نقطہ نظر

پاکستان میں صحافیوں کے خلاف مقدمات ختم کئے جائیں: سی پی جے

قیصر عباس

ملک میں جاری سیاسی بحران میں ٹی وی نیوز اور سوشل میڈیابہت اہمیت حاصل کر گئے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی سیاسی جماعتوں کے حامی یا نظریاتی طور پر وابستہ صحافی مخالف جماعتوں کے عتاب کا نشانہ بھی بن رہے ہیں۔ اس پس منظر میں صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم سی پی جے نے مطالبہ کیاہے کہ پاکستان میں حال ہی میں صحافیوں کے خلاف قائم کیے گیے مقدمات فوری طور پر ختم کیے جائیں۔

موجودہ اتحادی حکومت نے چار صحافیوں، سمیع ابراہیم، ارشد شریف، صابر شاکر اور عمران ریاض خان کے خلاف ملک میں خانہ جنگی میں اعانت اور فوج سمیت ریاستی اداروں کے خلاف بیانات کے ذریعے انہیں بدنام کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔ سی پی جے کے بیان میں شامل ان صحافیوں کے علاوہ ایک اور صحافی معید پیرزادہ پر بھی اسی قسم کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

خانہ جنگی میں اعانت کے الزامات کے تحت صحافیوں کو جرمانوں اور عمرقیدجب کہ ریاستی اداروں کے خلاف بیانات کی پاداش میں سات سال قید اور جرمانوں کی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

سی پی جے کے ایشیائی امور کے رابطہ کار سٹیو ن بٹلر نے ان اقدامات کو فوری طورپر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابقہ حکومت کے حامیوں کے خلاف قانونی کاروائیوں سے نئی حکومت کے ان بیانات کی قلعی کھل گئی ہے جس میں آزادی صحافت کو فروغ دینے کے دعوے کئے گئے ہیں۔ نئے وزیر اعظم نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت ملک میں آزادی صحافت اور آزادی اظہار کی پوری ضمانت دے گی۔

زیر عتاب صحافیوں کو سابق وزیر اعظم عمران خان کا حامی سمجھا جاتا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی موجودہ حکومت انہیں انتقامی کارووائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ادھر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے بھی ان مقدمات کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے اور پاکستان بار کونسل کے تحت کام کرنے والی صحافیوں کی دفاعی کمیٹی نے ان مقدمات میں صحافیوں کی پیروی کااعلان کیا ہے۔

تاریخی نقطہ نظرسے کم وبیش ہر دور میں ہماری صحافت پابندیوں میں جکڑی رہی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اقتدار سے باہررہنے والی ہر سیاسی جماعت آزادی صحافت کے ترانے گاتی ہے اور اقتدار میں آنے کے بعد اس کی یادداشت سے یہ ترانے حرف غلط کی طرح مٹ جاتے ہیں!

Qaisar Abbas
+ posts

ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔