لاہور(جدوجہد رپورٹ) پاکستان سٹیل ملز (پی ایس ایم)نے منگل کو مزید1350ملازمین کو جبری طور پر برطرف کر دیا۔ ترجمان کے مطابق برطرف ہونے والے ملازمین میں ڈرائیورز، فائرمین، آپریٹرز اور دیگر شامل ہیں۔ برطرفی کے خطوط ملازمین کے گھروں میں بھجوا ئے گئے ہیں۔
محنت کشوں نے برطرفی کے اس فیصلہ کو مزدور دشمن اقدام قرار دیا ہے اور فوری طور پر ملازمت پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان فیڈریشن آف کیمیکل، انرجی، مائنز اینڈ جنرل ورکرز یونین کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری غلام مرتضی تنولی نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ مزدوروں کی خیرخواہی کی دعویدار جماعت کی حکومت میں مزدوروں کے گھروں کے چولہے بند کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز کو مکمل بحال کرنے کی بجائے مزدوروں کی جبری برطرفی کرنا سراسر ظلم ہے۔ اگر مزدوروں کو بحال نہ کیا گیا تو ہم اس مزدور دشمن فیصلے کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیل مل کو بحال کیا جائے، تمام برطرف کیے گئے مزدوروں کو بحال کیا جائے اور مزدوروں کے روزگار کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے 8رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ وفاقی سیکریٹری صنعت و پیداوار کی سربراہی میں قائم کمیٹی میں ایڈیشنل سیکریٹری صنعت و پیداوار، بورڈ آف ریونیو سندھ کے سینئر ممبر، فنانس کے جوائنٹ سیکریٹری، پی آئی ڈی سی کے سی ای او اور اسٹیل ملز کی ورکر یونین کے نمائندے اور اسٹیل ملز کے دو آزاد بورڈ ممبران بشمول ڈائریکٹر ٹیکنیکل اور کارپوریٹ سیکریٹری شامل ہیں۔
کمیٹی کو پاکستان اسٹیل ملز کو بند کرنے اور اس کے پلانٹس اور مشینری کی نیلامی کے منصوبے کا جائزہ لینے کا کام سونپا گیا تھا۔کمیٹی کو نجی شعبے کے تعاون سے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے آپشنز تلاش کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔
تاہم ابھی تک اسٹیل ملز کو بحال کرنے یا نجی شعبے کے تعاون سے چلانے کے لیے کوئی بھی اقدام نہیں کیا جا سکا ہے۔