راولاکوٹ (حارث قدیر) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی حکومت نے جلسے، جلوس،ریلیوں،مظاہروں اور عوامی اجتماعات کے انعقاد کے سلسلے میں نئے قانون کا نفاذ کر دیا ہے۔ نیا قانون صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سے نافذ کیا گیا ہے۔ اس آرڈیننس کو ’سٹیزن پروٹیکشن آرڈیننس2024‘ قرار دیا گیا ہے۔
صحافی طاہر احمد فاروقی کی رپورٹ کے مطابق نئے قانون کے تحت کوئی بھی غیر رجسٹرڈ سیاسی، مذہبی جماعت یاتنظیم، یونین، یا ایسوسی ایشن عوامی اجتماع یا احتجاج نہیں کر سکے گی۔ صرف رجسٹرڈ جماعتوں، تنظیموں، یونینوں اور ایسوسی ایشنوں کو ہی احتجاج کا حق ڈپٹی کمشنر کی پیشگی اجازت سے حاصل ہو گا۔
نئے قانون کی خلاف ورزی پر ڈپٹی کمشنر مجسٹریٹ درجہ اول کو اختیار ہوگا کہ وہ خلاف ورزی کے مرتکب فرد یا افراد کو 3 سال یا اس سے زیادہ عرصہ کیلئے قید کی سزا سنا سکے گا،جبکہ 3 یا 5 دن کیلئے گرفتار اور 10 دن کیلئے نظر بند کرسکے گا۔
رجسٹرڈ جماعت،تنظیم،یونین،ایسوسی ایشن،گروپ کو اپنے عوامی اجتماع،جلسہ،جلوس،ریلی،،مظاہرہ کیلئے کم از کم 7 دن پہلے درخواست دینا ہوگی۔
آرڈیننس کے تحت درخواست میں کواڈنیٹر پروگرام اپنے شناختی کارڈ کی نقل، فون نمبر، جگہ، پروگرام شروع کرنے کا وقت، پروگرام ختم کرنے کا وقت، شرکاء کی تعداد سمیت ضروری چیزوں کی تفصیل پیشگی فراہم کرنے کا پابند ہوگا۔
ڈپٹی کمشنر درخواست پر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رپورٹ لے کر اجازت دے گا۔جس کے لیے قوانین کے مطابق عوامی اجتماع،جلسہ،جلوس، ریلی، مظاہرہ، پروگرام سے روز مرہ کے معمولات تجارت، ٹرانسپورٹ کی روانی شہریوں کے معمولات اور سرگرمیاں متاثر ہونگیں،نہ سرکاری و نجی املاک کو خطرے کا خدشہ ہوگا۔ امن عامہ اور شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی رہے گا۔جلسہ، جلوس،مظاہرہ،ریلی کرنے والے پرامن رہیں گے۔ اسلحہ، ڈنڈے، پتھر، اشتغال انگیز گفتگو سمیت عوامی جذبات مجروح کرنے کی کوشش نہیں ہوگی۔
ڈپٹی کمشنر عوامی اجتماعات،احتجاج کیلئے جگہوں کا تعین کرینگے،جبکہ ان کو یہ اختیار بھی ہوگا کہ وہ اپنے اپنے ضلع میں کسی بھی علاقہ کو ریڈ زون یا ہائی سیکورٹی زون قرار دے سکیں گے، جہاں عوامی اجتماع،جلسہ،جلوس،ریلی،مظاہرہ کرنا ممنوع ہوگا۔
ضلعی انتظامیہ کو اختیار ہوگا کہ وہ اپنی حدود میں کہیں بھی احتجاج پر مخصوص مدت کیلئے پابندی لگا سکتے ہیں اور اس میں کمی یا توسیع کرسکتے ہیں،جبکہ قومی سلامتی یا عوامی حقوق کے تحفظ کے پیش نظر کسی بھی اجتماع،جلسہ،جلوس،ریلی مظاہرہ وغیرہ کو فوری ختم کر سکتے ہیں، نیز مقررہ جگہ یا مقررہ وقت شرائط کی خلاف ورزی پر منتشر کرنے سمیت گرفتاری کرسکتے ہیں۔
پروگرام کی اجازت سمیت دیگر احکامات پر درخواست گزار کمشنر کے پاس اپیل دائر کر سکتا ہے،جبکہ کمشنر کے فیصلے کے خلاف سیکرٹری داخلہ کے پاس اپیل کا حق ہوگا۔
اپیلیٹ اتھارٹی کو اختیار ہوگا کہ وہ ڈپٹی کمشنر کے احکامات،فیصلہ کو برقرار،منسوخ یا اس میں ترمیم کرسکتی ہے۔اتھارٹی 15 ایام کے اندر اپیل پر فیصلہ کی پابند ہوگی۔حکومت کے مطابق آرڈیننس کے فوری نفاذ کا مقصد عوام کے آئین کے مطابق بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔
یاد رہے کہ اس خطے میں ٹریڈ یونین کا حق موجود نہیں ہے، جبکہ جموں کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق پر یقین رکھے بغیر کوئی بھی سیاسی، مذہبی جماعت یا تنظیم رجسٹرڈ نہیں کی جا سکتی ہے۔ اس خطے میں ہونے والی متحرک سیاست اس خطے کی مکمل آزادی، خودمختاری اور طبقات سے پاک معاشرے کے قیام کے نظریات یا مطالبات کے گرد ہوتی ہے۔
حکومت کے اس آرڈیننس کا مقصد اس خطے میں الحاق پاکستان پر یقین رکھنے کے علاوہ ہر طرح کی سیاست کا مکمل قلع قمع کر نا ہے۔ قبل ازیں الحاق پاکستان پر یقین کا حلف دیے بغیر انتخابات میں حصہ لینے یا کسی بھی نوع کی سرکاری خدمات سے مستفید ہونے پر پابندی عائد تھی۔ تاہم اب سیاسی اجتماع پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ گزشتہ لمبے عرصے سے عوامی حقوق کی بازیابی کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے لیے اس آرڈیننس کا اجراء کیا گیا ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹیوں میں لوگ منظم ہونا شروع ہو گئے تھے۔ ان عوامی ایکشن کمیٹیوں کے زیر اہتمام مجموعی ریاستی مسائل کے علاوہ علاقائی مسائل کے حل کے لیے احتجاجی تحریکیں منظم ہو رہی ہیں۔
گزشتہ ڈیڑھ سال سے بنیادی عوامی حقوق کی بازیابی اور نوآبادیاتی قبضے کے خلاف بڑی عوامی تحریک نے ریاستی رٹ کو مکمل طور پر مفلوج کر کے رکھ دیا تھا۔ اس سلسلے میں حکومت نے ہر طرح کے احتجاج کا راستہ روکنے کا اعلان کر دیا ہے۔
خطے میں عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکنوں اور ترقی پسند طالبعلم رہنماؤں نے اس قانون کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے ہر سطح پر اس قانون کی خلاف ورزی کرنے، اس قانون کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ جب تک یہ آرڈیننس واپس نہیں لیا جاتا، احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ جیلیں بھری جائیں گی، لیکن یہ سامراجی آمریت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔