لاہور (نامہ نگار) پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں مقامی اخبار کی سینئر خاتون صحافی عنبرین فاطمہ کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے ڈنڈوں سے حملہ کر کے گاڑی کی ونڈ سکرین توڑ دی اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔
’ہم سب‘ کے مطابق یہ واقعہ جمعرات کے روز لاہور کے علاقہ غازی آباد میں پیش آیا، جہاں عنبرین فاطمہ اپنے بچوں کے ساتھ اپنی کار پر جا رہی تھیں تو 2 نامعلوم افراد نے انکا تعاقب کیا اور ایک تنگ گلی میں دونوں افراد نے ڈنڈوں سے حملہ کر دیا۔ تاہم عنبرین فاطمہ گاڑی بھگانے میں کامیاب ہو گئیں اور ان کے مطابق حملہ آور بھی سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے موقع سے فرار ہو گئے۔
اس حملے میں عنبرین فاطمہ اور ان کے بچے محفوظ رہے، تاہم گاڑی کی ونڈ سکرین ٹوٹ گئی ہے۔ عنبرین فاطمہ کے مطابق ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں، اس کے باوجود مجھ پر اور میرے بچوں پر جان لیوا حملہ ہوا، جو قابل مذمت ہے۔
مقامی پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کر دیا ہے، تاہم ابھی تک کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
لاہور پولیس نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ متعلقہ ایس پی کی قیادت میں ٹیمیں کیمروں کی مدد سے ملزم کی شناخت اور گرفتاری پر کام کر رہی ہیں۔
یاد رہے کہ عنبرین فاطمہ سینئر صحافی احمد نورانی کی اہلیہ ہیں۔ احمد نورانی گزشتہ عرصہ میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم باجوہ کی بیرون ملک سرمایہ کاری سے متعلق ایک سٹوری بریک کرنے سے ملک بھر میں ایک مرتبہ پھر مشہور ہوئے تھے، جبکہ حال ہی میں احمد نورانی نے اپنی ویب سائٹ فیکٹ فوکس پر سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی ایک آڈیو لیک کی ہے۔
مذکورہ آڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد حکومتی وزرا سمیت تحریک انصاف کے کارکنان احمد نورانی کی ٹرولنگ کر رہے ہیں، جبکہ ماہرین قانون سمیت اپوزیشن جماعتیں مذکورہ آڈیو کے مسئلہ پر غیر جانبدارانہ انکوائری کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
صحافیوں نے عنبرین فاطمہ پر ہونے والے حملہ کی شدید مذمت کی ہے اور اسے آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیا ہے۔
عاصمہ شیرازی نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ”ان فاشسٹ ہتھکنڈوں سے نہ تو صحافی سچ لکھنے سے رک سکتے ہیں، نہ ہی جھک سکتے ہیں۔“