خبریں/تبصرے

بنگلہ دیش میں فسادات کا خدشہ: پرتشدد مظاہروں کی لہر ملک بھر میں پھیل گئی، 10 ہلاک، متعدد زخمی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) بنگلہ دیش میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورے کے خلاف شروع ہونیوالے پرتشدد مظاہروں کی آگ ملک کے دیگر حصوں میں بھی پھیل گئی ہے۔ اتوار کے روز ایک ٹرین اور کئی مندروں پر حملے کئے گئے ہیں۔ پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک کم از کم 10 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بنگلہ دیش کے یوم آزادی کے موقع پر جمعہ کے ڈھاکہ پہنچے تھے، انہو ں نے یوم آزادی کی تقاریب میں شرکت کی اور وزیراعظم شیخ حسینہ کو تقریباً 12 لاکھ انسداد کورونا ویکسین کی خوراکیں بطور تحفہ پیش کیں۔

بھارتی وزیراعظم کی آمد کے خلاف اسلام پسند گروہوں نے احتجاج کی کال دے رکھی تھی۔ جمعہ کے روز درالحکومت ڈھاکہ میں احتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ سے درجنوں افراد زخمی ہو گئے تھے۔

احتجاج کا یہ سلسلہ ہفتہ اور اتوار کے روز بھی جاری رہا۔ مشرقی ضلع براہمنبیریا میں مظاہرین نے ایک ٹرین پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 10 افراد زخمی ہو گئے۔ رائٹرز کے مطابق براہمنبیریا جل رہا ہے، مختلف سرکاری دفاتر میں فائرنگ کی گئی، پریس کلب پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں پریس کلب کے صدر سمیت متعدد صحافی زخمی ہوئے۔

ایک صحافی جاوید رحیم نے رائٹرز کو بتایا کہ ”ہم انتہائی خوف زدہ ہیں، خود کو بے بس محسوس کر رہے ہیں۔ قصبے کے متعدد ہندو مندروں پر بھی حملے کئے گئے ہیں۔“ مظاہرین نے اتوار کے روز مغربی ضلع راجاشاہی میں بھی 2 بسوں کو نذر آتش کر دیا جبکہ نارائن گنج میں سیکڑوں مظاہرین کی پولیس سے جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ مظاہرین نے درخت گرا کر اور ریت کے تھیلوں کا استعمال کرتے ہوئے متعدد سڑکیں بلاک کر دی ہیں۔ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں مظاہرین بھی زخمی ہوئے ہیں۔

نریندر مودی کے دورہ بنگلہ دیش کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر پولیس تشدد کے بعد ’حفاظت اسلام‘نامی تنظیم نے اتوار کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر رکھا تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts