لاہور(جدوجہد رپورٹ) فورتھ انٹرنیشنل کی بین الاقوامی کمیٹی کے اجلاس کے بعد موجودہ سیاسی و معاشی حالات سے متعلق ڈرافٹ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، جو ذیل میں ترجمہ کیا گیا ہے:
عوام کی آزادی اور ماحول کو بچانے کے لیے بے لگام سامراج کے خلاف عوامی جدوجہد کے ساتھ اظہار یکجہتی
1۔ عالمی سرمایہ داری کے تضادات وحشیانہ جنگوں اور قبضوں کو جنم دے رہے ہیں۔ معاشی اور سیاسی بحرانوں سے خوفزدہ، سرمایہ دارانہ حکومتیں، نسل پرستانہ، پدرانہ اور سامراجی نظریات کی علمبردار، بیرونی اور اندرونی دشمنوں کو تیار کرتی ہیں، جنگوں کو ہوا دیتی ہیں اور جبر جاری رکھتی ہیں۔ اس طرح کے تنازعات نیو لبرل سرمایہ داری کی عالمی منطق، شدید معاشی اور سیاسی مسابقت، وسیع ہوتی عدم مساوات اور ہر سطح پر اس سے پیدا ہونے والے انتشار کی منطق کا حصہ ہیں۔ ہم جن جنگوں کا سامنا کر رہے ہیں ان کا تعلق سرمایہ داری کے عالمی بحران اور اس کے نتیجے میں حریف سامراجی طاقتوں کے درمیان تصادم میں سرد مہری سے ہے۔
2۔ 24فروری 2022 میں یوکرین پر مکمل روسی حملے کے ساتھ پیوٹن کی قیادت میں روسی سامراج نے عوام کے خلاف اور ان تمام لوگوں کے خلاف اپنی جنگ میں ایک معیار سنگ میل عبور کیا، جو اس کے آمرانہ اور گریٹ رشین کلونیل منصوبے کے خلاف ہیں۔ اس حملے کا مقصد یوکرین کو مکمل محکوم بنانا تھا۔ اپنی مزاحمت کے ذریعے یوکرین کے لوگ حملے پر قابو پانے میں تو کامیاب ہو گئے ہیں لیکن پیوٹن کی جنگ کا مقصد ایک طویل جنگ، شہروں اور انفراسٹرکچر کی تباہی، آبادی کی بے گھری، ماحول کشی اور حملہ آور فوج کے ذریعے ہر قسم کے جرائم اور قتل و غارت گری کرنا ہے۔
3۔ اسرائیلی ریاست نے غزہ کو ایک نئی اور وسیع یہودی بستی میں تبدیل کر دیا ہے۔ 8 اکتوبر 2023 ء سے حماس کے حملوں کو بہانے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے، اسرائیلی ریاست غزہ کی پٹی پر آگ برسا رہی ہے۔وہاں مقیم فلسطینیوں کو بیرونی وسائل سے مکمل طور پر کاٹ رہی ہے اور مغربی کنارے میں بھی تشدد کو بڑھا یا جارہا ہے۔ اسرائیلی استعمار، جس کی قیادت آج نیتن یاہو اور اس کے انتہائی دائیں بازو کے اتحاد میں ہے، اپنے منصوبے میں ایک نئے معیار کے مرحلے پر پہنچ چکا ہے،جس کا مقصد فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے تباہ اور بے دخل کرنا ہے۔ یہ منصوبہ اسرائیلی استعمار کی بنیاد میں ہے، یہ انتہائی تشدد کا منصوبہ ہے،جسے امریکہ اور یورپی یونین کی حکومتوں کی طرف سے فعال طور پر حمایت حاصل ہے۔
4۔ فلسطینی عوام پر اسرائیلی ریاست کے نئے حملے کے بعد دنیا کے بڑے حصوں میں احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ مغربی طاقتیں اور مرکزی دھارے کے ذرائع ابلاغ کے بڑے حصے اسرائیل کے نئے حملے کو’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ اور 7 اکتوبرکے حماس اور اس کے اتحادیوں کے حملے کا جواب قرار دے رہے ہیں۔ استعماری جبر کی دیوار کو توڑنے اور قابض فوج کو حیران کر دینے والے اس حملے کے دوران حماس نے شہریوں کے ناقابل قبول قتل کا ارتکاب بھی کیا۔ ہم ایسے جرائم کو سختی سے مسترد کرتے ہیں جو کہ ہمارے آزادی کے منصوبے کے خلاف ہیں۔ تاہم ’دوہرے معیارات‘ کا استعمال کرنے والے لوگوں کے برعکس ہم اسرائیلی بائیں بازو کی طرح دیکھ سکتے ہیں کہ اس طرح کا تشدد انتہائی جبر کے تناظر میں کیسے آتا ہے۔
5۔ یوکرین پر روسی حملہ اور فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کئی لحاظ سے مختلف ہیں، لیکن دونوں صورتوں میں فورتھ انٹرنیشنل عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت کے اصول کو اپناتی ہے۔ ہم کیمپ ازم کی ایسی کسی بھی شکل کو مسترد کرتے ہیں جو ایک سامراجی طاقت کو دوسری طاقت پر فوقیت دے یا جو انقلابی سیاست کو جغرافیائی سیاسی حساب کتاب تک محدود کر دے۔ اس کی بجائے ہم لوگوں اور ان کی جدوجہد کے ساتھ یکجہتی پر قائم ہیں، چاہے آج لوگ بورژوا اور/یا رجعت پسند قوتوں کی قیادت میں ہی کیوں نہ ہوں۔ حکمران طبقات عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں اور کسی بھی مزاحمت کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں،لیکن اس جبر کو پرعزم مزاحمت کا سامنا ہے۔ ہم یوکرائنی عوام کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں اور روسی اور بیلاروسی اپوزیشن کی جانب سے پیوٹن کی مجرمانہ حکومت کو شکست دینے اور روسی فوجیوں کے انخلاء کو ایک منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کا واحد راستہ سمجھتے ہیں۔ اسی طرح ہم فلسطینی عوام کی مزاحمت کی حمایت کرتے ہیں اور تسلیم کرتے ہیں کہ صرف اسرائیلی استعمار کا خاتمہ ہی تشدد کا خاتمہ کر سکتا ہے۔