتمے کے لئے اقدامات شامل ہیں۔
جوبائیڈن نے صدارتی انتخاب کے لئے اپنی نامزد گی قبول کرتے ہوئے سماجی ہم آہنگی اورقومی اتحاد پرزور دیا۔ افریقی النسل امریکیوں پر تشدد اور ان کے خلاف تعصب کو ختم کرنے کا عہد کرتے ہوئے انہوں نے یقین دلایا کہ ہم نسلی تعصب کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں۔
ان کے مطابق نوجوانوں کے لئے ملازمتوں کے بہتر مواقع اور سستی تعلیمی سہولتوں کی فراہمی جنہیں عام لوگ بھی حاصل کرسکیں ملک کی ترقی کے لئے ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ تارکین وطن کے مسائل کے حل کرنے کے لئے سنجیدگی سے کام کریں گے۔
ملک میں طبقاتی عدم مساوات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ صدر ٹرمپ نے ملک کے امیر طبقوں کو ٹیکس کی چھوٹ دی ہے اورا ن میں سے کچھ تو سرے سے ٹیکس ادا ہی نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھاکہ یہ سراسر ملک کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔
خواتین کے حقوق اور ان کی تنخواہوں کو یکساں کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو سماجی انصاف کی فراہمی ان کی حکومت کا اہم اصول ہوگا۔
اگرچہ جو بائیڈن کی پوری تقریر میں کرونا وائرس کے خاتمے کاعلاوہ دوسرے مسائل کے لئے باقاعدہ منصوبوں کاذکر نہیں تھالیکن انہوں نے اپنی پارٹی کے منشور کے نئے زاویوں پر کھل کر بات کی اور ملکی مسائل کے ترقی پسند انہ پہلوؤں کو اجاگر کیا۔
مبصرین کا کہناہے کہ امریکہ میں نظریاتی طورپر ایک لبرل’ڈیموکریٹک پارٹی‘ کی جانب سے سماجی اور اقتصادی مساوات اور ترقی پسند مسائل پر کھل کر بات کرنا اور انتخابی ایجنڈے میں شامل کرنا اگر دائیں بازو کی طرف جھکاؤ کا نیا رجحان نہیں تو انتخابات میں ملک کی نوجوان نسل کی حمائت حاصل کرنے کی کوششوں کاحصہ ضرور ہوسکتاہے۔ اس نسل کے ترقی پسند نظریات کی نمائندگی سینٹر برنی سینڈرز کرتے ہیں جوخود بھی جو بائیڈن کی حمائت کا اعلان کرچکے ہیں۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے جوبائیڈن کی تقریر کے بعد اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ وہ اپنے دورِ اقتدار میں ان مسائل کو حل نہیں کرسکے جن کا ذکر انہوں نے اپنی تقریر میں کیا ہے۔ انہوں نے پوری تقریر کو لفاظی کا پلندہ قراردیا۔ صدر ٹرمپ کی رجعت پسند ریپبلکن پارٹی پیر کو ایک دن کا کنونشن کررہی ہے جو آن لائن کے بجائے روائتی اجلاس ہوگاجس میں لوگ شرکت کریں گے۔
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔