لاہور (جدوجہد رپورٹ) جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) نے وزارت دفاع کے ذریعے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے بجلی کے بلات میں کمیشنڈ افسران کو 50 فیصد چھوٹ دینے کیلئے رابطہ کیا ہے۔
’بزنس ریکارڈر‘ کے مطابق یہ درخواست جی ایچ کیو، کوارٹر ماسٹر جنرل برانچ، ڈائریکٹر ورکس اور چیف انجینئر کی طرف سے بھیجی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرمی افسران کیلئے بجلی کے بلات پر 1985ء میں حکومت پاکستان نے 25 فیصدچھوٹ طے کی تھی، جسے بعد ازاں نظر ثانی کے بعد 50 فیصد کر دیا گیا تھا۔ تاہم وقتاً فوقتاً عائد کئے جانے والے دیگرچارجز اور ٹیکسوں اور 13 اگست 2002ء سے لاگو ہونے والی سابق واپڈا کمپنیوں کیلئے بجلی ٹیرف کے شیڈول جاری کئے گئے۔
ڈی جی اینڈ سی ای کے مطابق ملٹری انجینئرنگ سروسز (ایم ای ایس) نے نوٹیفکیشن کی روشنی میں انرجی چارجز پر 50 فیصد کی چھوٹ دینے کا عمل جاری رکھا۔ تاہم بعد میں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) نے متغیر اور دیگر چارجز کے نام پر شرحوں میں ترمیم کی، یعنی متغیر چارجز، فی کلو واٹ بجلی کی فروخت کے نرخ جو یونٹ کی قیمت کا احاطہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر چارجز میں ٹیکسوں اور سر چارجز کی اضافی لاگت بھی شامل ہے، جیسا کہ مالیاتی لاگت سر چارج، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ، الیکٹرسٹی ڈیوٹی، نیلم جہلم سر چارج، ٹیرف ریشنلائزیشن سر چارجز اور جیس ایس ٹی وغیرہ۔
ڈی جی اینڈ سی ای کے مطابق ’ایم ای ایس 50 فیصد ری فنڈ دے رہا ہے، جس کا حساب متغیر یونٹ چارجز کی بجائے انرجی چارجز کی بنیا دپر کیا جائے گا۔ اس طرح بجلی کے بلات میں چھوٹ 50 فیصد کی بجائے تقریباً 3.5 فیصد رہ گئی ہے۔
وزارت دفاع کی سمری پر وزارت خزانہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ کیلئے مجوزہ مسودہ سمری کا فنانس ڈویژن میں جائزہ لیا گیا ہے اور دلیل دی ہے کہ بجلی کے بلات سے متعلقہ معاملات پاور ڈویژن کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، اس لئے وزارت دفاع کو پاور ڈویژن سے رجوع کرنا چاہیے۔ یپرا کی جانب سے صرف 2 دسمبر 2008ء کا ایک پرانا حوالہ شامل کیا گیا جس سے مقصد پورا نہیں ہوتا۔
یاد رہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں تقریباً 60 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور یکم فروری 2022ء سے صارفین کیلئے بنیادی ٹیرف میں 0.95 روپے فی یونٹ تک کا ایک اور اضافہ کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔