قیصر عباس
(واشنگٹن ڈی سی) امریکہ کی خارجہ پالیسی انڈیا کے اندرونی حالات کو نظر انداز نہیں کر سکتی اور صدر جو بائیڈن انڈیا کی گرتی ہوئی جمہوری روایات کوبھی مد نظر رکھیں۔ انڈیا میں ’G20‘ کے اجلاس میں شرکت کے دوران صدرجو بائیڈن نے ملک کی اندرونی پالیسیوں پر تبصرے سے گریز کیالیکن بین الاقوامی تعلقات کی بنیاد اندرونی پالیسیاں ہوتی ہیں جن کے اثرات عالمی ہوتے ہیں۔ امریکہ کی یہ حکمت عملی ملکی مفادات کے تحفظ کے لیے تھی نہ کہ جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے۔
ان خیالات کا اظہار یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں جنوبی ایشیا کے سینئر مشیر ڈینئل مرکی (Daniel Merkey) نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن ڈی سے کے ایک پروگرام میں کیا۔
انڈین ڈائسپرہ کے اس ورچوئل پروگرام میں ”انڈیا کے اندرونی محرکات کے عالمی اثرات“ کے موضوع پر اپنے تجزیے میں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اگر سب سے طاقتور جمہوریت ہے تو انڈیا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے مگر ان دونوں کی جمہوری روایات بہت مختلف ہیں۔سیکولرزم امریکی لبرلزم کی اساس ہے جس میں لوگوں کے بنیادی حقوق اورحقِ ملکیت کی ضمانت دی جاتی ہے۔ دوسری جانب انڈیا میں ہندو نیشنلسٹ رجحانات ا ب جمہوری روایات سے زیادہ اہم ہو گئے ہیں۔
مقرر کا کہنا تھا کہ انڈیا میں جمہوریت زوال پذیر ہے اور پاپولزم کی لہر نے اسے مکمل طور پر آمرانہ نظام میں تبدیل کر دیا ہے۔ بی جے پی کی حکومت نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو انتخابی ریشہ دوانیوں کے ذریعے رجعت پسندسیاست کی نذر کردیاہے۔
ان کاکہنا تھا کہ سیکولرزم سے ہندوآمریت کے اس سفر کو تین پالیسیوں کے ذریعے نافذ کیا گیا۔ پہلی حکمت عملی میں حکومت کے اقدامات پرذرائع ابلاغ کی تنقید کو جبری دباؤ کے تحت یا مالی فوائد دے کر خامو ش کردیا گیاہے۔ اگرچہ ملک کی وسیع میڈیا مارکیٹ میں تنقیدی نقطہ نظرپر مکمل کنٹرول ناقابل عمل ہے لیکن تمام بڑے میڈیا ہاؤسز حکومت کے پروپیگنڈے کا حصہ بن گئے ہیں۔ صحافیوں کو انفرادی طور پر یا میڈیا کو مجموعی طورپر ہراساں کرکے یا مالی مدد دے کریہ نتائج حاصل کیے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ ایک منصوبے کے تحت ملک کی سول سوسائٹی کے عمل دخل کو روکا جا رہا ہے۔ ان اداروں پر قانونی اور مالی پابندیاں لگاکر سماجی مسائل حل کرنے کی کوششوں پر قدغنیں عائد کر دی گئی ہیں۔ غیر منافع بخش نجی اداروں کا اثر و رسوخ ختم کر کے غریب طبقوں کے مسائل سے توجہ ہٹا ئی جا رہی ہے اور سیاست کا رُخ مذہبی منافرتوں کی جانب موڑا جا رہا ہے۔
تیسری حکمت عملی میں اقلیتوں کو ہندو اکژیت کے زیر نگیں کرکے ان کے بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ مذہبی رواداری کے بجائے اکثریتی مذہب کے یک طرفہ اور جبری رویو ں کو فروغ حاصل ہو رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت مسلمان، سکھ، عیسائی اور دوسرے مذاہب کے خلاف تعصب کو ہوا دے کر انتخابی کامیابی حاصل کر رہی ہے لیکن ملک کاسماجی امن تباہ ہو رہا ہے۔
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔