سوشل

آج کی ویڈیو: یورپ میں چائلڈ پورنوگرافی اور بچوں کے جنسی استحصال میں اضافہ

سوشل ڈیسک | ڈوئچے ویلے

بالعموم یہ سمجھا جاتا ہے کہ بچوں اور عورتوں کا جنسی استحصال پاکستان جیسے پسماندہ ممالک کا ہی مسئلہ ہے۔ لیکن گزشتہ دنوں جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے نے اس حوالے سے ایک چشم کشا رپورٹ شائع کی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ سرمایہ داری کے بحران کیساتھ ترقی یافتہ معاشرے بھی کس قدر گراوٹ اور مسائل کا شکار ہو چکے ہیں۔ ہم یہ رپورٹ اور ویڈیو اپنے قارئین کے لئے دوبارہ شائع کر رہے ہیں۔

ایڈیٹر

جرمنی کے گزشتہ برس رونما ہونے والے جرائم کے اعداد و شمار سے ملکی معاشرت کی تاریک تصویر ابھری ہے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں بچوں کے جنسی استحصال میں اضافہ ہوا ہے۔

جرمنی میں 2018ء کے دوران تقریباً پندرہ ہزار بچوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔ گزشتہ برس رونما ہونے جرائم کی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ایک سو چھتیس بچوں کو پرتشدد انداز میں ہلاک کیا گیا۔ ان ہلاک شدگان میں اسی فیصد کی عمریں چھ برس یا اس سے کم تھیں۔ ان کے علاوہ اٹھانوے بچوں کو ہلاک کرنے کی کوششیں بھی کی گئیں۔

جرائم کی روک تھام کے ملکی ادارے بی کے اے کے سربراہ ہولگر مُونش کے مطابق 2017ء کے مقابلے میں یہ تعداد چھ فیصد زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پندرہ ہزار کا مطلب ہے کہ اوسطاً چالیس واقعات روزانہ۔ ان کے بقول ایسے زیادہ تر جرائم خاندانوں یا سماجی گروپس میں نظروں کے سامنے رونما ہوتے ہیں اور اکثر ایسا کئی سالوں تک ہوتا رہتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بچوں کے جنسی استحصال کے اسی فیصد جرائم کا پولیس نے کامیابی سے پتہ چلایا۔ مونش نے بتایا کہ رپورٹ میں جو اعداد و شمار بیان کیے گئے ہیں وہ پولیس کے ریکارڈ کے مطابق ہیں۔ پولیس کے مطابق ایسی وارداتوں میں ہمسائے، قریبی رشتہ دار یا دوست احباب کے ملوث ہونے کی صورت میں انہیں رفع دفع کر دیا جاتا ہے۔

پولیس کے اس خدشے کی بعض سماجی ماہرین بھی تصدیق کرتے ہیں۔ اِن کے خیال ہے کہ بچوں کے خلاف جنسی استحصال کے واقعات بتائے گئے اعداد و شمار سے زیادہ ہیں کیونکہ بدنامی کے ڈر سے انہیں رپورٹ نہیں کیا جاتا۔ اس تناظر میں سماجی ماہرین کے خیال میں جرمنی میں آباد تارکین وطن کے کئی حلقے ایسے واقعات کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کی وجہ اپنے حلقے میں بدنامی کا ڈر ہے۔

جرمن وفاقی ادارہ برائے انسدادا جرائم کے مطابق سن 2018 میں پولیس نے بچوں پر مشتمل فحش مواد (چائلڈ پورنوگرافی) تقسیم کرنے کے تقریباً ساڑھے سات ہزار واقعات کا کامیابی سے کھوج لگا کر پتہ چلایا۔ سن دوسترہ کے مقابلے میں یہ چودہ فیصد زائد ہے۔ جرمن ادارے کے مطابق چائلڈ پورنوگرافی میں بین الاقوامی رابطہ کاری اہم رہی ہے۔

ہولگر مُونش کے مطابق اس سلسلے میں بچوں کو انٹرنیٹ کے استعمال کے بارے میں بہتر طور پر آگاہ کیا جانا ضروری ہے۔ اس مناسبت سے والدین اور اسکولوں کے اساتذہ کے اہم کردار کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔


آپ بھی سماجی مسائل کو اجاگر کرنے والی ویڈیوز ہمیں ارسال کر کے سوشل ڈیسک کا حصہ بن سکتے ہیں۔ اپنی ویڈیوز ہمیں یہاں ارسال کریں۔


 

Social Desk
+ posts