سوشل

آج کی ویڈیو: منیزے جہانگیر اپنی والدہ عاصمہ جہانگیر کی جدوجہد کو یاد کرتے ہوئے!

سوشل ڈیسک | قیصر عباس

 ساوتھ ایشیا ڈیماکریسی واچ اور ولسن سینٹر کے زیر اہتمام 3 اکتوبر کو واشنگٹن میں ”عاصمہ جہانگیر لیکچر“ کی افتتاحی تقریب ہوئی جس میں معروف دانشور اور تاریخ دان ڈاکٹر عائشہ جلال نے خطاب کیا۔ اس موقع پر عاصمہ جہانگیر کی بیٹی منیزے جہانگیر نے مندرجہ ذیل ویڈیو پیغام میں اپنی والدہ کی احتجاجی سرگرمیوں کو یادکیا۔

South Asia Democracy Watch and Wilson Center Launched Asma Jahangir Lecture Series in Washington DC today, October 3.Known Scholar and Historian on South Asia, Dr.Ayesha Jalaldiscussed "Democracy and Human Rights in South Asia. Here is the message of Asma Jahangir's daughter Muneeza Jahangir on the event. She is a TV broadcaster in Pakistan.More details are coming soon.

Posted by Qaisar Abbas on Thursday, 3 October 2019

وہ بتاتی ہیں کہ انہوں نے 1983ء میں جنرل ضیا ا لحق کے دور میں اپنی والدہ کولاٹھی چارج کے بعد گرفتارہو تے دیکھا۔ اتفاق سے یہ منیزے کا اسکول جانے کا پہلا دن تھا۔ اگرچہ ان کے بچپن کا یہ واقعہ ان کے لیے ایک خوفناک خواب سے کم نہیں تھا لیکن بعد میں ان کی والدہ نے بتایا کہ تحریکوں کے درمیان یہ ایک عام بات ہے اور وہ اس سے خوف زدہ نہیں ہیں۔

منیزے جہانگیر مزید بتاتی ہیں کہ 2005ء میں ایک اور آمر، جنرل مشرف، کے دور میں جو اپنی ”روشن خیالی“ کے لیے مشہورتھے، عورتوں اور مردوں کی ایک مشترکہ میراتھان روکنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان کی والدہ کو اسی طرح پھرگرفتارکرکے جیل میں بندکیاگیا۔


آپ بھی سماجی مسائل کو اجاگر کرنے والی ویڈیوز ہمیں ارسال کر کے سوشل ڈیسک کا حصہ بن سکتے ہیں۔ اپنی ویڈیوز ہمیں یہاں ارسال کریں۔


Social Desk
+ posts
Qaisar Abbas
+ posts

ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔