لاہور(جدوجہد رپورٹ) دارالحکومت اسلام آباد میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار افراد کے اہل خانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وکلاء ایمان مزاری عثمان وڑائچ اور رانا عبدالحمید نے دعویٰ کیا کہ ’بلاسفیمی گروپ‘ اب تک 400افراد کے خلاف توہین مذہب کے مقدمات درج کروا کر انہیں جیلوں میں بھیج چکا ہے۔ ان میں سے 5افراد کو جیلوں میں تشدد کے ذریعے ہلاک کیا جا چکا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ’بلاسفیمی بزنس‘ کی تحقیقات کے لیے عدلیہ اور حکومتی شخصیات کو کئی خطوط لکھے ہیں، تاکہ جو لوگ اس کام میں ملوث ہیں انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
انہوں نے پریس کانفرنس میں سپیشل برانچ پنجاب اور نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی رپورٹس بھی پیش کی گئیں، جن میں ان الزامات کی تصدیق کی گئی تھی۔
گرفتارافراد کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ ان کے بچوں کو ہنی ٹریپ کے ذریعے لڑکیوں کی مدد سے یا پھر ملازمت کے بہانے بلوا کر بھاری رقم کا مطالبہ کیا گیا اور مطالبات نہ ماننے پر انہیں توہین مذہب کے کیسز میں گرفتار کروا دیا گیا ہے۔
اس موقع پر ایک ویڈیو بھی دکھائی گئی، جس میں مبینہ طو رپر ہنی ٹریپ کرنے والی لڑکیوں کی تصاویر اور موبائل چیٹ بھی تھی۔
ایک خاتون نے بتایا کہ ان کا بھائی گزشتہ دو برس سے جیل میں ہے اور پورا خاندان دربدر ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ان کے بھائی کو نوکری کا کہہ کر اسلام آباد بلوایا گیا، جہاں اسے اغواء کر کے 30لاکھ روپے ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور رقم ادا نہ کرنے پر توہین مذہب کا مقدمہ چلانے کی دھمکی دی گئی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال فیکٹ فوکس نامی ویب سائٹ نے سپیشل برانچ پنجاب کی ایک رپورٹ سامنے لائی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ ملک بھر میں وکلاء کا ایک گروپ چند افراد کے ساتھ مل کر مختلف افراد پر توہین مذہبی کے الزام عائد کرنے کا کاروبار کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ گروہ الزام عائد کر کے رقوم کا مطالبہ کرتا ہے اور نہ ماننے کی صورت میں ان کے خلاف مقدمات کا اندراج کروا کر انہیں جیلوں میں بھجوادیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس کام میں بعض ایف آئی اے کے اہلکار بھی شامل ہیں، جو ان وکلاء کی معاونت کر رہے ہیں۔
گزشتہ برس اکتوبر میں نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کی ایک رپورٹ بھی سامنے آئی تھی، جس میں ان الزامات کو درست قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اس بلاسفیمی بزنس کی وجہ سے بیشتر افراد گرفتار ہیں، جنہیں ہنی ٹریپ کے ذریعے ان کیسوں میں ملوث کیاگیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت 22افراد کو توہین مذہب کے الزام میں موت کی سزا سنائی جا چکی ہے۔