لاہور (جدوجہد رپورٹ) وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے ’عورت مارچ‘ کے انعقاد کی اجازت نہ دینے کی تجویز پیش کرتے ہوئے 8 مارچ کو ’عالمی یوم حجاب‘ کے طور پر منانے کی تجویز دے دی ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے نام ایک خط لکھا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ’ہر سال عورتوں کے حقوق اور ان کے احترام کے عہد کو دہرانے کے لیے 8 مارچ کا دن ’یوم خواتین‘ کے طور پر منایا جاتا ہے، جس میں حقوق نسواں کے علمبردار افراد اور ادارے خواتین کے حقوق کو بیان کرتے ہیں اور ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو ختم کرنے کا عزم دوہراتے ہیں۔‘
خط میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستان میں گزشتہ کچھ سالوں سے ’عورت مارچ‘ کے نام سے خواتین کے حقوق سے متعلق آگاہی اور شعور بیدار کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے، بظاہر عورت مارچ کو حقوق نسواں کے تحفظ کا عنوان دیا گیا ہے لیکن اس مارچ میں جس طرح کے بینرز، پلے کارڈز اور نعروں کا اظہار کیا جاتا ہے اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ مسئلہ حقوق نسواں سے زیادہ اسلامی نظام معاشرت سے ہے۔‘
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’پاکستان، ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں کی اکثریت اصولی طور پر اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کی خواہشمند ہے، لہٰذا موجودہ یا کسی بھی دور کا نظام اسلامی نظام کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔‘
خط کے آخر میں 8 مارچ کے لئے 5 تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
پہلی تجویز یہ کہ ’آئندہ 8 مارچ کو منائے جانے والے ’یوم خواتین‘ پر کسی بھی طبقے کو’عورت مارچ‘ یا کسی بھی دوسرے عنوان سے اسلامی شعائر، معاشرتی اقدار، حیا و پاکدامنی، پردہ و حجاب وغیرہ پر کیچڑ اچھالنے یا تمسخر اڑانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ ایسا کرنا مسلمانان پاکستان کے لیے اذیت ناک، تکلیف دہ اور باعث تشویش ہے۔‘
دوسری تجویز یہ دی گئی ہے کہ’عورت مارچ، حیا مارچ اور خواتین مارچ یا کسی بھی دوسرے عنوان سے ریلیاں اور پروگرام منعقد کرنے والوں کو خواتین کے حقیقی مسائل، جیسے عورت کی میراث کا حق، گھریلو تشدد، ہراسگی، وسائل کی عدم دستیابی، عورتوں کی تعلیم، جبری نکاح، جنسی استحصال پر روشنی ڈالنے کی ترغیب دینی چاہیے۔‘
نورالحق قادری نے تیسری تجویز دی کہ ’8 مارچ 2022ء کو ’بین الاقوامی یوم حجاب‘ کے طور پر منایا جائے اور دنیا بھر میں بسنے والی ان مسلمان خواتین سے یکجہتی کا اظہار کیا جائے جنہیں مذہبی آزادی اور بنیادی انسانی حقوق کے حصول کے لیے سخت جدوجہد اور امتیازی حقوق کا سامنا ہے۔‘
چوتھی تجویز یہ دی کہ’اس دن پر اقوام متحدہ کی توجہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمان خواتین کے ساتھ لباس پر روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کی جانب مبذول کرائی جائے اور ان سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ مسلمانوں کی مذہبی آزادی کا خیال رکھتے ہوئے ہندوستان کی حکومت سے اس امتیازی سلوک کو ختم کرائے۔‘
پانچویں تجویز یہ دی گئی کہ ’وفاق اور صوبوں میں سرکاری سطح پر بین الاقوامی یوم حجاب منانے کیلئے پروگرامات منعقد کروائے جائیں۔‘