’اے ایف پی‘ کے مطابق وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے ترجمان سیف الاسلام خیبر نے بتایا کہ یہ قانون پورے افغانستان کے لیے ہے اور اس پر بتدریج عملدرآمد کیا جائے گا۔ لوگوں کو اس بات پر قائل کیا جائے گا کہ جاندار چیزوں کی تصاویر اسلامی قوانین کے خلاف ہیں۔ تاہم انہوں نے جبر کی بجائے نصیحت اور قائل کرنے کے ذریعے لوگوں کو اس عمل سے روکنے کا دعویٰ کیا ہے۔
Month: 2024 نومبر
فضائی آلودگی سالانہ 15 لاکھ اموات کا سبب
2000سے 2019کے درمیان دل کی بیماری سے ہونے والی سالانہ ساڑھے4لاکھ اموات آگ سے متعلق فضائی آلودگی سے منسلک تھیں۔ سانس کی بیماری سے مزید 2لاکھ 20ہزار اموات آگ سے ہوا میں پھیلنے والے دھوئیں اور ذرات کو قرار دیا گیا ہے۔
جموں کشمیر: احتجاج اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری، حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
01۔ وزیراعظم چوہدری انوارالحق فی الفور اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کریں اور خود مستعفی ہوں۔
02۔ آزاد، خودمختار اور غیر جانبدارالیکشن کمیشن قائم کیا جائے جو آئین ساز اسمبلی کے لیے انتخابات کا انعقاد کروائے،تاکہ خطے کے اندر عوام کی حقیقی نمائندہ،جمہوری اور بااختیار حکومت قائم ہو سکے،جو وسائل کو عادلانہ اور منصفانہ بنیادوں بروئے کار لا کر تعلیم، صحت، روزگار، انفراسٹرکچر سمیت مسائل کو حل کرے اور جموں کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کو قومی اور بین الاقوامی محاذ پر منظم اور فتح یاب بنانے کے لیے لائحہ عمل مرتب کرے۔
03۔ پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس 2024ایک کالاقانون ہے،جسے فی الفور منسوخ کیا جائے۔
صدارتی آرڈیننس کیخلاف احتجاج جاری، درجن سے زائد مقدمات، درجنوں گرفتار
پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں حال ہی میں نافذ کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے خلاف آزادی پسند اور ترقی پسند جماعتوں کا احتجاج جاری ہے۔ مختلف اضلاع اور تحصیل صدر مقامات پر پولیس نے آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے پر ایک درجن سے زائد مقدمات قائم کر لیے ہیں۔ کوٹلی، راولاکوٹ اور ہجیرہ میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ مزید گرفتاریوں کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ دوسری جانب احتجاج کا سلسلہ بھی مسلسل جاری ہے۔
ادب، زنداں خانوں کی اصلاحات اور احد چیمہ
ادب اور بندی خانوں کا تعلق ایک دوسرے سے گہرا رہا ہے۔ بڑے بڑے ادباء نے جیل میں ایامِ اسیری کے دوران قید و بند کی صعوبتوں کو خندہ پیشانی ا ور وسیع القلبی سے جھیلتے ہوئے لوح قلم کی پرورش کی ہے۔ ان میں پیش آنے والی مشکلات، ذہنی و نفسیاتی کرب، پل پل تنہائی کے ڈستے اژدہوں اور جیل میں قانون کی آڑ میں بے قانونی کا تذکرہ کیا ہے۔ ادبیاتِ عالم میں عقوبت خانے کو جہاں تنہائی کی کوکھ سے نکلتی ہوئی تخلیق کا استعارہ قرار دیا گیا ہے،وہیں اس کی تہہ میں جبر و بربریت کی سنگ باری کا درد ناک ذکر بھی پایا جاتاہے۔ یہ معاشروں میں مطلق کنجِ تنہائی نہیں بلکہ ایسے ٹکسال کی مانند ہیں جہاں حوالاتی اور ملزم کو سلطان المجرم بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ ان کے ساتھ سوقیانہ سلوک روارکھا جاتا ہے۔
تحریک انصاف کی ’عمران خان رہائی‘ ریلی ریاستی جبر کا شکار
یہ تحریک درحقیقت سرمایہ داروں کی ریاست میں اپنا حصہ لینے اور کنٹرول کرنے کی کوشش کا نتیجہ ہے۔ اس میں اگرچہ ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ہر بار مذمت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ تاہم ان کے سیاسی بیانیے کا ہم حصہ نہیں بن سکتے۔تحریک انصاف جس قسم کا سیاسی بیانیہ تعمیر کر رہی ہے، وہ ہمارا بیانیہ نہیں ہے۔ انہوں نے ماضی میں جو کچھ کیا ہے وہ آج کے سیاسی بیانیے کے الٹ ہے۔
صدارتی آرڈیننس اور کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کیخلاف نیویارک میں احتجاج
ساؤتھ ایشیا سالیڈیریٹی نیٹورک اور جموں کشمیر یونائیٹڈ فورم کے زیر اہتمام امریکی شہر نیو یارک میں پاکستانی قونصلیٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ یہ احتجاج مظاہرہ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں ’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس2024ء‘ کے نفاذ اور کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کے خلاف منعقد کیا گیا تھا۔
نوجوت سنگھ سدھو کا سائنس پر حملہ
دیکھئے مدیر ’جدوجہد‘ فاروق سلہریا کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان: ’نوجوت سنگھ سدھو کا سائنس پر حملہ‘
اورا گوئے: بایاں بازو صدارتی انتخاب جیت گیا
اکتوبر کو ہونے والے انتخابات کے پہلے مرحلے میں کسی امیدوار کو اکثریت نہیں ملی تھی۔ پہلے مرحلے میں یاماندو اورسی کو 44فیصد ووٹ ملے۔ یاماندو کو برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا اور چلی کے رہنما گبرئیل بورک کے قریب سمجھا جاتا ہے۔
کرم میں خون کی ہولی: محافظ ہی قاتل ہوں تو حفاظت کون کرے؟
افغان جنگ کے بعد اس خونریزی کے کھیل میں محافظ ہی قاتلوں کا کردار بھی ادا کرتے آئے ہیں۔ جب صورتحال اس نہج پر پہنچ جائے تو پر شہریوں کی حفاظت کا ذمہ انہیں خود ہی لینا پڑتا ہے۔ جب شہری اپنی حفاظت کا ذمہ خود لینے کی کوشش کرتے ہیں تو خونریزی میں مزید اضافہ ہی ہوتا ہے۔ دہشت گردی کی اس جنگ کے ساتھ ایک کاروبار بھی جڑ چکا ہے اور یہ ریاست کے اندر ایک نظریاتی جنگ کی صورت بھی اختیار کر چکی ہے۔ اسی طرح سعودی عرب اور ایران کے مابین فرقہ وارانہ تقسیم بھی اس جنگ کا اہم حصہ بنتی جا رہی ہے۔