خبریں/تبصرے

سعودی عرب یوکرین کو 400 ملین ڈالر جبکہ افغانستان کو محض 11 ملین ڈالر امداد دے گا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) سعودی عرب نے یوکرین میں انسانی امداد کیلئے 400 ملین ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے، تاہم افغانستان میں انسانی امداد کیلئے محض 11 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ کے مطابق اسلامی ملکوں کی جانب سے اقوام متحدہ کی امداد کی اپیل کے باوجود افغانستان کیلئے انسانی امداد فراہم کرنے سے مسلسل گریز برتا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت تقریباً تمام افغان غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ یوکرین کو 400 ملین ڈالر کی انسانی امداد دے رہا ہے۔ تاہم تیل سے مالال مال اس مسلم مملکت نے رواں سال افغانستان کیلئے انسانی امداد کی مد میں 11 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

دیگر امیر مسلم ملکوں جیسے متحدہ عرب امارات، قطر اورترقی کی بھی افغانستان کیلئے انسانی امداد کی اپیل کے جواب میں یا تو غیر حاضر ہیں یا پر عطیہ دہندگان میں کافی پیچھے ہیں۔

رواں سال متحدہ عرب امارات نے 23 ملکوں میں اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی اپیلوں کے جواب میں 309 ملین ڈالر سے زیادہ دیئے، جن میں 171 ملین ڈالر ایتھوپیا کیلئے اور صرف 1.9 ملین ڈالر افغانستان کو دیئے گئے ہیں۔

قطر، جس کی فی کس جی ڈی پی کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، نے 2022ء میں اقوام متحدہ کی عالمی انسانی اپیلوں کے جواب میں 1ملین ڈالر سے بھی کم رقم دی، جس میں سے 5 لاکھ ڈالر کیمرون کیلئے تھے۔

گزشتہ سال دسمبر میں اسلام آباد میں او آئی سی کانفرنس میں شرکت کرنے والے وزرائے خارجہ نے افغانستان میں انسانی بحران کے جواب میں اسلامی ترقیاتی بینک میں ایک خصوصی انسانی امدادی ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

اگست میں اسلامی ترقیاتی بینک نے انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کو افغانستان میں فوری انسانی سرگرمیوں پر خرچ کرنے کیلئے 5 لاکھ 25 ہزار ڈالر دینے کا اعلان کیا۔

تاہم اوآئی سی اور اسلامی ترقیاتی بینک کے ترجمانوں نے فنڈز میں اضافے سے متعلق سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

یوکرین کیلئے 4.29 ارب ڈالر کی انسانی امداد کی اپیل کی گئی تھی، جبکہ افغانستان کیلئے تقریباً 200 ملین ڈالر کی اپیل کی گئی تھی۔ یوکرین کو مطلوبہ فنڈز کا 68 فیصد امداد مل چکی ہے۔ تاہم افغانستان کی اپیل میں 55 فیصد فنڈنگ گیپ ہے، جس میں مسلم عطیہ دہندگان کی جانب سے بڑے عطیات کی کمی نمایاں ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts