Month: 2025 مارچ


اینٹی کیپیٹل اسٹ ریزسٹنس (اے سی آر) نے فورتھ انٹرنیشنل میں شمولیت اختیار کر لی

اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے بیان میں اے سی آر نے لکھا کہ انقلابی ایکو سوشلزم کے لیے ہماری جاری وابستگی کے ایک حصے کے طور پر اے سی آر نے فورتھ انٹرنیشنل میں شمولیت اختیار کی ہے۔ آمرانہ پاپولسٹ دائیں بازوترقی کے ساتھ بائیوسفیئر کے خاتمے اور گلوبل وارمنگ، اور بگڑتے ہوئے عالمی بحران کا مطلب ہے کہ ہمیں سرحدوں کی تمیز کو مٹاتے ہوئے منظم ہونا چاہیے۔

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا کزن یوکرین کا رضاکار سپاہی

47سالہ نیٹ وینس محاذ پر غیر ملکی بٹالین کے لیے لڑ چکے ہیں، لیکن جنوری میں اقتدار کی تبدیلی پر وہ امریکہ واپس چلے گئے، کیونکہ پکڑے جانے کا خطرہ زیادہ تھا۔ خاص طور پر اس بات پر انہیں پکڑا جا سکتا تھا کہ ان کا کزن امریکی نائب صدر کا امیدوار ہے۔

’ملٹی پولر دنیا‘ پر خوشی سے بغلیں بجانا احمقوں کی سامراج مخالفت ہے

محنت کشوں کو ایک اپنی انٹرنیشنل تعمیر کرنی ہوگی۔ وہی کچھ کرنا ہوگا جو 19ویں صدی کے آخر میں فرسٹ انٹرنیشنل، سیکنڈ انٹرنیشنل اور بعد ازاں تھرڈ اور فورتھ انٹرنیشنل نے کیا۔ فورتھ انٹرنیشنل آج بھی متحرک ہے۔ اس کے پلیٹ فارم سے یا اس طرح کے دیگر نئے پلیٹ فارم تشکیل دے کر، یا موجود پلیٹ فارمز کو توسیع دے کر بین الاقوامی یکجہتی قائم کرتے ہوئے، عالمی تحریکوں کو منظم کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہوگا۔ ایسی عالمی تحریکیں جو نہ تو چین اور روس پر خوش فہمی رکھیں، نہ امریکہ اور یورپ پر، بلکہ وہ خود سے ایک طاقت بنیں۔ اسی طرح کی ایک طاقت جیسی 20ویں صدی کے آغاز میں سیکنڈ انٹرنیشنل ایک طاقت تھی، یا پھر جیسے ایک وقت میں تھرڈ انٹرنیشنل تھی، تب ہی جا کر ہم نجات پا سکتے ہیں۔ نجات پانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ہر قسم کے سامراج کو شکست دیں۔ یہ سامراج امریکہ کی شکل میں ہو، یورپ کی شکل میں، یا روس اور چین کی شکل میں ہو۔

محنت کش خواتین کے عالمی دن پر جے کے این ایس ایف کی ریاست گیر سرگرمیاں

جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (این ایس ایف) کے زیر اہتمام پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر مختلف شہروں میں فکری و علمی سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا۔ راولاکوٹ، کھائی گلہ، ہجیرہ، عباسپور اور باغ میں سیمینارز، سٹڈی سرکلز اور افطار ڈنرز کا اہتمام کیا گیا، جن میں خواتین کے حقوق، ان کے معاشرتی کردار اور جدوجہد کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

یوکرین متھ سیریز…متھ نمبر 01: میدان 2014ء ایک ’امریکی منظم کردہ کُو‘ تھا

2014ء سے یوکرین کی صورتحال کے بارے میں کیے جانے والے مشہور دعوؤں کی حقیقت کے حوالے سے مضامین کی اس سیریز میں یہ پہلا مضمون ہے۔ درحقیقت یہ سب افسانوی کہانیاں ہیں۔ بلاشبہ یہ وہ واحد جگہ نہیں ہے، جہاں ان افسانوں کے حقائق سامنے لائے جارہے ہیں، لیکن یہ جھوٹی کہانیاں اس قدر پھیلی ہوئی ہیں کہ انہیں جتنا بھی بے نقاب کیا جائے اتنا بہتر ہے۔ راقم نے محسوس کیا کہ یہ ضروری ہے کہ جب بھی سوشل میڈیا پر اس طرح کی جھوٹی کہانیوں کو دیکھا جائے تو انہیں آسانی سے رد کیاجا نا چاہیے۔

کیوبا کے بیرون ملک طبی پروگرام پر امریکی پابندیاں، ایک ماہ میں ساتواں انتقامی اقدام

امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکوروبیو نے کیوبا میں سرکاری اہلکاروں اور دنیا بھر ایسے تمام افراد کے لیے ویزا پابندیوں کا اعلان کیا ہے، جو کیوبا کے بیرون ملک طبی امدادی پروگرام کے ساتھ منسلک ہیں۔ 25فروری کو جاری کیے جانے والے امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں واضح کیا گیا کہ اس پابندی کا دائرہ کار موجودہ اور سابق اہلکاروں اور ایسے افراد کے قریبی خاندان کے لوگوں تک ہوگا۔

نامعلوم افراد کا تقریر سننا علی وزیر کا جرم ہے: دہشت گردی کے مقدمے کا متن

سندھی زبان میں تحریر کی گئی اس ایف آئی آر کا متن انتہائی دلچسپ ہے۔ متن کے مطابق مدعی اے ایس آئی دیگر پولیس اہلکاروں کے ہمراہ پٹرولنگ کر رہے تھے، جب انہیں جاسوسی کے طور پر اطلاع ملی کہ ٹارو شاہ اسٹاپ کے پاس 15/20افراد جمع ہیں۔ اطلاع ملنے پر وہ وہاں پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ 15/20لوگ وہاں جمع تھے، جن میں سے ایک کے پاس ایک ہاتھ میں ٹیبلٹ اور دوسرے ہاتھ میں لاؤڈ اسپیکر تھا۔

پاک بنگلہ دیش تعلقات: سامراجی مفادات کی سفارتکاری

پورے برصغیر جنوب ایشیا کے محنت کشوں اور محکوم قوموں کا مقدر ایک دوسرے کے ساتھ باہم منسلک ہے۔ محنت کشوں کو حکمرانوں کی سفارتکاری کے متوازی اپنے طبقاتی اتحاد کو مستحکم بنانے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔ بالخصوص جنوب ایشیائی ملکوں کے مابین حکمرانوں کے مفادات کے پیش نظر سفری سہولتوں میں کچھ آسانی پیدا ہوتی ہے تو یہ محنت کش طبقے کی ہراول پرتوں، انقلابی قیادتوں اور نوجوانوں کے آپسی تعلقات کی استواری اور جڑت کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ جو یقینا اس سامراجی نظام کے خلاف بین الاقوامی جدوجہد کے نئے راستے کھولے گی۔

@RoznamaJ: ہمیں ٹوئٹر پر فالو کریں

اس لئے ’روزنامہ جدوجہد‘ صرف ایک اخبار نہیں، ایک تحریک ہے جس کا مقصد ہے متبادل میڈیا کی تعمیر تا کہ عوام دشمن، عورت دشمن، امن دشمن، ماحولیات دشمن اور رجعتی قوتوں کے بیانئے کو بے نقاب کر کے ایک ایسے پاکستان کا وژن پیش کیا جا سکے جو جمہوری، سوشلسٹ، ماحول دوست، فیمن اسٹ اور سیکولر ہو۔