خبریں/تبصرے

2 ٹریلین کی منی لانڈرنگ، اکثر معروف عالمی بینک جرم میں شریک

عدنان فاروق

اتوار کے روز ایک بہت بڑا مالی سکینڈل سامنے آیا۔ پتہ چلا ہے کہ دنیا کے اکثر معروف عالمی بینک منی لانڈرنگ میں شامل ہیں۔ ان بینکوں میں سٹینڈرڈ چارٹرڈ سے لے کر ڈوچے بینک تک اور ایچ ایس بی سی سے لے کر جے پی مارگن تک، بڑے بڑے نام شامل ہیں۔

کم از کم دو ٹریلین ڈالر کی منی لانڈرنگ کے ثبوت سامنے آئے ہیں۔ اس منی لانڈرنگ سے بینکوں اور ان کے شیئر ہولڈرز نے بھی اربوں کمائے ہیں جبکہ دہشت گردوں کے نیٹ ورکس سے لے کر، منشیات فروشوں اور تیسری دنیا میں لوٹ مار کرنے والے حکمرانوں تک سب کے کالے دھن کو سفید کیا گیا ہے۔

یہ ہوشربا تفصیلات انٹرنیشنل کنسورشیم فار انویسٹیگیٹو جرنلزم(آئی سی ایف جے) نے جاری کی ہیں۔ ان تفصیلات کی بنیاد وہ 2100 رپورٹس ہیں جو امریکی محکمہ خزانہ کے فنانشل کرائمز انفورسمنٹ نیٹ ورک (FinCEN) نے تیار کی تھیں۔

اس تحقیق میں 108 میڈیا آؤٹ لیٹس کے 400 صحافیوں نے حصہ لیا جن کا تعلق 88 مختلف ممالک سے تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل بدعنوانی سے پاک ممالک کی فہرست جاری کرتی ہے تو مغربی ممالک بدعنوانی سے پاک دکھائے جاتے ہیں۔ اکثر سویڈن اور ہالینڈ اس فہرست میں کافی اوپر ہوتے ہیں حالانکہ ان دونوں ممالک کے بینکوں کے بڑے بڑے سکینڈل پہلے ہی سامنے آ چکے ہیں کہ وہ منی لانڈرنگ میں ملوث تھے…مگر مصیبت یہ ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل جس طرح سے بدعنوانی کا جائزہ لیتی ہے اس کے مطابق اس طرح کی منی لانڈرنگ بدعنوانی کے زمرے میں ہی نہیں آتی۔

اسی لئے ان صفحات پر ہم بار بار کہہ چکے ہیں کہ بدعنوانی کا عالمی بیانیہ ایک سامراجی بیانیہ ہے جسے بطور ہتھیار تیسری دنیا میں مداخلت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسا نہیں کہ تیسری دنیا میں بدعنوانی نہیں۔ بالکل ہے۔ اسے ختم ہونا چاہئے۔ مقصد صرف اتنا یاد دلانا تھا کہ جس طرح نیب بدعنوانی کے خلاف جہاد کر ہا ہے، سامراج بھی ایسے ہی بدعنوانی کے خلاف مصروف جہاد ہے۔

Adnan Farooq
+ posts

عدنان فاروق ایک صحافی اور ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ ہیں۔