لاہور (جدوجہد رپورٹ) اقوام متحدہ کی ایک نئی سائنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شدید اور مہلک موسم کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلی کی صورتحال مزید خراب ہونے والی ہے۔ یہ تبدیلی ممکنہ طور پر آئندہ 18 سالوں میں خطرات میں ناگزیر اضافے کے ساتھ دنیا کو مزید بیمار، بھوکا، غریب، اداس اور مزید خطرناک بنا دے گی۔
’اے پی‘ کے مطابق اقوام متحدہ کے پینل نے پیر کو کہا کہ اگر انسانوں کی وجہ سے گلوبل وارمنگ صرف ایک ڈگری کے دسویں حصے تک محدود نہ رہی تو آئندہ دہائیوں میں مہلک گرمی، آگ، سیلاب اور خشک سالی کی زد میں آنے والی زمین 127 مختلف طریقوں سے متاثر ہو گی، جن میں سے کچھ میں بحالی ناممکن ہو سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی انسانی فلاح و بہبود اور سیاروں کی صحت کیلئے خطرہ ہے۔ آج کے بچے جو شاید 2100ء میں بھی زندہ ہوں، وہ آج کی گرمی کے مقابلے میں درجہ حرارت میں ایک ڈگری کے دسویں حصے کے اضافے کے ساتھ بھی آج کی نسبت 4 گنا زیادہ گرم آب و ہوا کی انتہا کا تجربہ کرنے جا رہے ہیں۔ تاہم اگر درجہ حرارت اب سے تقریباً 2 ڈگری بڑھتا ہے تو وہ سیلاب، طوفان، خشک سالی اور گرمی کی لہروں سے 5 گنا زیادہ محسوس کرینگے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلے سے ہی کم از کم 3.3 ارب لوگوں کی روز مرہ زندگی انتہائی خطرے سے دو چار ہے اور شدید موسم سے اموات کا امکان 15 گنا زیادہ ہے۔ موسم کی شدید خرابی سے لوگوں کی بڑی تعداد بے گھر ہو رہی ہے۔ دنیا کے غریب ان تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہر سال گرمی کی لہروں، بیماریوں، شدید موسم، فضائی آلودگی اور بھوک سے زیادہ لوگ مر رہے ہیں۔
کنگز کالج لندن کی شریک مصنفہ ہیلن ایڈمز کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی لوگوں کو مار رہی ہے۔ حالات خراب ہیں لیکن درحقیقت مستقبل ہم پر منحصر ہے، آب و ہوا پر نہیں۔