لاہور (پ ر) 11 فروری کو چائینز شمسی سال کے آغاز کے موقع پاکستان سمیت تمام ایشیا کو نقصان دہ توانائی سے پاک کرنے کے لیے پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے شملہ پہاڑی پریس کلب لاہور کے سامنے ایک مظاہرہ کیا جس میں شرکا نے پاکستان کو کوئلہ سے پاک توانائی کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلیوں کے برے اثرات سے دوچار ہے اور حکومت نے فوری اقدامات نہ کئے تو حالات بدسے بدتر ہوجائیں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ چین کو تھائی لینڈ، انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن اورپاکستان کی حکومتوں کے ساتھ مل کر نقصان دہ توانائی کے ذرائع خصوصاً کوئلہ کوختم کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہاکہ جوبائیڈن کوامریکہ کی طرف سے کئے گئے ماحولیاتی تبدیلیوں کے خاتمے کے وعدوں کو پوری طرح سے نبھانا چاہیے۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کی رہنما صائمہ ضیا نے کہا کہ کوئلے سے بننے والی توانائی سب سے زیادہ نقصان دہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے خاتمے کے لیے اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن وہ کافی نہیں اس عمل کو مزید مؤثر اورتیز بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ 22ستمبر 2020ء کو چینی صدر نے 2060ء تک کاربن توانائی مکمل ختم کرنے کا اعلان اس کے ساتھ ساتھ جاپان اورجنوبی کوریا نے بھی کاربن توانائی کو 2050ء تک مکمل ختم کرنے کاا علان کر دیا۔ ”چینی صدر کے اس اعلان کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم توقع کرتے ہیں کہ چائینز بینک، چائینز پرائیویٹ اور گورنمنٹ کمپنیاں کوئلے اور دیگر نقصان دہ توانائی میں سرمایہ کاری نہیں کریں گی“۔
پروفیسر ضیغم عباس نے کہا کہ چین کا کاربن توانائی میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا اعلان صاف اور قدرتی توانائی کے ذرائع کی طرف ایک قدم ہے لیکن چینی بینک اورکمپنیاں مسلسل ایشیا کے کئی ممالک میں کوئلے میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں اور ان ملکوں میں پاکستان، انڈونیشیا، بنگلہ دیش، ویت نام، فلپائن اور بھارت شامل ہیں۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کی رہنما رفعت مقصود نے کہا کہ ہمیں مل کر چین کے بینکوں اورکمپنیوں کو کوئلے میں سرمایہ کاری کرنے سے روکنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایشیا کو نقصان دہ توانائی سے پاک خطہ بنانا ہو گا تاکہ ہماری آنے والی نسلیں ایک صاف اور بہتر ماحول میں پروان چڑھ سکیں۔