مظفرآباد(نامہ نگار) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں صدارتی آرڈیننس کے خلاف شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال میں جزوی نرمی کا اعلان کرتے ہوئے آج دن 11بجے تک دکانیں کھلی رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ 11بجے تمام ضلعی صدر مقامات سے پاکستان کے ساتھ اضلاع کو ملانے والے داخلی راستوں کی جانب مارچ کرنے اور داخلی راستوں پر دھرنے دینے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ آج 11بجے سے لاک ڈاؤن بھی دوبارہ شروع کر دیا جائے گا۔
گزشتہ شب گئے تک حکومت کے ساتھ جاری رہنے والے مذاکرات رکن جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی شوکت نواز کے بقول ناکام ہو گئے۔ حکومت رٹ بحال رکھنے پر بضد ہے، جبکہ کمیٹی کا موقف ہے کہ صدارتی آرڈیننس کو منسوخ کیا جائے اور اسیران کو رہا کیا جائے۔
شوکت نواز نے دعویٰ کیا کہ حکومتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ حکومت تو مان رہی ہے لیکن ’اوپر والے‘ نہیں مان رہے ہیں۔ انہوں نے ’اوپر والوں‘ کے نہ ماننے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت بااختیار نہیں ہے، اس کو کوئی اور لوگ چلاتے ہیں۔ اس کی ڈوریں کہیں اور سے ہلائی جاتی ہیں۔ اس لیے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب حکومت نے پاکستان سے ایک بار پھر فرنٹیئر کور(ایف سی) کو طلب کر لیا ہے۔ داخلی راستوں کو بند کرنے کا عمل روکنے کے لیے حکومت نے تیاری کر نی شروع کر دی ہے۔ ساتھ ہی یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ رات گئے حکومت مطالبات منظور کر لے گی۔
حکومتی وزراء نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت مذاکرات کے لیے ابھی بھی تیار ہے۔ تاہم صدارتی آرڈیننس اس وقت عدالتی حکم کی وجہ سے معطل ہے۔ اس کے علاوہ آرڈیننس پر وسیع البنیاد مشاورتی عمل کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس مشاورتی عمل کی تکمیل کے بعد ہی صدارتی آرڈیننس کے مستقبل کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
حکومتی وزراء نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ قیدیوں کو رہا کرنے میں بھی حکومت رکاوٹ نہیں ہے۔ تاہم انہیں قانون کا احترام کرنا ہوگا اور قانون کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ دوسرے لفظوں میں حکومت کا موقف ہے کہ قیدی ضمانتیں کروا کر رہا ئی کی سہولت حاصل کریں، جبکہ ایکشن کمیٹی کا موقف ہے کہ قیدیوں کو غیر مشروط رہا کیا جائے۔
جمعہ کے روز مسلسل دوسرے روز بھی پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے تمام اضلاع اور تحصیل صدر مقامات سمیت چھوٹے بڑے بازاروں میں مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال رہی۔ مختلف شہروں میں ہزاروں شہریوں نے احتجاجی اجتماعات میں شرکت کی اور حکومت کے خلاف آزادی اور انقلاب کے نعرے بلند کیے۔ آرڈیننس کو جوتے اٹھا کر مسترد کرنے کے نعرے بھی مختلف مقامات پر بلند کیے گئے۔
مظاہرین نے اعلانات کیے کے مطالبات کی منظوری تک احتجاج کا سلسلہ ختم نہیں کیاجائے گا۔